برطانوی ایئرلائن نے پاکستان کے لیے اپنی پروزایں بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 14 اگست سے ہفتہ وار تین پروازیں لندن سے براہ راست اسلام آباد پہنچیں گی۔ پی آئی اے نے بھی برطانیہ کے لیے آپریشن کی جزوی بحالی کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق برٹش ایئرویز برطانیہ سے پاکستان کے لیے اپنے فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کر رہا ہے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ ماہ پاکستان کے یوم آزادی یعنی چودہ اگست سے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے اسلام آباد تک ہفتے میں تین پروزاوں کی سروس شروع کی جائے گی۔
برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچیئن ٹرنر نے اس اقدام کو برطانیہ اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ ان کے بقول، ’’برٹش ایئرویز کی براہِ راست پروازوں کی بحالی دونوں عظیم ممالک کے درمیان باقاعدگی سے سفر کرنے والے لاکھوں مسافروں کے لیے خوشی کی خبر ہے، خصوصاﹰ ان افراد کے لیے جن کو وبا کی وجہ سے اپنے سفری منصوبوں میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔‘‘
خصوصی احتیاطی تدابیر
کورونا وائرس کے خطرے کے سبب برطانوی ایئرلائن کے عملے اور مسافروں کو دوران پرواز چہرے پر ماسک لگانا ہوگا اور فلائٹ میں ہینڈ سینیٹائزر کو استعمال کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایئرپورٹ پر بھی برٹش ایئرویز کے عملے اور مسافروں کے تحفظ کے سلسلے میں خصوصی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔
واضح رہے برٹش ایئرویز کی برطانیہ سے پاکستان براہ راست پروازیں 10 سال کے وقفے کے بعد جون 2019 میں دوبارہ شروع کی گئی تھیں۔ تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے فلائٹ آپریشن کو بند کیا گیا تھا۔ برٹش ایئرویئز کا پہلا مسافر برداز جہاز پہلی مرتبہ سن 1976 میں اسلام آباد گیا تھا۔
پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے جزوی بحالی
پاکستان انٹرنیشنل ایرلائن کی جانب سے بھی برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن جزوی طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بتایا ہے کہ پی آئی اے کے مسافر لندن، مانچیسٹر اور برمنگھم تک سفر کرسکیں گے، جس کے لیے ادارے نے ایک یورپی کمپنی کا طیارہ اور عملہ کرایے پر لیا ہے۔
ہوائی سفر کی اب ممکنہ شکل کیا ہو گی؟
کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کو اور زندگی کے قریب ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اسی سبب ہوائی سفر بھی ابھی تک شدید متاثر ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مستقبل میں ہوائی سفر ممکنہ طور پر کس طرح ہو گا۔
تصویر: Aviointeriors
بجٹ ایئرلائنز
بجٹ ایئر لائنز جو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں وہ خاص طور پر کورونا لاک ڈاؤن کے سبب تحفظات کا شکار ہیں۔ ایسی تمام ایئرلائنز جن کے زیادہ تر جہاز چند منٹ ہی زمین پر گزارتے تھے اور پھر مسافروں کو لے کر محو پرواز ہوجاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Airbus
گراؤنڈ پر زیادہ وقت
کورونا لاک ڈاؤن کے بعد جب ایسے ہوائی جہاز اڑنا شروع کریں گے تو انہیں دو پروازوں کے درمیان اب زیادہ دیر تک گراؤنڈ پر رہنا پڑے گا۔ طویل فاصلوں کی دو پروازوں کے درمیان یہ لازمی ہو گا کہ اس دوران جہاز کو جراثیم کش مصنوعات سے مکمل طور پر صاف کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.A.Q. Perez
سست رفتار بورڈنگ
سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے سبب مسافروں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر رہنا ہو گا اور اسی سبب بورڈنگ کا عمل بھی سست رہے گا اور لوگوں کو زیادہ دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔
تصویر: imago images/F. Sorge
سیٹوں کے درمیان فاصلہ
ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوا کہ دو سیٹوں کے درمیان ایک سیٹ خالی چھوڑنے سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جرمن ایئرلائن لفتھانزا جو یورو ونگز کی بھی مالک ہے، ابھی تک اس طرح کی بُکنگ فراہم نہیں کر رہی۔ ایک اور بجٹ ایئرلائن ایزی جیٹ البتہ ابتدائی طور پر اس سہولت کے ساتھ بُکنگ شروع کرنا چاہتی ہے کہ ہر دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی ہو گی۔
ایوی ایشن کنسلٹنگ کمپنی ’’سمپلیفائنگ‘‘ کا خیال ہے کہ دیگر حفاظتی اقدامات کے علاوہ مسافروں کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ چیک اِن سے قبل اپنا امیونٹی پاسپورٹ بھی اپ لوڈ کریں جس میں یہ درج ہو گا کہ آپ کے جسم میں اینٹی باڈیز یا کورونا کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Soeder
ایئرپورٹس پر طویل وقت
مسافروں کو ممکنہ طور پر اپنی پرواز سے چار گھنٹے قبل ایئرپورٹ پر پہنچنا ہو گا۔ انہیں ممکنہ طور پر ڈس انفیکٹینٹس ٹنل سے بھی گزرنا ہو گا اور چیک ان ایریا میں داخلے سے قبل ایسے اسکینرز میں سے بھی جو ان کے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
جہاز میں بھی ماسک کا استعمال
جرمنی ایئرلائن لابی BDL نے تجویز دی ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافروں کے لیے ناک اور منہ پر ماسک پہنا لازمی ہو سکتا ہے۔ لفتھانزا پہلے ہی اسے لازمی قرار دے چکی ہے۔ جیٹ بلو ایئرلائن بھی امریکا اور کینڈا میں دوران پرواز ماسک پہنے رکھنا لازمی قرار دے چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
سامان کی بھی پریشانی
یہ بھی ممکن ہے کہ مسافروں کے ساتھ ساتھ مسافروں کے سامان کو الٹرا وائلٹ شعاؤں کے ذریعے ڈس انفیکٹ یا جراثیم وغیرہ سے پاک کیا جائے۔ لینڈنگ کے بعد بھی کنویئر بیلٹ پر رکھے جانے سے قبل اس سامان کو دوبارہ جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Stolyarova
مختلف طرح کی سیٹیں
جہازوں کی سیٹیں بنانے والے مختلف طرح کی سیٹیں متعارف کرا رہے ہیں۔ اٹلی کی ایک کمپنی نے ’گلاس سیف‘ ڈیزائن متعارف کرایا ہے جس میں مسافروں کے کندھوں سے ان کے سروں کے درمیان ایک شیشہ لگا ہو گا جو دوران پرواز مسافروں کو ایک دوسرے سے جدا رکھے گا۔
تصویر: Aviointeriors
کارگو کیبن کا ڈیزان
ایک ایشیائی کمپنی ’ہیکو‘ نے تجویز دی ہے کہ مسافر کیبن کے اندر ہی کارگو باکس بھی بنا دیے جائیں۔ ابھی تک کسی بھی ایئرلائن نے اس طرح کے انتظام کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔ اس وقت مسافر سیٹوں کی نسبت سامان کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرنے کی طلب بڑھ رہی ہے۔
تصویر: Haeco
فضائی میزبانوں کے لیے بھی نیا تجربہ
کیبن کریو یا فضائی میزبان بھی دوران پرواز خصوصی لباس زیب تن کریں گے اور ساتھ ہی وہ دستانے اور چہرے پر ماسک کا استعمال بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ہر نصف گھنٹے بعد اپنے ہاتھوں وغیرہ کو سینیٹائز کرنا ہو گا۔ بزنس اور فرسٹ کلاس کے لیے محفوظ طریقے سے سیل شدہ کھانے دستیاب ہوں گے۔