پیرس میں چاقو سے حملہ، حملہ آور سمیت پانچ پولیس اہلکار ہلاک
3 اکتوبر 2019
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے پولیس ہیڈ کوارٹرز میں چاقو سے کیے گئے ایک حملے میں حملہ آور سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ حملہ آور خود بھی ایک پولیس اہلکار تھا، جس کو پولیس نے گولی مار دی۔
اشتہار
فرانسیسی دارالحکومت سے جمعرات تین اکتوبر کی سہ پہر ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملکی پولیس کی ٹریڈ یونین کے ایک عہدیدار لوئی ٹریورس نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ خونریز واقعہ آج جمعرات کو پیرس میں شہر کے پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر پیش آیا۔
حملہ آور پولیس کے عملے کا ایک سویلین اہلکار تھا اور اس نے طیش میں آ کر اپنے ہی ساتھیوں پر چاقو سے حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔ ٹریورس کے مطابق، ''حملہ آور نے یہ خونریز کارروائی اپنے دفتر سے شروع کی اور پھر وہاں سے نکل کر لیکن پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر ہی اسے جو بھی نظر آیا، اس نے اس پر وار کرنا شروع کر دیے۔‘‘
ابتدائی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ اس حملہ آور کے ہاتھوں صرف ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا تھا۔ لیکن پھر کچھ ہی دیر بعد ملنے والی دیگر رپورٹوں میں کم از کم چار پولیس اہلکاروں کے اس حملے میں ہلاک ہو جانے کی تصدیق کر دی گئی۔ یہ حملہ اس وقت اپنے انجام کو پہنچا، جب پولیس ہیڈ کوارٹرز میں موجود اہلکاروں نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ حکام کے مطابق ابھی تک یہ امر واضح نہیں کہ اس جان لیوا حملے کے محرکات کیا تھے۔
پولیس ٹریڈ یونین کے عہدیدار ٹریورس کے بقول شہر کا پولیس ہیڈ کوارٹر وسطی پیرس میں مشہور زمانہ نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے، جسے جانے والے تمام راستے اس حملے کی اطلاع ملتے ہی سر بمہر کر دیے گئے تھے۔
دریں اثناء پیرس کی خاتون میئر این ہیڈالگو نے اس واقعے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ پیرس میں آج پیش آنے والا یہ ہلاکت خیز واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے اور پولیس اہلکار اپنے ہی مارے جانے والے ساتھیوں کے لیے رو رہے ہیں۔
میئر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ کئی پولیس افسران اس واقعے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‘‘ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پیرس کی میئر کا یہ بیان سرکاری طور پر اس بات کی اولین تصدیق بھی ہے کہ چاقو سے مسلح سویلین پولیس حملہ آور کی طرف سے کیے جانے والے اس حملے میں حملہ آور کے علاوہ بھی متعدد اہلکار ہلاک ہو گئے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
فرانس، انسداد دہشت گردی کے نئے قوانین میں نیا کیا ہے؟
فرانس سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے تحت انسداد دہشت گردی کے لیے بھی کئی شقیں شامل ہیں۔ آخر ان ضوابط میں ہے کیا؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان کے اہم حصوں پر۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Tribouillard
نقل وحرکت پر پابندیاں
نئے قانون کے مطابق ایسے مشتبہ افراد، جن پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا شبہ ہو گا، وہ اس شہر سے باہر نہیں جا سکیں گے، جہاں ان کی رجسٹریشن ہوئی ہو گی۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ تھانے میں پیش بھی ہونا پڑے گا۔ ایسے افراد کے کچھ مخصوص مقامات پر جانے پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔ یہ اقدامات صرف انسداد دہشت گردی کے لیے ہوں گے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
گھروں کی تلاشی
نئے قوانین کے تحت متعلقہ حکام انسداد دہشت گردی کی خاطر کسی بھی مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی لینے کے مجاز ہوں گے۔ عام ہنگامی صورتحال کے دوران پولیس کو ایسے چھاپوں کی خاطر عدالت سے اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Edme
اہم مقامات پر مشتبہ افراد کی تلاشی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسزکو اجازت ہوگی کہ وہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے دس کلو میٹر کے رداس میں موجود لوگوں سے شناختی دستاویزات طلب کر سکیں۔ اس اقدام کا مقصد سرحد پار جرائم کی شرح کو کم کرنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lecocq
عبادت گاہوں کی بندش
اس قانون کے تحت ریاست کو اجازت ہو گی کہ وہ کسی بھی ایسی عبادت گاہ کو بند کر دے، جہاں انتہا پسندانہ نظریات یا پروپیگنڈا کو فروغ دیا جا رہا ہو۔ ان عبادت گاہوں میں نفرت انگیزی اور امتیازی سلوک کی ترویج کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔ ساتھ ہی تشدد پھیلانے کی کوشش اور دہشت گردی کی معاونت کے شبے میں عبادت گاہوں کو بند بھی کیا جا سکے گا۔
تصویر: picture-alliance/Godong/Robert Harding
ایونٹس کے دوران سخت سکیورٹی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسز کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ ایسے مقامات کے گرد و نواح میں واقع عمارات کی چیکنگ کی خاطر وہاں چھاپے مار سکیں اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر سکیں، جہاں نزدیک ہی کوئی عوامی ایونٹ منعقد کرایا جا رہا ہو گا۔ اس کا مقصد زیادہ رش والے مقامات پر ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے۔