پیغمبر اسلام کو دریافت کیجیے: امریکا میں مسلمانوں کی مہم
17 جون 2015![People participate in a vigil to pay tribute to the victims of a shooting, by gunmen at the offices of weekly satirical magazine Charlie Hebdo in Paris, in the Manhattan borough of New York, January 7, 2015 REUTERS/Carlo Allegri](https://static.dw.com/image/18176298_800.webp)
امریکا میں آباد مسلمانوں نے اسلام کا ’صحیح‘ رخ پیش کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے، جس کے ذریعے وہ غیر مسلموں کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ اسلام اور اس کے پیغمبر کے بارے میں مزید دریافت کریں۔ ملکی سطح کی اس مہم کا مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ اسلام ’محبت اور امن‘ کا مذہب ہے۔ اس مہم کے پیغامات مسلمانوں اور غیر مسلمانوں دونوں ہی کے لیے ہیں۔
'اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا‘ (آئی سی این اے) نامی تنظیم پیغمبر اسلام کے پیغامات بڑے بڑے بلبورڈز کے ذریعے امریکی عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اس کے خلاف رد عمل کا بھی خطرہ ہے۔
اس بارے میں آئی سی این اے کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل وقاص سید نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہمارا خیال تھا کہ درست طرز عمل یہ ہوگا کہ امریکی عوام کو رسول اللہ کی شخصیت کے بارے میں بتائیں جو کہ محبت اور اخوت کی مثال تھی۔‘‘
یہ اس نوعیت کی پہلی مہم نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی امریکی مسلمان یہ کوشش کرتے رہے ہیں کہ اسلام کا ایک پر امن رخ پیش کیا جائے جو کہ داعش، طالبان، القاعدہ اور دیگر شدت پسند اسلامی تنظیموں کی دنیا بھر میں کارروائیوں کے باعث مسخ ہو چکا ہے۔
آئیووا کے لوتھر کالج میں ’اسلاموفوبیا‘ یا ’اسلام سے خوف‘ پر کام کرنے والے محقق ٹوڈ گرین نے روئٹرز کو بتایا، ’’جس طرح کے حالات اس وقت ہیں، یہ مہم ایک جری اقدام ہے۔ جب آپ اقلیت میں ہوتے ہیں تو آپ کو اکثریت کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔‘‘
پیغمبر اسلام کو دریافت کرنے کی مہم مسیحیوں کی اس مہم سے مشابہت رکھتی ہے، جس میں امریکیوں کو مسیح کی جانب راغب کرنے کی سعی کی گئی تھی۔
آئی سی این اے کا کہنا ہے کہ یہ مہم فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جنوری میں چارلی ایبدو جریدے کے دفتر پر اسلامی شدت پسندوں کے حملے کے تناظر میں بھی شروع کی گئی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ جریدے میں شائع کردہ پیغمبر اسلام کے خاکوں کا جواب پر تشدد انداز سے دینے کے بجائے اس طرح دیا جانا چاہیے کہ اسلام اور پیغمبر کی ’درست تصویر‘ کو اجاگر کیا جا سکے۔