پیسے کہاں سے آئے؟ جرمنی میں لاکھوں یورو کی جائیداد ضبط
20 جولائی 2018
جرمن پولیس نے دارالحکومت برلن میں ایک ہی خاندان کی ملکیت 77 پراپرٹیز کو ضبط کر لیا ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر اس خاندان نے یہ جائیدادیں منظم جرائم کے ذریعے پیسہ حاصل کر کے خریدی تھیں۔
اشتہار
جرمن جریدے اشپیگل کی ایک رپورٹ کے مطابق اس خاندان کی ملکیت اس جائیداد کی مجموعی مالیت قریب دس ملین یورو بنتی ہے، جب کہ اسے خریدنے کے لیے پیسہ غیرقانونی طریقے سے حاصل کیا گیا۔
اشپیگل کے مطابق اس جائیداد میں فلیٹ، مکانات اور پلاٹس شامل ہیں، جو اس خاندان نے اپنے مختلف رشتہ داروں حتیٰ کے قریبی احباب کے نام لگا رکھے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس جرائم پیشہ نیٹ ورک کی نگرانی پولیس نے اکتوبر 2014ء میں ایک بینک ڈکیتی کے بعد شروع کی تھی۔ اس واقعے میں گینگ نے ایک بینک کے سو سے زائد تجوریاں توڑ کر نو ملین یورو کی رقم اڑا لی تھی۔
برلن شہر کے پراسیکیوٹر بیرنہارڈ مِکس نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ طویل عرصے سے اس نیٹ ورک کی نگرانی کی جا رہی تھی۔
تفتیش کاروں کے مطابق چھاپے مار کر متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، مگر لوٹا گیا مال اور پیسہ اب تک برآمد نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مِکس نے بتایا کہ اس گروہ میں شامل ایک شخص کا ایک بھائی ایسا بھی تھا، جو گزر بسر کے لیے سرکاری مدد پر انحصار کرتا تھا، تاہم اس کے نام پر برلن کے مقامات پر جائیداد بھی خریدی جا رہی تھی۔
جرمنی: جرائم کے مرتکب زیادہ تارکین وطن کا تعلق کن ممالک سے؟
جرمنی میں جرائم سے متعلق تحقیقات کے وفاقی ادارے نے ملک میں جرائم کے مرتکب مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں کے بارے میں اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اس گیلری میں دیکھیے ایسے مہاجرین کی اکثریت کا تعلق کن ممالک سے تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
1۔ شامی مہاجرین
جرمنی میں مقیم مہاجرین کی اکثریت کا تعلق شام سے ہے جو کل تارکین وطن کا قریب پینتیس فیصد بنتے ہیں۔ تاہم کُل جرائم میں شامی مہاجرین کا حصہ بیس فیصد ہے۔ سن 2017 میں تینتیس ہزار سے زائد شامی مہاجرین مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
2۔ افغان مہاجرین
گزشتہ برس اٹھارہ ہزار چھ سو سے زائد افغان مہاجرین جرمنی میں مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے اور مہاجرین کے مجموعی جرائم ميں افغانوں کا حصہ گیارہ فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: DW/R.Shirmohammadil
3۔ عراقی مہاجرین
عراق سے تعلق رکھنے والے مہاجرین جرمنی میں مہاجرین کی مجموعی تعداد کا 7.7 فیصد بنتے ہیں لیکن مہاجرین کے جرائم میں ان کا حصہ 11.8 فیصد رہا۔ گزشتہ برس تیرہ ہزار کے قریب عراقی مہاجرین جرمنی میں مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
4۔ مراکشی تارکین وطن
مراکش سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد مجموعی تعداد کا صرف ایک فیصد بنتے ہیں لیکن جرائم میں ان کا حصہ چار فیصد کے لگ بھگ رہا۔ بی کے اے کے مطابق ایسے مراکشی پناہ گزینوں میں سے اکثر ایک سے زائد مرتبہ مختلف جرائم میں ملوث رہے۔
تصویر: Box Out
5۔ الجزائر سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین
مراکش کے پڑوسی ملک الجزائر سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں میں بھی جرائم کی شرح کافی نمایاں رہی۔ گزشتہ برس چھ ہزار سے زائد مراکشی مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
6۔ ایرانی تارکین وطن
جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کرنے میں ایرانی تارکین وطن چھٹے نمبر پر رہے۔ گزشتہ برس قریب چھ ہزار ایرانیوں کو مختلف جرائم میں ملوث پایا گیا جو ایسے مجموعی جرائم کا ساڑھے تین فیصد بنتا ہے۔
تصویر: DW/S. Kljajic
7۔ البانیا کے پناہ گزین
مشرقی یورپ کے ملک البانیا سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد بھی جرمنی میں جرائم کے ارتکاب میں ساتویں نمبر پر رہے۔ گزشتہ برس البانیا کے ستاون سو باشندے جرمنی میں مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے جب کہ اس سے گزشتہ برس سن 2016 میں یہ تعداد دس ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
8۔ سربین مہاجرین
آٹھویں نمبر پر بھی مشرقی یورپ ہی کے ملک سربیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین رہے۔ گزشتہ برس 5158 سربین شہری جرمنی میں مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے جب کہ اس سے گزشتہ برس ایسے سربین مہاجرین کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زیادہ تھی۔
تصویر: DW/S. Kljajic
9۔ اریٹرین مہاجرین
گزشتہ برس مہاجرین کی جانب سے کیے گئے کل جرائم میں سے تین فیصد حصہ اریٹریا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کا تھا جن میں سے پانچ ہزار پناہ گزین گزشتہ برس مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache
10۔ صومالیہ کے تارکین وطن
اس ضمن میں دسویں نمبر پر صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین اور تارکین وطن رہے۔ گزشتہ برس 4844 صومالین باشندوں نے جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
11۔ نائجیرین تارکین وطن
گیارہویں نمبر پر بھی ایک اور افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن رہے۔ سن 2017 میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے 4755 پناہ گزین مختلف نوعیت کے جرائم کے مرتکب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
12۔ پاکستانی تارکین وطن
وفاقی ادارے کی اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس اڑتیس سو پاکستانی شہری بھی جرمنی میں مختلف جرائم میں ملوث رہے جب کہ 2016ء میں تینتالیس سو سے زائد پاکستانیوں نے مختلف جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ مہاجرین کے جرائم کی مجموعی تعداد میں پاکستانی شہریوں کے کیے گئے جرائم کی شرح 2.3 فیصد رہی۔ جرمنی میں پاکستانی تارکین وطن بھی مجموعی تعداد کا 2.3 فیصد ہی بنتے ہیں۔
تصویر: Jodi Hilton
12 تصاویر1 | 12
پولیس کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 16 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور ان پر منی لانڈرنگ جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس نیٹ ورک سے وابستہ کچھ افراد لبنان میں بھی مقیم ہیں۔
پولیس کو یہ شبہ بھی ہے کہ غالباﹰ یہی نیٹ ورک برلن کے بوڈے میوزیم سے مارچ 2017 میں سو کلوگرام سونے کی اشرفیوں کی چوری کے واقعے میں بھی ملوث تھا۔