1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی اور حکومت آمنے سامنے، اسلام آباد میں کشیدگی جاری

5 اکتوبر 2024

مظاہرین کو منتشر کرنے لے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق جھڑپوں میں 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں آج بروز ہفتہ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں آج بروز ہفتہ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیںتصویر: M. Asim/REUTERS

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں آج بروز ہفتہ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں، جن میں وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ پی ٹی آئی کے حامیوں کی اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کے دوران پیش آیا، جس کی کال جیل میں قید سابق وزیراعظم اور اس سیاسی جماعت کے بانی عمران خان نے دے رکھی ہے۔

اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل آخری اطلاعات ملنے تک پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ  جاری تھی۔  
اس دوران وفاقی دارالحکومت میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل تھیں۔ وہاں آج تعلیمی ادارے بند رہے اور سڑکوں پر متعدد مقامات پر کنیٹینرز لگائے گئے ہیں۔
لاہور میں بھی ممکنہ بند امنی کے پیش نظر اسی نوعیت کے انتظامات دیکھنے میں آرہے ہیں۔

امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے دستے بھی ملکی دارالحکومت میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔

اسلام آباد سے عینی شاہدین نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ شہر کے حساس علاقے ریڈ زورن میں فوج کے دستوں کو گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں شدید کشیدگی جاری تصویر: M. Asim/REUTERS

پولیس نے تحریک انصاف کے درجنوں کارکنوں کو کو گرفتار بھی کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والوں میں عمران خان کی دو بہنیں اور دیگر خواتین بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''اسلام آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔‘‘ پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ ''کسی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔ امن وامان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔‘‘ 

پی ٹی آئی نے رواں ہفتے 'عدلیہ کی آزادی‘ کے لیے ملک گیر احتجاج کی تازہ کال دی تھی اور اسلام آباد میں عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود ڈی چوک پر بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا۔  اس احتجاج کے حوالے سے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چار اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

علی امین گنڈ اپور  کی ’گرفتاری‘  کا معاملہ 

 دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے آج یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد میں کے پی ہاؤس سے پولیس اور رینجرز نے گرفتار کر لیا تھا۔ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر عمر ایوب نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ گنڈاپور کو ’’غیر قانونی طور پر گرفتار‘‘ کیا گیا ہے۔ اسی طرح تحریک انصاف کے لیڈر سید زلفی بخاری، جو اس وقت خود ساختہ جلاوطنی میں برطانیہ میں مقیم ہیں، نے اس واقعے کو ’وفاق پر حملہ‘ قرار دیا۔

تاہم بعد میں خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے ایکس پر ایک پوسٹ میں وضاحت کی کہ گنڈاپور کو ’’باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا ’’رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری (اسلام آباد میں) خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہے۔‘‘

علی امین گنڈا پور ایک قافلے کی قیادت کرتے ہوئے آج اسلام آباد پہنچے تھے۔ ان کا مقصدر پالیمنٹ کے سامنے واقع ڈی چوکپہنچنا تھا، جہاں پی ٹٰ آئی احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

اس سے قبل یہ قافلہ پشاور سے براستہ موٹر وے اسلام آباد کی جانب بڑھتے ہوئے حکومت کی طرف سے کھڑی کی گئی متعدد روکاوٹیں ہٹاتا ہوا آگے بڑھا تھا۔

اس دوران وفاقی حکومت نے دارالحکومت میں داخل ہونے والے تمام داخلی راستے بدستور بند رکھے ہوئے ہیں۔

آج وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے  ڈی چوک کا دورہ  بھی کیا۔ محسن نقوی کا کہنا تھا، ''اسلام آباد پولیس اور ایف سی کے جوانوں کا مورال بہت بلند ہے۔ اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکار ہمہ وقت الرٹ ہیں۔‘‘

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئیتصویر: M. Asim/REUTERS

'فوج کی تعیناتی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے لیے‘

حکومتی ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے خوف کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج کو تعینات کیا ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 23ویں اجلاس کے سلسلے میں حفاظتی اقدامات کے لیے اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جمعے کے روز جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستانی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پانچ اکتوبر سے 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

 ایس سی او کا دو روزہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین ممالک کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایس سی او کے اجلاس میں ان کے وزیرِ خارجہ جے شنکر اپنے وفد کے ساتھ شرکت کریں گے۔

ش ر⁄ ر ب (ایجنسیاں)

قوم 'قیدی نمبر 804' کے ساتھ کھڑی ہے، بیرسٹر گوہر خان

02:18

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں