1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس اور برلن میں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ

عابد حسین16 جنوری 2015

فرانسیسی اور جرمن سکیورٹی اہلکاروں نے جمعے کو علی الصبح مختلف چھاپوں میں چودہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پیرس کی پولیس نے دہشت گردی کے خطرے کا احساس کرتے ہوئے مشرقی سینٹرل اسیٹشن کو ایک گھنٹے کے لیے خالی کروا لیا تھا۔

پیرس کےایک علاقے میں ناکا لگائے کھڑی پولیستصویر: Reuters/Stringer

پیرس کے دفترِ استغاثہ نے بتایا ہے کہ دہشت گردی کے انسداد کے سلسلے میں پولیس نے مختلف چھاپوں میں کم از کم بارہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ گرفتاریارں پیرس حملوں کے بعد کی سکیورٹی کارروائی کا حصہ قرار دی گئی ہیں۔ پولیس نے چھاپے وسطی اور جنوبی پیرس کے علاقوں میں مارے ہیں۔

اِس کے علاوہ پولیس نے پیرس کی ایک بڑی نواحی بستی مونرُوژ(Montrouge) میں بھی چھاپہ مارا۔ مونرُوژ کے علاقے ہی میں چند روز قبل ایک نوجوان خاتون پولیس اہلکار کو ہلاک کیا گیا تھا۔ چھاپے کے دوران ایسے افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جنہوں نے شارلی ایبدو اور گروسری مارکیٹ کے حملہ آوروں کو لاجسٹک مدد فراہم کی تھی۔

برلن میں پرلیس ایک مکان پر چھاپہ مارتے ہوئےتصویر: Reuters/F. Bensch

آج جمعے ہی کے دِن ممکنہ بم دھماکے کے خطرے کا احساس کرتے ہوئے پیرس کی پولیس نے مشرقی سینٹرل اسٹیشن کو خالی کروا لیا تھا۔ اسٹیشن کو صبح آٹھ بجے خالی کروایا گیا تھا اور تقریباً ایک گھنٹے کے بعد پولیس نے اپنی تفتیشی کارروائی مکمل کر لی تھی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اسٹیشن کو احتیاطی تدابیر کے تحت خالی کروایا گیا تھا۔ اِس کے بعد جونہی پولیس اس اسٹیشن کے اندرونی حصے سے باہر آئی تو ریلوے اسٹیشن کی تمام سرگرمیوں کو بحال کر دیا گیا تھا۔

پیرس میں پولیس کے چھاپے اور ریلوے اسٹیشن کا بند کیا جانا ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی وزیر خارجہ جان کیری پیرس پہنچے ہیں اور وہ آج مقتول پولیس افسران کی قبروں پر پھول چڑھانے کے علاوہ شہر میں ایک تقریب سے خطاب بھی کریں گے۔

بیلجیم کی پولیس ایک عمارت کی رہائشیوں کی تلاشی لیتے ہوئےتصویر: Reuters/F. Lenoir

اسی طرح جرمن دارالحکومت برلن میں بھی جمعے کو علی الصبح پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان افراد کے بارے میں پولیس کو شبہ ہے کہ یہ شام میں جہادی سرگرمیوں کے لیے بھرتی کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تجزیہ کار پیرس اور برلن کی گرفتاریوں کو برسلز میں جمعرات کی شام پولیس اور جہادیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے تناظر میں لے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات کی شام یورپی ملک بیلجیم کی پولیس اور مشتبہ دہشت گردوں کے درمیان ہونی والی مسلح جھڑپ میں کم از کم دو افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والے افراد کے تیسرے ساتھی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ مسلح جھڑپ بیلجیم کے ایک قصبے ویرویے (Verviers) میں ہوئی تھی۔ اسی دوران پولیس نے دارالحکومت برسلز اور اِس کے نواحی علاقوں میں درجنوں چھاپے بھی مارے ہیں۔

بیلجیم کے فیڈرل میجسٹریٹ ایرک فان ڈیئر سِپٹ کا کہنا ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف فی الفور کارروائی سے بیلجیم پیرس جیسے حملے سے بال بال بچ گیا ہے۔ مجسٹریٹ کے مطابق جن افراد کو پولیس نے اپنی کارروائی کے دوران ٹارگٹ کیا تھا وہ امکاناًشام کی خود ساختہ مقدس جنگ میں شرکت کرنے کے بعد واپس آئے تھے۔

فیڈرل مجسٹریٹ نے برسلز میں اپنی پریس کانفرنس میں مزید بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے اور گرفتار کیا گیا مشتبہ دہشت گرد کسی مزید دہشت گردانہ کارروائی کی پلاننگ کیے بیٹھے تھے۔ گزشتہ روز کی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے بیلجیم کے وزیراعظم چارلس مشل نے کہا، یہ کارروائی اِس کا ثبوت ہے کہ اُن کا ملک دہشت گردی کے پھیلاؤ کے خاتمے کو روکنے کا مصمم ارادہ رکھتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں