پیغمبر اسلام کے خاکوں کا مقابلہ: دو مسلح حملہ آور ہلاک
4 مئی 2015نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی پیر چار مئی کی صبح ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حملہ آور کل اتوار کی شام ڈلاس کے نواح میں گارلینڈ نامی چھوٹے سے شہر میں ایک گاڑی میں سوار ہو کر کرٹِس کَل وَیل سینٹر نامی جگہ پہنچے تھے، جہاں یہ مقابلہ منعقد کیا جا رہا تھا۔ اس مسلح افراد نے وہاں پہنچ کر ایک سکیورٹی اہلکار پر اس وقت فائرنگ شروع کر دی تھی جب اس سینٹر کے اندر پیغمبر اسلام کے خاکوں کا مقابلہ ختم ہونے والا تھا۔
گارلینڈ کی شہری انتظامیہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملزمان کی طرف سے فائرنگ پر وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی، جس میں یہ دونوں حملہ آور مارے گئے۔ بعد ازاں احتیاطی طور پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین کو بھی وہاں بلا لیا گیا، جنہوں نے حملہ آوروں کی گاڑی کی تلاش لی تاکہ اس میں ممکنہ طور پر موجود دھماکا خیز مواد کا پتہ چلایا جا سکے۔
اس واقعے کے بعد گارلینڈ کے محکمہ پولیس کے ترجمان جو ہارن نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ حملہ اچانک کیا گیا اور مقامی پولیس کو نہ تو کسی ممکنہ خطرے کی کوئی اطلاع تھی اور نہ ہی اس بارے میں کوئی خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
پولیس ترجمان کے بقول اب تک معلوم حقائق کی بنیاد پر یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس حملے کا اس مقابلے سے واقعی کوئی تعلق تھا، جو اُس وقت اس سینٹر میں اپنی تکمیل کو پہنچنے والا تھا۔ پیغمبر اسلام کے خاکوں کے اس مقابلے کا اہتمام نیو یارک میں قائم امریکی فریڈم ڈیفنس تحریک ADFI نامی تنظیم نے کیا تھا، جس نے مقابلے میں شامل بہترین قرار دیے جانے والے کارٹون پر دس ہزار امریکی ڈالر کا انعام دینے کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔
ایسے کارٹونوں کو مسلمان عام طور پر اپنی دل آزاری اور اپنے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ماضی میں پیغمبر اسلام کے اسی نوعیت کے چند ملکوں میں شائع ہونے والے متنازعہ خاکوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں کئی مرتبہ پرتشدد احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے میں آ چکے ہیں، جو اکثر انسانی ہلاکتوں کا سبب بھی بنے ہیں۔ ایسا ایک بڑا ہلاکت خیز واقعہ جنوری میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بھی پیش آیا تھا، جہاں اسلام پسند حملہ آوروں نے جریدے ’شارلی اَیبدو‘ کے مرکزی دفاتر پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس واقعے کے بعد کرٹِس کَل وَیل سینٹر اور اس کے قریبی کاروباری مراکز کو پولیس نے خالی کرا لیا اور اتوار کو رات گئے تک وہاں سکیورٹی اہلکاروں کی بھارتی نفری تعینات تھی جبکہ پولیس کے ہیلی کاپٹر بھی فضا میں پرواز کرتے رہے۔
پولیس ترجمان جو ہارن نے بتایا، ’’اس واقعے کے بعد مقابلے میں شریک 75 کے قریب افراد کو ان کی حفاظت کے لیے اسی سینٹر کے ایک دوسرے حصے میں منتقل کر دیا گیا۔ حملہ آوروں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوا تھا اور اسے ایک مقامی ہسپتال میں مرہم پٹی کے بعد اس کے گھر بھیجا جا چکا ہے۔‘‘
گارلینڈ کے محکمہ پولیس اور شہری انتظامیہ کے مطابق اس واقعے میں مارے جانے والے دونوں حملہ آوروں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی۔ اتوار کی رات تک ان کی لاشیں بھی جائے وقوعہ سے نہیں ہٹائی گئی تھیں۔ ریاست ٹیکساس کے شہر ڈلاس اور ملکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی طرف سے اس واقعے کے بارے میں تاحال کچھ بھی نہیں کہا گیا۔
گیئرٹ وِلڈرز کی تقریر
پیغمبر اسلام کے خاکوں کے اس مقابلے میں ہالینڈ کے انتہائی دائیں بازو کے متنازعہ سیاستدان اور اسلام اور تارکین وطن پر اپنی کھلی تنقید کی وجہ سے مشہور شخصیت گیئرٹ وِلڈرز بھی شریک تھے۔ منتظمین کے مطابق یہ مقابلہ ایسے ہی خاکوں پر دنیا بھر میں کی جانے والی تنقید کے خلاف اور ’آزادی اظہار کے حق‘ میں آواز بلند کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
فائرنگ کے واقعے سے قبل اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گیئرٹ وِلڈرز نے کہا تھا، ’’یہ مقابلہ پیغمبر اسلام اور ان کے ماننے والوں کے خلاف قلم سے لڑی جانے والی جنگ ہے۔ ہمارا قلم اور یہ خاکے تلوار سے زیادہ طاقتور ثابت ہوں گے۔‘‘ گیئرٹ وِلڈرز کی اس تقریر کے دوران وہاں موجود حاضرین نے کئی بار کھڑے ہو کر تالیاں بجائی تھیں۔