پیرس میں ایک اور غیر قانونی مہاجر کیمپ خالی کرا لیا گیا
30 مئی 2018
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حکام کے مطابق مہاجرین کے ایک غیر قانونی کیمپ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ فرانس کی حکومت کی گزشتہ تین برسوں میں مہاجرین کے بہاؤ سے نمٹنے کے سلسلے کی یہ تازہ ترین کوشش ہے۔
اشتہار
پیرس کی میئر این ایدالگو کا کہنا ہے کہ شہر کےشمال مشرق میں قائم مہاجرین کے ’میلینیئر‘ نامی غیر قانونی کیمپ میں مقیم سولہ سو میں سے ایک ہزار کے قریب پناہ گزینوں کو نکال کر عارضی رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی سیکیورٹی فورسز نے مہاجرین کے انخلا کی یہ کارروائی آج علی الصبح شروع کی تھی۔ فسادات اور تصادم سے نمٹنے کی ماہر خصوصی پولیس کے دستوں نے پناہ گزینوں کو بسوں کے ذریعے پیرس ہی میں تارکین وطن کے لیے بنائے گئے دیگر کیمپوں میں منتقل کیا ہے۔
اِیل دے فرانس کے علاقے کے ناظم کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں پیرس اور آس پاس کے مقامات میں قائم متعدد چھوٹے چھوٹے عارضی کیمپوں کو بھی جلد سے جلد ختم کیا جائے گا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرارڈ کولومب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مہاجرین کو میلینئیر کیمپ سے سیکیورٹی وجوہات اور فلاحِ عمومی کی خاطر دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔
کولومب نے مزید کہا کہ جون سن دو ہزار پندرہ سے لے کر اب تک یہ اس نوعیت کا چونتیسواں انخلاء تھا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ نے گزشتہ تین سالوں میں مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ایک ملین سے زائد پناہ گزینوں نے اس براعظم کا رخ کیا۔
فرانس میں سن دو ہزار سولہ کے اواخر میں کَیلے میں واقع مہاجرین کا ’جنگل کیمپ‘ خالی کرائے جانے کے بعد سے صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے۔ اس عارضی مہاجر کیمپ میں ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین آباد تھے، جن میں سے زیادہ تر برطانیہ جانے کے خواہشمند تھے۔
ص ح/ روئٹرز
کیلے کے جنگل کیمپ سے پیرس تک
فرانس کے ساحلی شہر کیلے کے قریب واقع جنگل نامی مہاجر بستی سے بے دخل ہونے والے ہزاروں پناہ گزین پیرس میں مختلف مقامات پر نئی رہائش گاہیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
پیرس میں بھی ٹھکانہ نہیں
جنگل کیمپ کی بندش کے بعد پیرس کی سڑکوں پر رہنے والے مہاجرین کی تعداد میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
ہیلو پیرس
کچھ تارکینِ وطن نے جنگل کی مہاجر بستی کو خیر باد کہنے کے بعد فرانسیسی دارالحکومت میں خیمے لگا لیے ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
یورپ میں بے گھر
گزشتہ برس فرانس پہنچنے والے پناہ گزینوں کا تعلق زیادہ تر افغانستان،سوڈان اور اریٹیریا سے تھا۔ اِن میں سے اکثر نے ٹرکوں اور بسوں میں سوار ہو کر انگلش چینل کے ذریعے برطانیہ فرار ہونے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Rossignol
کیلے سے نکالے جانے کا دن
مہاجر کیمپ کے رہائشیوں نے چھبیس اکتوبر کو مختلف مقامات پر آگ لگا کر قریب دس ہزار پناہ گزینوں کو کیمپ سے نکالے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Laurent
الوداع کیلے
دس ہزار کے قریب مہاجرین نے کیلے میں قائم ’جنگل‘ کیمپ کو اپنا گھر بنا رکھا تھا۔ یہاں رہتے ہوئے انہیں برطانیہ جانے کی امید تھی۔ کیلے میں حکام احتجاجی مظاہروں کے درمیان ان پناہ گزینوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
’جنگل‘
جنگل نامی مہاجر بستی میں مہاجرین کو اکثر ایسے عارضی خیموں میں بھی رہنا پڑا جو اُنہیں سخت موسم سے نہیں بچا سکتے تھے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
جنگل میں زندگی
ایک نو عمر لڑکا ’جنگل‘ کیمپ کے ایک ریستوران میں کھیل رہا ہے۔ وہ ریستوران جو اب باقی نہیں رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen
یورپ کے لیے باعثِ شرمندگی
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ فرانس کے لیے مہاجرین کی مزید کسی عارضی بستی کا قیام اب نا قابلِ قبول ہو گا۔ ’جنگل‘ یورپ میں مہاجرین کے بحران کی علامت بن چکا تھا۔