1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی ’فائنل کال‘ احتجاج کے لیے تیار، اسلام آباد سیل

23 نومبر 2024

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دیا جائےگا۔ پی ٹی آئی کی قیادت کا کہنا کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

یہ لگاتار دوسرا مہینہ ہے، جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی ہے
یہ لگاتار دوسرا مہینہ ہے، جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی ہےتصویر: Shazia Mehboob/DW

پاکستان میں حکومت نے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے حامیوں کی جانب سے کل بروز اتوار ایک مجوزہ ریلی کے انعقاد سے قبل دارالحکومت اسلام آباد کو سیل کر دیا ہے۔ کئی مہینوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ حکام نے خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے شہر میں جمع ہونے والے دسیوں ہزار لوگوں کو روکنے کے لیے ایسے اقدامات کا نفاذ کیا ہے۔

یہ تازہ ترین لاک ڈاؤن بیلاروسی صدر الیکسانڈرلوکاشینکو کے پیر کے روز اسلام آباد کے دورے سے ایک دن قبل لگایا گیا ہے۔ مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ وزارت داخلہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے کچھ حصوں میں موبائل فون سروس کی معطلی پر غور کر رہی ہے۔ اس سے قبل جمعہ کے روز نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے اعلان کیا تھا کہ نگرانی کے انتظامات کے تحت اہم راستے بند کر دیے جائیں گے۔

پی ٹٰ آئی کی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی سمیت اپنے دیگر مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گےتصویر: AAMIR QURESHI/AFP via Getty Image

 پولیس  نے لوگوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد لیا گیا ہے کہ ''ناراض مظاہرین‘‘ اتوار کی منصوبہ بند ریلی کے دوران امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

 بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ایسی اطلاعات ہیں کہ مظاہرین لاٹھیاں اورگولیاں لے کر آرہے ہیں۔‘‘ ادھر ہفتے کے روز وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کو ایک مرتبہ پھر مختلف رنگوں کےسینکڑوں شپنگ کنٹینرز سڑکوں پر رکھے نظر آئے۔ حکومت سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے سالہاسال سے ان کنٹینرز کا استعمال کرتی آئی ہے اور اب تو عام شہری بھی ان کی موجودگی سے مانوس ہو گئے ہیں۔

خان کے حامیوں اور ان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو روکنے کے لیے پاکستان نے پہلے ہی اسلام آباد میں پانچ یا اس سے زیادہ لوگوں کے اجتماع پر دو ماہ کے لیے پابندی عائد کر رکھی ہے۔  عمران خان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں اور ان کے خلاف 150 سے زیادہ فوجداری مقدمات درج ہیں۔

لیکن وہ اب بھی مقبول ترین عوامی رہنما ہیں اور پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی طور پر  گھڑے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں گزشتہ ماہ ہونے والیے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے بھی دارالحکومت کو تین روز کے لیے مکل طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔

تحریک انصاف نے اپنے ا‌حتجاج کے سلسلے میں، جو مطالبات رکھے ہیں ان میں عمران خان سمیت قید  تمام پارٹی رہنماؤں کی رہائی، چھبیسویں آئینی ترمیم کی منسوخی اور آٹھ فروری کے الیکشن کے 'حقیقی‘ مینڈیٹ کی بحالی شامل ہے۔

اسلام آباد میں پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہےتصویر: W.K. Yousafzai/AP Photo/picture alliance

سخت کارروائی کا حکم

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اور 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں اور اس کے پیش نظر ''ہم نے اسلام آباد شہر کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔‘‘ اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ اسلام آباد کے امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دینا۔‘‘

دوسری طرف تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ہر صورت 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ 'حقیقی آزادی‘ کے لیے باہر نکلیں۔

خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے اپنے کارکنوں کے نام پیغام میں 24 نومبر کو احتجاج کی 'فائنل کال‘  دے رکھی اور ان کی جماعت کے کارکن اس احتجاج کو کامیاب جبکہ حکومت اسے ناکام بننے کے لیے صف بندی میں مصروف ہے۔

ش ر ⁄ ع ب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

قوم 'قیدی نمبر 804' کے ساتھ کھڑی ہے، بیرسٹر گوہر خان

02:18

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں