1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

پینڈورا پیپرز: تمام ناموں کی چھان بین ہو گی، عمران خان

4 اکتوبر 2021

دنیا بھر کے مختلف ممالک کی ہزاروں سرکردہ سیاسی، سماجی، کاروباری اور مذہبی شخصیات سالہا سال تک اپنے بیرون ملک رکھے گئے کھربوں ڈالر کے اثاثے چھپاتی رہی ہیں۔ ان میں تقریباﹰ سات سو پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں۔

Pandora Papers
تصویر: ICIJ

پینڈورا پیپرز کے نام سے جاری کردہ یہ ڈیٹا دنیا کے 117 ممالک میں 150 سے زائد میڈیا اداروں کے 600 کے قریب تحقیقاتی صحافیوں نے طویل چھان بین کے بعد جمع کیا اور اسے اتوار تین اکتوبر کی رات تحقیقاتی صحافیوں کے انٹرنیشنل کنسورشیم آئی سی آئی جے نے جاری کیا۔

پاکستان سے تقریباﹰ سات سو نام

ان پیپرز میں روسی صدر پوٹن کے قریبی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں کے نام بھی آتے ہیں۔ مختلف نیوز ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ ان پیپرز میں پاکستان سے یا پاکستانی نژاد تقریباﹰ 700 ایسے افراد کے نام شامل ہیں، جن میں متعدد سابق اعلیٰ فوجی افسران بھی ہیں۔

’پاناما پیپرز‘ فرینکفرٹ میں ڈوئچے بینک پر چھاپے

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا نام ان پیپرز میں براہ راست تو نہیں ہے تاہم اس ڈیٹا کو جاری کرنے والے کنسورشیم کے مطابق عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کے ناموں کا ان پیپرز میں ذکر ہے۔

عمران خان کی کابینہ کے ارکان میں سے ان پیپرز میں جو نام شامل ہیں، ان میں ایک نمایاں نام موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین کا بھی ہے۔ ان پاکستانی شخصیات کے بارے میں پینڈورا پیپرز کے مرتب کنندگان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر خفیہ کمپنیوں یا ٹرسٹ ظاہر کیے گئے اداروں میں کئی ملین ڈالر چھپائے، جن کی موجودگی کا کسی کو کبھی کوئی علم ہی نہیں تھا۔

عمران خان کی ٹویٹ

ان پیپرز کے مندرجات سامنے آنے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں عہد کیا کہ ان دستاویزات میں جتنے بھی پاکستانیوں کے نام شامل ہیں، حکومت ان سب کے بارے میں چھان بین کرے گی۔

پاناما پیپرز میں مذکور سب پاکستانیوں کے خلاف تفتیش کا فیصلہ

عمران خان نے لکھا کہ ایسے تمام پاکستانی شہریوں کے اثاثوں کی تفتیش کرنے کے بعد جن رقوم کا غیر قانونی طریقے سے حاصل کیا جانا ثابت ہو گیا، وہ تمام اثاثے برآمد کر کے مالیاتی شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

تقریباﹰ بارہ ملین فائلز

یہ معلومات 14 مختلف اداروں سے جمع کردہ ان تقریباﹰ 12 ملین فائلز پر مشتمل ہیں، جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کس طرح گزشتہ تقریباﹰ ایک چوتھائی صدی کے دوران مختلف ممالک میں اہم سیاسی، کاروباری اور سماجی شخصیات نے مبینہ طور پر ٹیکسوں سے بچنے کے لیے اپنی بےتحاشا رقوم بیرون ملک ان آف شور اکاؤنٹس میں رکھیں، جن کا ان کے آبائی ممالک کی حکومتوں کا کوئی علم نہیں تھا۔

پاناما لیکس: جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں بھی محاسبے کی صدائیں

03:18

This browser does not support the video element.

مختلف خبر رساں اداروں نے اس موضوع پر جو تفصیلی رپورٹیں اور تجزیے جاری کیے ہیں، ان کے مطابق ان سرکردہ بین الاقوامی شخصیات میں صرف عوامی نمائندے اور انتہائی امیر کاروباری افراد ہی شامل نہیں، بلکہ ان میں منشیات کے ایسے بڑے تاجر بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے آف شور اثاثوں اور املاک کو مسلسل چھپائے رکھا۔

سینکڑوں موجودہ اور سابقہ سیاست دان بھی

پینڈورا پیپرز کے عنوان سے جاری کردہ اس ڈیٹا کے مطابق ان عالمی شخصیات میں مختلف براعظموں کے بیسیوں ممالک کے 330 سے زائد موجودہ یا سابقہ سیاست دان بھی شامل ہیں۔

نواز شریف نا اہل ہی ہیں، نظر ثانی درخواست مسترد

ان میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی، برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر، چیک جمہوریہ کے موجودہ وزیر اعظم آندرے بابس، کینیا کے موجودہ صدر کینیاٹا اور ایکواڈور کے موجودہ صدر لاسو تک کے نام بھی شامل ہیں۔

پینڈورا پیپرز کے اجرا کا خیر مقدم

مختلف برطانوی امدادی تنظیموں کے کنسورشیم آکسفیم نے پینڈورا پیپرز کے اجرا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ایک کروڑ سے زائد فائلز سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کس طرح مختلف ممالک میں امیر شخصیات اپنے لالچ کی وجہ سےخود کو ٹیکس ادا کرنے سے بچانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔

نواز شريف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دے دیا

آکسفیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر چھپائی گئی یا ٹیکسوں کے طور پر ادا نہ کی جانے والی یہ وہ رقوم ہیں، جن کے بارے میں آگہی سے یہ سمجھنا آسان ہو جاتا ہے کہ مختلف ممالک میں عوامی فلاح اور طبی شعبے کی بہتری کے لیے استعمال ہو سکنے والا سرمایہ آخر کہاں چلا جاتا ہے۔

پاناما پیپرز

پینڈورا پیپرز پیشہ وارانہ تحقیقات کرنے والے صحافیوں کے جس کنسورشیم نے جاری کیے ہیں، اسی انٹرنیشنل جرنلسٹس کنسورشیم نے ہی 2016ء میں بھی پاناما پیپرز کے نام سے وہ لاکھوں دستاویزات جاری کی تھیں، جن کے بعد بھی پوری دنیا میں اسی طرح ہزاروں سرکردہ سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات کے نام سامنے آئے تھے اور دنیا بھر میں ایک تہلکہ مچ گیا تھا۔

م م / ع ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں