پی سی بی نے نا انصافی کی، چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں:شرجیل
5 دسمبر 2017منگل کی دوپہر نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل خان نے حلفیہ کہا کہ انہوں نے کوئی اسپاٹ فکسنگ نہیں کی، ’’ میں بے قصور ہوں، مجھے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے اس معاملے میں پھنسایا۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے کرنل اعظم مجھ پر دباؤ ڈالتے رہے کہ اگر اعتراف جرم نہ کیا تو زندگی بھر بلے کو ہاتھ نہیں لگا سکو گے۔ مجھے زبردستی اسپاٹ فکسر بنایا جا رہا ہے۔ کرکٹ میرے خون میں شامل ہے۔ میں نے ہمیشہ پاکستان کے لیے کھیلا ، کبھی خود غرضی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ اس الزام کے بعد میرے خاندان کے لئے مسائل ہیں۔ اس داغ کو ختم کرنے کے لئے ہر حد تک جاؤں گا۔‘‘
کھلاڑی جاتے رہتے ہیں اور کرکٹ چلتی رہتی ہے
شرجیل خان نے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور چیف آف آرمی اسٹاف جرنل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی کہ وہ ان کے خلاف ہونے والی نا انصافی کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا چیف جسٹس ثاقب نثار اس پر سوموٹو نوٹس لیں۔
شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ دوران سماعت پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے اینٹی کرپشن کوڈ میں ترمیم کی جس سے پی سی بی کی نیک نیتی ظاہر نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس شرجیل کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا۔ پی سی بی اینٹی کرپشن کے بیانات من گھڑت تھے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے پی سی بی نے کچھ دوسرے کرکٹرز کو بچانے کے لئے شرجیل کو سزا دی ہو۔ شیغان اعجاز نے سوال اٹھایا کہ جب عمر امین نے چھ فروری کو ہونیوالی پیشکش کی اطلاع پی سی بی کو دی تھی تو اینٹی کرپشن یونٹ نے دوسرے کھلاڑیوں کو کیوں خبردار نہ کیا؟
فکسنگ ثابت، شرجیل خان پر پانچ سالہ پابندی عائد
انہوں نے کہا کہ پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے 28 جولائی کو اپنے کوڈ میں ترمیم کی کہ کھلاڑی اینٹی کرپشن یونٹ کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں میں چیلنج نہیں کر سکیں گے۔ 30 اگست کو فیصلے سے پہلے بورڈ نے اچانک شق ڈالی کہ فیصلے کے خلاف صرف عالمی ثالثی عدالت میں ہی اپیل کی جا سکتی ہے۔ شیغان اعجاز نے بتایا کہ عالمی ثالثی عدالت میں جانے پر ڈیڑھ کروڑ اخراجات آتے ہیں، پی سی بی پاکستانی عدالتوں کا اختیار ختم کر کے کھلاڑی کو صرف پاکستان کرکٹ بورڈ کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتا ہے۔
واضح رہے شرجیل خان پر رواں برس ہونیوالی پاکستان سپرلیگ کے دبئی میں ہونیوالے افتتاحی میچ میں بکی سے ساز باز کر کے دو ڈاٹ گیندیں کھیلنے کا الزام ہے، جس کی پاداش میں ان پر کرکٹ کھیلنے کی پانچ سالہ پابندی لگائی جا چکی ہے۔ اس میں ڈھائی سالہ سزا معطل ہے۔