1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی سی بی اور یونس خان کے اختلاف ختم، خان کوچ بن گئے

عاصمہ کنڈی
9 جون 2020

ماضی کے عظیم بیٹسمین یونس خان اور پی سی بی کے درمیان اختلافات ختم ہونے کے بعد خان کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ دورہ انگلینڈ کے لیے سابق کرکٹر مشتاق احمد ٹیم کے مینٹور اور اسپن باؤلنگ کوچ ہوں گے۔

Flash-Galerie Cricket Spieler Pakistan Younus Khan
تصویر: APImages

پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کا کہنا ہے کہ یونس اور مشتاق کی تقرری کا یہ فیصلہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کو ضروری اور اہم وسائل فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تا کہ ٹیم کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے۔
یونس خان گرانٹ فلاور کے بعد پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے اسپیشلسٹ بیٹنگ کوچ ہوں گے۔ پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانے والے واحد بیٹسمین یونس خان نے تین برس پہلے بین لاقوامی کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا تھا۔
2009ء میں متنازعہ انداز میں کپتانی چھوڑنے کے بعد سے پاکستان کرکٹ بورڈ اور ان کے درمیان اختلافات کبھی ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ 2019ء میں یونس نے قومی انڈر19 ٹیم کی کوچنگ کی پیشکش ٹھکرادی تھی۔
ڈی ڈبلیو کو معلوم ہوا ہے کہ یونس خان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو قریب لانے میں پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے اہم کردار ادا کیا، جو دونوں کے قریب سمجھتے جاتے ہیں۔ 
پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا تھا کہ یونس جیسے قد آور اور شاندار بیٹنگ کے حامل کرکٹر کا پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنے پر رضا مند ہونا ان کے لیے خوشی کا باعث ہے۔ وسیم خان کے بقول جب انہوں نے یونس کو اس عہدے کی پیشکش کے لیے ان سے رابطہ کیا تو ان کا ملکی خدمت کا جوش اور جذبہ قابل دید تھا۔ 
وسیم خان کے بقول یونس خان کے کام کرنے کے اصول، میچ کی تیاری کا عزم اور انگلش کنڈیشنز میں کھیل کی آگہی اور حکمت عملی پر مکمل عبور ٹیم کے لیے بہت قیمتی ثابت ہو گا،’’وہ بہت سے موجودہ کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی عزت کی جاتی ہے، بلاشبہ اسکواڈ میں شامل کھلاڑی میدان کے اندر اور باہر خان کی موجودگی کا فائدہ اٹھائیں گے۔‘‘
یونس خان نے اپنی تقرری کی بابت کہا کہ ملک کی نمائندگی سے بڑھ کر ان کے لیے دوسری کوئی بات نہیں ہو سکتی اور انگلینڈ کے مشکل دورے میں ایک بار پھر ملک کی نمائندگی کا موقع ملنا اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مصباح الحق کے ساتھ مل کر کھلاڑیوں کی بہترین انداز میں تربیت کی کوشش کریں گے۔
یونس کے بقول پاکستانی کرکٹ ٹیم باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ہے، جو بلندیوں کو چھونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 
یونس خان نے مزید کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اپنے تجربے اور علم کو دوسروں تک پہنچانے میں عار محسوس نہیں کی مگر دورہ انگلینڈ ایک بہترین موقع ہو گا، جہاں وہ بلے بازوں کی تکنیک بہتر بنانے، باؤلر کی قابلیت کو جانچنے اور ان کی ذہنی پختگی پر خصوصی توجہ دے سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز میں تکنیک کے ساتھ ساتھ تحمل مزاجی اور نظم وضبط درکار ہوتے ہیں،’’ اگر آپ ان تین شعبوں میں قابل ہو جائیں تو انگلینڈ ہی نہیں دنیا کے کسی بھی کونے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔‘‘ یونس خان نے کہا کہ بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان کرکٹ ٹیم اگر مؤثر ٹریننگ کرے گی تو بلاشبہ دورہ انگلینڈ میں نتائج بھی بہتر ہوں گے۔
یونس خان نے اپنے17 سالہ ٹیسٹ کیریئر میں 118 میچوں میں 52 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 10 ہزار 99 رنز بنائے۔ 2009ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی میں 313 رنز کی اننگز ان کے کیریئر کی بہترین اننگز تھی، جس کی بدولت انہیں آئی سی سی رینکنگ میں پہلی پوزیشن ملی۔ خصوصاً انگلینڈ کے خلاف یونس خان کا ریکارڈ خاصا متاثر کن ہے۔
انگلینڈ میں کھیلے جانے والے 9 ٹیسٹ میچوں کی 16 اننگز میں یونس خان نے 50 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 810 رنز بنائے۔ جس میں اوول اور ہڈنگلے کی شاندار سینچریاں بھی شامل ہیں۔ وہ ماضی میں انگلینڈ میں یارکشائر کاؤنٹی کی بھی نمائندگی کر چکے ہیں۔ 
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے یونس کی تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ یونس کو پاکستانی ڈریسنگ روم میں پھرخوش آمدید کہتے ہیں،’’ایک محنتی بیٹسمین کی حیثیت سے یونس کا ریکارڈ، بطور ایک منظم کھلاڑی ان کی ساکھ اور ایک نمایاں فیلڈر کی حیثیت سے ان کی موجودگی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے صلاحیتیں نکھارنے اور بہترین کرکٹرز بننے میں اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘
مصباح کے بقول،’’ایک ساتھ کیریئر گزارنے کی وجہ سے وہ دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں اور مل کر پاکستان کو کئی تاریخی کامیابیاں دلائی ہیں۔ 2010 میں جب مجھے قیادت سونپی گئی تو یونس خان نے میری بہت مدد کی اور مجھے یقین ہے کہ دورہ انگلینڈ میں بھی انہیں ان کی مکمل اسپورٹ حاصل ہو گی کیونکہ ہم دونوں کا مشترکہ مقصد پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک مرتبہ پھر کامیابیوں کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔‘‘
پاکستان کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ میں 5 اگست سے میزبان ملک کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں حصہ لینا ہے۔ یہ سیریز ابتدا میں جولائی میں کھیلی جانی تھی مگر کووڈ انیس کی وجہ اسے موخر کرنا پڑا۔ یہ میچز مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ اور ساوتھیمپٹن کے ’بائیو سیکوئر‘ ٹیسٹ سینٹرز پر کھیلے جانے کا امکان ہے۔ 
دوسری طرف نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے سبب تاحال پاکستان کرکٹ ٹیم کا تربیتی کیمپ شروع نہیں ہو سکا جس کے سبب تمام کھلاڑیوں کی ٹریننگ گھر تک ہی محدود ہے۔

تصویر: AP
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston

 

عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں