1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرالمپکس نے معذوری کے بارے میں ہماری سوچ بدل دی ہے، سیباستیان کو

10 ستمبر 2012

لندن میں گزشتہ شب پیرالمپکس ایک رنگا رنگ تقریب کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئے۔ انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ مقابلوں نے معذوری کے خلاف ایک مثبت پیغام پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

تصویر: picture alliance/empics

لندن میں اسپیشل ایتھلیٹس کے پیرالمپکس کی اختتامی تقریب کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں80 ہزار شائقین موجود تھے۔ اس دوران مشہور گلوکار ریحانہ، جے زی اور کولڈ پلے سمیت دیگر فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ برطانوی ایتھلیٹ ایلی سمنز اور جانی پیکاک نے اولمپک مشعل کو بجھایا، جس کے بعد لندن کے میئر نے پیرالمپک پرچم برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کے میئر کے حوالے کیا۔

کھیلوں کے سربراہ سیباستیان کو نے اولمپکس اور پیرالمپکس کے انعقاد کو ایک تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لندن نے پیرالمپکس کے حوالے سے سوچ اور انداز کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ کو کے بقول یہ مقابلے سب کے لیے بہت متاثر کن ثابت ہوئے ہیں۔’’پیرالمپکس میں صرف مقابلوں کے دوران ہی نہیں بلکہ شائقین کی تعداد اور جذبے کے حوالے سے بھی روزانہ نئے ریکارڈ بننے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مقابلوں نے کھیلوں اور معذوری دونوں کے حوالے سے سوچ بدل کر رکھ دی ہے۔’’ پیرالمکپس کے بعد اب ہمارے ذہنوں سےمحدود سوچ کے بادل چھٹ گئے ہیں اور اب ہم کبھی بھی اس تناظر میں پہلے کی طرح نہیں سوچیں گے‘‘۔

کھیلوں اور معذوری دونوں کے حوالے سے سوچ بدل دی ہے، سیباستیان کوتصویر: picture alliance/dpa

اختتامی تقریب میں آتش بازی کے دوران دریائے ٹیمز کے کنارے برطانوی پارلیمان پر ایک پیغام واضح ہوا، جس پر’’ شکریہ لندن، شکریہ برطانیہ‘‘ تحریر تھا۔ پیرالمپکس کا آغاز سن 1960ء میں روم سے ہوا تھا اور اس کا انعقاد اولمپکس کی طرح ہر چار سال پر کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ کا دعوی ہے کہ لندن میں ہونے والے یہ کھیل پیرالمپکس کی 52 سالہ تاریخ کے سب سے بڑے اور ہائی پروفائل مقابلے تھے۔ انتظامیہ کے بقول کھیلوں کو ذرائع ابلاغ میں بہت زیادہ وقت اور توجہ دی گئی اور ایتھلیٹس کی شرکت بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

میڈلز کے اعتبار سے چین سرفہرست رہاتصویر: picture-alliance/dpa

سیباستیان کو نے بتایا کہ اس دوران دو اعشاریہ سات میلن ٹکٹس فروخت ہوئیں۔ میڈلز کے اعتبار سے چین سرفہرست رہا۔ چین نے کل 231 میڈلز جیتے جبکہ روس36 گولڈ میڈلز کے ساتھ دوسرے اور میزبان برطانیہ 34 سونے کے تمغے لے کر تیسرے نمبر پر رہا۔ جرمنی نے کل 66 تمغے حاصل کیے، جن میں 18 سونے کے تھے اور اس طرح وہ آٹھویں نمبر پر آیا۔ اس سال 160 ممالک ان مقابلوں میں شریک ہوئے اور ان میں شمالی کوریا بھی شامل تھا، جس نے پہلی مرتبہ کسی پیرالمپکس میں شرکت کی ہے۔

ai / at (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں