1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی آئی اے کو بحران سے نکالنے کے لیے بات چیت شروع

25 اکتوبر 2023

پاکستان کی قومی ایئرلائن کو بحران سے نکالنے کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے حکومت اور کمرشیل بینکوں کے نمائندوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔ مذاکرات کا مقصد پی آئی اے کو مزید چھ ماہ تک محدود پروازوں کے ساتھ آپریشنل رکھنا ہے۔

کمیٹی کو پی آئی اے کو دیے جانے والے قرض کی نئی ساخت کو حتمی شکل دینے کا کام سونپا گیا ہے
کمیٹی کو پی آئی اے کو دیے جانے والے قرض کی نئی ساخت کو حتمی شکل دینے کا کام سونپا گیا ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

پاکستان کی وزارت نجکاری کے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں مقررہ کمیٹی نے لگاتار دو میٹنگیں کی ہیں۔ یہ 12 رکنی کمیٹی وفاقی حکومت اور کمرشیل بینکوں کے نمائندوں کی مساوی تعداد پر مشتمل ہے۔ کمیٹی کو پی آئی اے کو دیے جانے والے قرض کی نئی ساخت کو حتمی شکل دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ اسے دو ہفتے کے اندر اپنی تجاویز پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

نجکاری کمیشن کے نئے سکریٹری عثمان باجوہ کو کمیٹی کا کنوینر بنایا گیا ہے۔ اس کمیٹی میں وزارت خزانہ، پی آئی اے اور چھ کمرشیل بینکوں کے نمائندے شامل ہیں۔ ان چھ بینکوں نے اگست کے اواخر تک پی آئی اے کو مجموعی طورپر 230 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے ہیں۔

پی آئی اے بدترین بحران سے دوچار، آپریشنز دوبارہ متاثر

پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق کمیٹی کو پی آئی اے کی جانب سے فوری طورپر 15ارب روپے کے قرضے کے لیے منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے، تاکہ ایندھن کے اخراجات سمیت اس کی فوری ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

 ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے موجودہ روٹس کو آپریشنل رکھنے کے لیے ایندھن کی ماہانہ لاگت کا تخمینہ 8.5 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر پیشہ ورانہ طریقے سے پی آئی اے کا نظم و نسق اس قومی ایئر لائن کی تاریخ کے بدترین بحران کا سبب ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 713 ارب روپے

رپورٹوں کے مطابق پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 713 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، جس میں 285 ارب روپے کے قرضوں کی براہ راست ضمانت وفاقی حکومت نے دی ہے۔ اس میں وہ رقم شامل نہیں ہے جو پی آئی اے کے ذیلی اداروں نے بطور قرض لیے ہیں۔

پی آئی اے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنیادی صورت حال میں، قومی ایئرلائنز کا قرضہ اور واجبات دو ٹریلین روپے تک پہنچ جائیں گے اورسن 2030 تک اس کا سالانہ خسارہ بڑھ کر 259ارب روپے ہوجائے گا۔ کمرشیل بینک خسارے سے دوچار پی آئی اے کو نئے قرض فراہم کرنے سے گریز کررہے ہیں۔

’انتخابات سے قبل پی آئی اے کو بیچنے کا ارادہ ہے‘

پی آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے آپریشنل رہنے کے لیے فوری طورپر 15ارب روپے کی ضرورت ہے اور ضروری فنڈ ز کے حصول کے لیے بات چیت ہورہی ہے۔ فی الحال اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پی آئی اے کو کم از کم مزید چھ ماہ تک محدود پروازوں کے ساتھ آپریشنل رکھا جائے۔

ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے پچھلے دس دنوں میں پی آئی اے کی 300 سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیںتصویر: Ahmad Kamal/Xinhua/picture alliance

گزشتہ دس دنوں میں 300 سے زائد پروازیں منسوخ

دریں اثنا پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے پچھلے دس دنوں میں 300 سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

ایندھن کی قلت کے باعث پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ

 پاکستان اسٹیٹ آئل نے واجب الادا رقوم کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے ایندھن کی فراہمی میں کمی کردی ہے۔ اس کی وجہ سے پی آئی اے کو 14اکتوبر سے بین الاقوامی روٹس پر 134سمیت 322 پروازیں منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ منگل کے روز بھی 27 ڈومیسٹک سمیت 51 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

پروازوں کی اتنے بڑے پیمانے پر منسوخی کے سبب ہزاروں مسافروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر پیشہ ورانہ طریقے سے پی آئی اے کا نظم و نسق اس قومی ایئر لائن کی تاریخ کے بدترین بحران کا سبب ہے۔

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں