1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی کے رہنما رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا

22 جولائی 2024

پی ٹی آئی نے تصدیق کر دی ہے کہ پارٹی کے نگران چیئرمین گوہر علی خان کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن انفارمیشن سیکرٹری رؤف حسن ابھی تک اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں۔

Pakistan Peshawar Proteste gegen Wahlergebnisse
تصویر: FAYAZ AZIZ/REUTERS

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ذوالفقار بخاری نے روئٹرز کو ارسال کردہ ایک واٹس ایپ پیغام میں تصدیق کی ہے کہ گوہر علی خان کو مختصر دورانیے کے لیے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے لیکن  رؤف حسن ابھی تک اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں۔

قبل ازیں عمران خان کے وکیل علی اعجاز بٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین  بیرسٹر گوہر علی خان اور انفارمیشن سیکریٹری  رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

’’پی ٹی آئی پر پابندی سے جمہوریت کمزور ہو گی‘‘

جیل میں 'دہشت گرد کی طرح پنجرے میں بند ہوں'، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل علی اعجاز بٹر نے اپنے ایک ایکس پیغام میں کہا کہ ''جنگل کے قانون کے تحت‘‘ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور انفارمیشن سیکرٹری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بٹر نے مزید کہا کہ وجہ نہیں بتائی گئی کہ ان دونوں رہنماؤں کو گرفتار کیوں کیا گیا ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر بھی اس خبر کی تصدیق کی تھی۔ ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ یہ ''انتہائی شرم کی بات ہے کہ اسلام آباد پولیس قوانین کی دھجیاں اڑا رہی‘‘ ہے۔ ساتھ ہی ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی ہے۔

 مقامی میڈیا نے پی ٹی آئی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نے اس کارروائی کے دوران  پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں موجود کمپیوٹر اور دیگر سامان کو ضبط کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی: جیسے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا؟

عمران خان کو قید میں رکھنا بین الاقوامی قانون کے منافی، اقوام متحدہ

پاکستانی نیوز ادارے ڈان کے مطابق ''سکیورٹی ذرائع نے شواہد کی بنیاد پر اسلام آباد میں  پی ٹی آئی کے صدر دفتر میں قائم ڈیجیٹل میڈیا سیل پر چھاپہ مارا کیونکہ یہ سیل گمراہ کن اور غلط خبریں نشر کرنے کا موحب بنا ہوا تھا۔‘‘

ع ب/ ا ا (اے ایف پی، روئٹرز، مقامی نیوز ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں