پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ: برلن ماحولیاتی کانفرنس
17 جولائی 2012تحفظ ماحول کے لیے زیادہ سرگرم کوششوں پر زور دینے کے لیے پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ اپنی نوعیت کی تیسری بین الاقوامی کانفرنس ہے، جس میں شریک ملکوں میں ماحول کو سب سے زیادہ آلودہ کرنے ولے ممالک چین اور امریکا بھی شامل ہیں۔
کانفرنس کے شرکاء نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ تک ہی محدود رکھنے پر بھی تبادلہء خیال کیا ہے۔ منگل کو اختتام کو پہنچنے والی یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مجوزہ اُس عالمی ماحولیاتی کانفرنس کی تیاریوں کا بھی ایک حصہ ہے، جو اس سال نومبر میں قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقد ہونے والی ہے۔
برلن کے اس اجتماع میں بھی اس نکتے کو مرکزی اہمیت حاصل ہے کہ ماحول کے موضوع پر ہونے والے مذاکرات کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے 193 رکن ملکوں کے درمیان کیوٹو پروٹوکول کی مدت ختم ہونے کے بعد کسی نئے ممکنہ عالمگیر معاہدے کے حوالے سے بدستور زبردست اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ایسے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کو برلن کی ماحولیاتی کانفرنس کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:’’ہم جانتے ہیں کہ اب تک مختلف ملکوں نے رضاکارانہ طور پر جو پیشکشیں کی ہیں، اُن کی مدد سے زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک محدود رکھنے کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔‘‘
میرکل کا کہنا تھا کہ اب تک کے مقابلے میں آئندہ زیادہ بھرپور اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں زمینی درجہء حرارت میں تین سے لے کر چار ڈگری سینٹی گریڈ تک کا بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
جرمن چانسلر نے نومبر میں قطر میں مجوزہ اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس پر زور دیا کہ وہ کیوٹو پروٹوکول نامی ماحولیاتی دستاویز کے اطلاق میں مختصر مدتی توسیع پر غور کرے۔ تحفظ ماحول کے حوالے سے اب تک کے اِس واحد عالمگیر سمجھوتے کی مدت اِس سال کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ تمام ممالک سن 2015ء تک ایک ایسا عالمگیر ماحولیاتی معاہدہ طے کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں، جو 2020ء سے نافذ العمل بھی ہو سکے گا۔
میرکل نے اس سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا:’’سن 2015ء تک کا عرصہ آسان ہرگز نہیں ہو گا۔ یہ بات بڑی آسانی سے سمجھ میں آنے والی ہے کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھے 180 ممالک کو کسی مشترکہ لائحہ عمل پر متفق ہونے کے لیے مائل کرنا درحقیقت کافی مشکل کام ہے۔‘‘
برلن کانفرنس میں نومبر میں مجوزہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے میزبان ملک قطر کے نائب صدر عبداللہ بن حمد العطیہ بھی شریک تھے، جنہوں نے میرکل کو بھی نومبر کی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ میرکل نے کہا کہ وہ اس دعوت پر قطر پہنچنے کی کوشش ضرور کریں گی تاہم یہ کہ جرمن وزیر ماحول پیٹر آلٹمائر ہر حال میں اِس کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ خود میرکل بھی 1994ء سے 1998ء تک جرمنی کی وزیر ماحول رہ چکی ہیں۔
میرکل نے کہا کہ جرمنی میں ایٹمی توانائی سے دستبردار ہونا اور توانائی کے لیے دیگر متبادل ذرائع کی طرف رجوع کرنا آسان نہیں ہے لیکن جرمنی اس راستے پر آگے بڑھنے کے لیے پُرعزم ہے اور جب وہ اس میں کامیاب ہو جائے گا تو پھر دیگر ممالک بھی جرمنی کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
(aa/km(dpa