پی سی بی کی حکمرانی، آخری قہقہہ کون لگائے گا؟
20 جنوری 2014![](https://static.dw.com/image/17373012_800.webp)
اپنے پیش رو کی بحالی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے سبکدوش ہونیوالے چیرمین نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے قومی مفاد کو نقصان پہنچا اور اس کے نتیجے میں کرکٹ بورڈ مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
ذکاء اشرف نے پی سی بی کے دفتری امور سنبھالنے کے بعد نجم سیٹھی دور کے فیصلوں کا جائزہ لینے کے لیے پہلے ایک کمیٹی تشکیل دی اور پھر پی سی بی گورنِنگ بورڈ کو نہ بلانے کا مشورہ دینے پر بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کو برطرف کر دیا۔ نجم سیٹھی نے اسے انتقامی کاروائی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے فیصلے پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دور میں کرکٹ بورڈ سے کرپشن اور سفارش کلچر کی حوصلہ شکنی کی۔ نئے کھلاڑیوں کی شمولیت سے ٹیم کا اعتماد بحال ہوا اورکارکردگی میں بھی بہتری آئی۔ حزبِ مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ذکاء اشرف کا نام لیے بغیر نجم سیٹھی نے کہا کہ سیاستدان کرکٹ بورڈ نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی وابستگیوں والے بورڈ چلاتے رہے اور مزے اُڑاتے رہے، وہاں اب سیاسی جماعت کے لیے کام کرنے والوں کی کوئی گنجائش نہیں۔
دوسری جانب ذکاء اشرف کا کہنا ہے، ’’ ہم کرکٹ بورڈ میں کوئی ہلچل پیدا نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی اکھاڑ پچھاڑ چاہتے ہیں، ہاں البتہ جوکچھ کرکٹ مفاد میں نہیں ہوگا اس پرنظر ثانی کی جائے گی‘‘۔ مسٹر اشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو سیاست سے دور رکھا جائے گا۔
ذکاء اشرف گز شتہ برس مئی میں پی سی بی کے چیرمین منتخب ہوئے تھے مگر اسلام ہائی کورٹ نے اُن انتخابات کو غیر آئینی قرار دے کر انہیں کام کرنے سے روک دیا تھا۔
گزشتہ ساٹھ برسوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین کا سہرا حکمرانوں کے نام کی مالا جپنے والوں کے ہی سر پرسجنے کی روایت رہی ہے۔ اس لیے حریف سیاست دان ذکاء اشرف کے دوبارہ چیرمین بن کر قذافی اسٹیڈیم پہنچنے پر بھی پاکستان کرکٹ پر عرصہ دراز سے چھائے غیر یقینی کے بادل چھٹ نہیں سکے۔ ان الجھنوں میں ہوا کے رخ کا اندازہ کچھ اس وقت بھی ہو گیا جب سنیچر کو ذکاء اشرف کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے بلائے گئے گورنِنگ بورڈ کے اجلاس میں مبینہ طور پر بورڈ کے سرکردہ دس میں سے صرف تین اراکین شریک ہوئے۔ اس پرنجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صرف تین ہی لوگوں کا آنا حیران کن ہے، اس سے بھی پیغام تو مل جانا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا، ’’جو آخر میں قہقہے لگاتے ہیں، وہ سب سے اونچے قہقہے لگاتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے کئی سربراہوں سے چولی دامن کا ساتھ نبھانے والے سابق ٹیسٹ امپائر میاں اسلم کا کہنا ہے کہ یہ اونٹ آخر میں اسی کروٹ بیٹھے گا، جس طرف حکومت چاہیے گی۔
ذکاء اشرف نے خیر سگالی کے طورپر پی سی بی کے نئے پیٹرن میاں نواز شریف سے ملاقات کے لیے وزیر اعظم ہاؤس کا دروازہ کھٹکٹایا ہے مگر شاید ’وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا نہیں جانتے!‘۔