فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ارجنٹائن سے وطن واپسی کے فوری بعد اتوار کے دن پیرس میں واقع تاریخی آرک دے ٹریومف کا دورہ کیا اور وہاں ہفتے کے دن ہوئے پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا براہ راست معائنہ کیا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اتوار کے دن پیرس میں تاریخی آرک دے ٹریومف( Arc de Triomphe) کا دورہ کیا۔
ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں منعقد ہوئی جی ٹوئنٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچنے پر ماکروں آرک دے ٹریومف گئے اور وہاں مظاہروں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا مشاہدہ کیا۔
ہفتے کے دن کئی ہزار مظاہرین نے اس مقام پر پرتشدد مظاہرے کیے جبکہ ساتھ ہی لوٹ مار اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ پیلے رنگ کی جیکٹوں میں ملبوس ان مظاہرین نے ایندھن کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے خلاف مظاہرے شروع کر رکھے ہیں۔
فرانسیسی ٹیلی وژن چینلز پر نشر کیے گئے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے آرک دے ٹریومف کو نقصان پہنچایا اور کئی جگہوں پر نعرے بھی لکھ دیے۔
ان مظاہروں کے بعد فرانسیسی حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دے دیا ہے۔ تجویز دی گئی ہےکہ مستقبل میں ایسے مظاہروں کی روک تھام کی خاطر ایمرجنسی لگا دی جائے۔
حکومتی ترجمان بینجاماں گریوَو نے کہا کہ ایسا لازمی نہیں کہ ہر ہفتے ہی اس طرح پرتشدد مظاہرے ہوں۔ تاہم انہوں نے کہا، ’’پبلک آرڈر اور سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر تمام آپشنز پر غور کیا جانا چاہیے۔‘‘
بینجاماں گریوَو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ صدر ایمانوئل ماکروں اتوار کی شام اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دوران حکومت اس طرح کے مظاہرین سے نمٹنے کی خاطر اپنی حکمت عملی کو طے کرنے کی کوشش کرے گی۔
فرانسیسی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے دن کم ازکم پانچ ہزار افراد نے مظاہرے کیے، جو پرتشدد رنگ اختیار کر گئے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز نے مشتعل مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل برسائے اور تیز دھار پانی برسایا۔
سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین تصادم کی وجہ سے متعدد پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ اس دوران سو کے قریب مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے
فرانس، انسداد دہشت گردی کے نئے قوانین میں نیا کیا ہے؟
فرانس سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے تحت انسداد دہشت گردی کے لیے بھی کئی شقیں شامل ہیں۔ آخر ان ضوابط میں ہے کیا؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان کے اہم حصوں پر۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Tribouillard
نقل وحرکت پر پابندیاں
نئے قانون کے مطابق ایسے مشتبہ افراد، جن پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا شبہ ہو گا، وہ اس شہر سے باہر نہیں جا سکیں گے، جہاں ان کی رجسٹریشن ہوئی ہو گی۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ تھانے میں پیش بھی ہونا پڑے گا۔ ایسے افراد کے کچھ مخصوص مقامات پر جانے پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔ یہ اقدامات صرف انسداد دہشت گردی کے لیے ہوں گے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
گھروں کی تلاشی
نئے قوانین کے تحت متعلقہ حکام انسداد دہشت گردی کی خاطر کسی بھی مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی لینے کے مجاز ہوں گے۔ عام ہنگامی صورتحال کے دوران پولیس کو ایسے چھاپوں کی خاطر عدالت سے اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Edme
اہم مقامات پر مشتبہ افراد کی تلاشی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسزکو اجازت ہوگی کہ وہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے دس کلو میٹر کے رداس میں موجود لوگوں سے شناختی دستاویزات طلب کر سکیں۔ اس اقدام کا مقصد سرحد پار جرائم کی شرح کو کم کرنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lecocq
عبادت گاہوں کی بندش
اس قانون کے تحت ریاست کو اجازت ہو گی کہ وہ کسی بھی ایسی عبادت گاہ کو بند کر دے، جہاں انتہا پسندانہ نظریات یا پروپیگنڈا کو فروغ دیا جا رہا ہو۔ ان عبادت گاہوں میں نفرت انگیزی اور امتیازی سلوک کی ترویج کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔ ساتھ ہی تشدد پھیلانے کی کوشش اور دہشت گردی کی معاونت کے شبے میں عبادت گاہوں کو بند بھی کیا جا سکے گا۔
تصویر: picture-alliance/Godong/Robert Harding
ایونٹس کے دوران سخت سکیورٹی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسز کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ ایسے مقامات کے گرد و نواح میں واقع عمارات کی چیکنگ کی خاطر وہاں چھاپے مار سکیں اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر سکیں، جہاں نزدیک ہی کوئی عوامی ایونٹ منعقد کرایا جا رہا ہو گا۔ اس کا مقصد زیادہ رش والے مقامات پر ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے۔