1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی سی بی سلیم ملک کی مدد کو آ پہنچا

ندیم گِل9 جولائی 2014

پاکستان کرکٹ بورڈ تاحیات پابندی کا سامنے کرنے والے سابق کپتان سلیم ملک کی مدد کے ليے میدان میں آ گیا ہے۔ پاکستانی حکام نے اس حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو ایک خط ارسال کیا ہے۔

تصویر: DW

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سلیم ملک پر تاحیات پابندی کے معاملے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے مشورہ مانگا ہے۔ پی سی بی نے یہ قدم سلیم ملک کی جانب سے تاحیات پابندی ہٹائے جانے کی استعدعا کے ردعمل میں اٹھایا ہے۔

سلیم ملک پر میچ فکسنگ کے الزام میں 2000ء میں زندگی بھر کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔ انہوں نے رواں برس اپریل میں پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی سے رابطہ کیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایک ذیلی عدالت نے 2008ء میں ان پر عائد پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پی سی بی نے سلیم ملک اور نجم سیٹھی کے درمیان ملاقات کے تناظر میں ہی آئی سی سی سے رابطہ کیا ہے۔

اکاون سالہ سابق پاکستانی کپتان نے نجم سیٹھی کے ساتھ ملاقات میں یہ مؤقف اختيار کیا تھا کہ بورڈ کو آئی سی سی کے ساتھ رابطہ کر کے صورت حال واضح کرنی چاہیے۔

سلیم ملکتصویر: AP

پی سی بی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے روئٹرز کو بتایا: ’’ہم نے سلیم ملک پر عائد تاحیات پابندی کے حوالے سے آئی سی سی کو رہنمائی اور مشورے کے لیے لکھا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہم نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ ملک کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات پر غور کرے اور ہماری رہنمائی کرے کہ اس معاملے میں کیا کیا جا سکتا ہے۔‘‘

سلیم ملک 103ٹیسٹ میچز اور 283 انٹرنیشنل وَن ڈیز کھیل چکے ہیں۔ ان پر 1994-95ء کے کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑیوں شین وارن اور مارک وا کو میچ ہارنے کے لیے رشوت دینے کا الزام تھا۔ وہ تاحیات پابندی کا سامنا کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔

سلیم ملک نے روئٹز سے بات چیت میں پی سی بی کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے کی گئی پیش رفت کا پتہ چلا ہے جس پر وہ بہت خوش ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’’میں نے انیس برس تک پاکستان کرکٹ کی خدمت کی اور چودہ برس کے جس تلخ دَور سے میں گزرا ہوں، وہ مجھے کوئی نہیں لوٹا سکتا۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ بورڈ اور آئی سی سی عدالتی فیصلے کا جائزہ لیں۔‘‘

سلیم ملک کاکہنا تھا: ’’میں چاہتا ہوں کہ مجھ پر لگا یہ داغ دُھل جائے کیونکہ میں بے گناہ ہوں اور میں کسی نہ کسی حیثیت میں پاکستان کرکٹ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں