پی ٹی آئی ’فائنل کال‘ احتجاج کے لیے تیار، اسلام آباد سیل
23 نومبر 2024پاکستان میں حکومت نے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے حامیوں کی جانب سے کل بروز اتوار ایک مجوزہ ریلی کے انعقاد سے قبل دارالحکومت اسلام آباد کو سیل کر دیا ہے۔ کئی مہینوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ حکام نے خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے شہر میں جمع ہونے والے دسیوں ہزار لوگوں کو روکنے کے لیے ایسے اقدامات کا نفاذ کیا ہے۔
یہ تازہ ترین لاک ڈاؤن بیلاروسی صدر الیکسانڈرلوکاشینکو کے پیر کے روز اسلام آباد کے دورے سے ایک دن قبل لگایا گیا ہے۔ مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ وزارت داخلہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے کچھ حصوں میں موبائل فون سروس کی معطلی پر غور کر رہی ہے۔ اس سے قبل جمعہ کے روز نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے اعلان کیا تھا کہ نگرانی کے انتظامات کے تحت اہم راستے بند کر دیے جائیں گے۔
پولیس نے لوگوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد لیا گیا ہے کہ ''ناراض مظاہرین‘‘ اتوار کی منصوبہ بند ریلی کے دوران امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ایسی اطلاعات ہیں کہ مظاہرین لاٹھیاں اورگولیاں لے کر آرہے ہیں۔‘‘ ادھر ہفتے کے روز وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کو ایک مرتبہ پھر مختلف رنگوں کےسینکڑوں شپنگ کنٹینرز سڑکوں پر رکھے نظر آئے۔ حکومت سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے سالہاسال سے ان کنٹینرز کا استعمال کرتی آئی ہے اور اب تو عام شہری بھی ان کی موجودگی سے مانوس ہو گئے ہیں۔
خان کے حامیوں اور ان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو روکنے کے لیے پاکستان نے پہلے ہی اسلام آباد میں پانچ یا اس سے زیادہ لوگوں کے اجتماع پر دو ماہ کے لیے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ عمران خان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں اور ان کے خلاف 150 سے زیادہ فوجداری مقدمات درج ہیں۔
لیکن وہ اب بھی مقبول ترین عوامی رہنما ہیں اور پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی طور پر گھڑے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں گزشتہ ماہ ہونے والیے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے بھی دارالحکومت کو تین روز کے لیے مکل طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔
تحریک انصاف نے اپنے احتجاج کے سلسلے میں، جو مطالبات رکھے ہیں ان میں عمران خان سمیت قید تمام پارٹی رہنماؤں کی رہائی، چھبیسویں آئینی ترمیم کی منسوخی اور آٹھ فروری کے الیکشن کے 'حقیقی‘ مینڈیٹ کی بحالی شامل ہے۔
سخت کارروائی کا حکم
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اور 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں اور اس کے پیش نظر ''ہم نے اسلام آباد شہر کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔‘‘ اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ اسلام آباد کے امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دینا۔‘‘
دوسری طرف تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ہر صورت 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ 'حقیقی آزادی‘ کے لیے باہر نکلیں۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے اپنے کارکنوں کے نام پیغام میں 24 نومبر کو احتجاج کی 'فائنل کال‘ دے رکھی اور ان کی جماعت کے کارکن اس احتجاج کو کامیاب جبکہ حکومت اسے ناکام بننے کے لیے صف بندی میں مصروف ہے۔
ش ر ⁄ ع ب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)