پی ٹی آئی حکومت کا عاطف میاں کو ہٹانے کا فیصلہ
7 ستمبر 2018پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اس حکومتی فیصلے کی اطلاع اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں دی۔ انہوں نے لکھا، ’’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عاطف میاں کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی سے نامزدگی واپس لے لی جائے،حکومت علماء اور تمام معاشرتی طبقات کو ساتھ لے کر ہی آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اگر ایک نامزدگی سے مختلف تاثر پیدا ہوتا ہے تو یہ مناسب نہیں۔‘‘
قبل ازیں چوہدری فواد حسین نے عاطف میاں کی تعیناتی کا دفاع بھی کیا تھا۔ تب انہوں نے کہا تھا کہ عاطف میاں کو ’اسلامی نظریاتی کونسل‘ کا رکن نہیں بنایا گیا بلکہ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث انہیں ملک کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی میں شامل کیا جا رہا ہے۔
اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ تاہم اب ان کی نامزدگی واپس لیے جانے کے فیصلے پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
فیفی ہارون نے لکھا، ’’بدقسمتی سے نئے پاکستان کی حکومت نے ویسی ہمت کا مظاہرہ نہیں کیا جو قائد اعظم نے سر محمد ظفراللہ خان کو تعینات کرنے کے بعد کیا تھا۔‘‘
اے این پی سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاست دان بشریٰ گوہر نے لکھا، ’’یوم دفاع کے دن پاکستانی شہریوں کو ان کے آئینی حقوق سے دست بردار کر دیا گیا۔‘‘
سالار سلطانزئی نامی ایک صارف نے لکھا کہ عاطف میاں کی نامزدگی کے خلاف سینیٹ میں قرارداد نواز شریف اور محمود اچکزئی کی جماعت نے جمع کرائی تھی۔
مہوش اعجاز نامی ایک ٹوئٹر صارفہ نے لکھا کہ ’کیا عامر لیاقت، اوریا مقبول، خادم رضوی اور احسان اللہ احسان جیسے لوگ پاکستان کی پہچان بنے رہیں گے؟ ایسی صورت میں ملالہ اور عاطف میاں جیسے لوگ کہاں جائیں۔‘
امتیاز گل نے لکھا کہ اب پاکستانی آئین سے شہریوں کے مساوی حقوق یقینی بنانے والی شق پچیس بھی ختم کر دی جانا چاہیے۔
افراز احمد نامی ایک صارف نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم سے طنزیہ انداز میں اپیل کرتے ہوئے لکھا، ’’ علامہ خادم حسین رضوی یا اوریا مقبول جان میں سے کسی ایک کو عاطف میاں کا متبادل لگا دیں، اس ملک کو ماہرین اکنامکس کی نہیں مولویوں کی ضرورت ہے۔