پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کامیاب بولی 135 بلین روپے
23 دسمبر 2025
پاکستان کے بندر گاہی شہر اور اقتصادی مرکز کراچی سے 23 دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق سرکاری انتظام میں کام کرنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجی شعبے کو فروخت کے لیے منگل کے روز بولیاں لگانے کا جو عمل مکمل کیا گیا، اس میں مجموعی طور پر تین ممکنہ خریداروں کی طرف سے باقاعدہ مالی پیشکشیں کی گئیں۔
سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی وژن کے مطابق سب سے بڑی بولی عارف حبیب کارپوریشن نامی انویسٹمنٹ کنسورشیم کی طرف سے لگائی گئی جو 135 بلین روپے تھی۔
اس کنسورشیم میں کھادیں بنانے والا ادارہ فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی، سٹی اسکولز نامی نجی تعلیمی اداروں کا نیٹ ورک اور ریئل اسٹیٹ فرم لیک سٹی ہولڈنگز لمیٹڈ شامل ہیں۔
شدید خسارے میں رہنے والے ریاستی اداروں کی نجکاری کی کوششیں
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کی لیے لگائی جانے والی بولیاں پاکستانی حکومت کی ان کوششوں کے لیے ایک امتحان کی حیثیت رکھتی ہیں، جو وہ سالہا سال سے شدید خسارے میں رہنے والے ریاستی اداروں کی پرائیویٹائزیشن کر کے ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے کر رہی ہے۔
پاکستان کی قومی ایئر لائن کے حوالے سے ناقدین کا سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ یہ فضائی کمپنی نہ صرف عملے کی بہت زیادہ تعداد کی وجہ سے بے تحاشا مالی دباؤ کا شکار ہے بلکہ اسے اس کے اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے بدانتظامی کا سامنا بھی ہے۔
اس کا نتیجہ یہ کہ اس ادارے کے پاس مالی وسائل کی شدید کمی ہے اور پاکستانی حکومت کے لیے بھی یہ مشکل تر ہوتا جا رہا ہے کہ وہ اپنے لیے مزید مالی بوجھ کے ساتھ اس ادارے کے ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے بچانے کی کاوشیں کرتی رہے۔
پانچ سال بعد پی آئی اے کی برطانیہ واپسی، اسلام آباد سے مانچسٹر کے لیے پروازیں بحال
وزیر اعظم شہباز شریف کا موقف
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے لگائی جانے والی بولیوں کے بعد، جو کہ قومی ٹی وی پر براہ راست دکھائی گئیں، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹی وی پر دکھائے جانے والے اور اپنی کابینہ کے ایک اجلاس میں دیے گئے ایک بیان میں کہا، ''یہ عمل بہت شفاف رکھنا اس لیے ناگزیر ہے کہ نجکاری کی یہ کوشش پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی مالی ٹرانزیکشن کی وجہ بنے گی۔‘‘
شہباز شریف نے کہا، ''نیلامی کے لیے بولیاں لگانے کا یہ عمل کامیاب رہا، تو اس کے ساتھ ہی پی آئی اے کی نجکاری کا عمل بھی شروع ہو جائے گا۔‘‘
جن تین اداروں نے پی آئی اے کو خریدنے کے لیے بولیاں لگائی ہیں، وہ تینوں کے تینوں کنسورشیم ہیں۔ ان میں سے ایک کنسورشیم کی قیادت پاکستان کی ایک نجی فضائی کمپمنی ایئر بلیو کر رہی ہے، دوسرے کی لکی سیمنٹ نامی ادارہ اور تیسرے کی عارف حبیب کارپوریشن نامی ایک سرمایہ کاری فرم۔
پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کی نیلامی
پی آئی اے کی نجکاری کوششوں کے دوران آج لگائی جانے والی تینوں بولیاں ہر ادارے نے اس فضائی کمپنی کے 75 فیصد ملکیتی حقوق کی خریداری کے لیے لگائیں۔
پی آئی اے کی نجکاری، فوجی فرٹیلائزر کمپنی اور دو مزید کاروباری گروپس کی دلچسپی
منگل کے روز لگائی جانے والی بولیوں سے قبل پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ برس بھی بولیاں لگائی گئی تھیں۔ تاہم یہ عمل تب اس لیے ناکام ہو گیا تھا کہ 2024ء میں اس کے لیے صرف ایک ہی بولی لگائی گئی تھی، جو محض 36 ملین ڈالر کے برابر تھی اور حکومت کی طرف سے طے کردہ 305 ملین ڈالر کی کم از کم ممکنہ قیمت سے انتہائی کم۔
پی آئی اے کو سالہا سال سے مسلسل اتنا زیادہ کاروباری خسارہ ہو رہا ہے کہ ماضی قریب میں اسے پاکستان سٹاک ایکسچینج سے ڈی لسٹ بھی کر دیا گیا تھا۔
ادارت: شکور رحیم