1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی ایم کے 'قومی جرگے‘ کے بارے میں حکومتی 'گرینڈ جرگہ‘

فریداللہ خان، پشاور
10 اکتوبر 2024

پشاور میں سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے 'قومی جرگے‘ کے انعقاد کے حوالے سے مذاکرات کیے گئے۔

پاکستان حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم جماعت قرار دے رکھا ہے
پاکستان حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم جماعت قرار دے رکھا ہےتصویر: zaiwa news

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بلائے گئے اجلاس کو 'گرینڈ جرگے‘ کا نام دیا گیا تاہم اس میں پشتون تحفظ موومنٹ کی نمائندگی نہیں تھی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی دعوت پر صوبے کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی بھی اس اجلاس شریک تھے۔

دوسری جانب سیکورٹی اداروں کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں پختون تحفظ موومنٹ کا ایک اور کارکن ہلاک ہو گیا جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔

حکومت اور سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں متفقہ طور پر  وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کا اختیار دیا  گیا اور افہام و تفہیم سے پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

علی امین گنڈاپور کا اجلاس سے خطاب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس اجلاس میں شرکت کرنے پر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور وفاقی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا۔

پی ٹی ایم نے گیارہ اکتوبر کو قومی جرگہ بلانے کا اعلان کر رکھا ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا، ''حکومت تمام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو اولین ذمہ داری سمجھتی ہے۔ شہری خواہ فورسز سے ہوں یا عام شہری ہوں سب کی جان و مال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ کسی بھی مسئلے کا حل تصادم نہیں بلکہ مذاکرات اور بات چیت سے ممکن ہوتا ہے۔‘‘

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس اجلاس میں شرکت سے قبل گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر اور وفاق میں حکومت اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں ملاقات کی۔

اس موقع پر وفاق کی نمائندگی کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا، ''اختلافات کے باوجود صوبے کے قیام امن کے لیے جرگہ میں شریک ہیں۔ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔‘‘

 کیا یہ اجلاس مسائل حل کر سکتا ہے؟

وفاق اور صوبائی حکومت کی جانب سے منعقدہ اس اجلاس کو جرگہ کا نام تو دیا گیا، لیکن اس حوالے سے جب پشاور کے سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار اظہر علی سے ڈی ڈبلیو نے بات کی تو ان کا کہنا تھا، ''جرگے میں ایک فریق نہیں تھا، ویسے جرگہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے مابین  ہو رہا ہے۔ اس میں اسی فریق کو بھی سننا چاہیے جن کے چار لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ وہ ایک پرامن جرگہ کرنا چاہتے تھے۔‘‘

اظہر علی کا مزید کہنا تھا کہ ابھی پشتون تحفظ موومنٹ کے قومی جرگے کی تاریخ میں بھی کئی دن باقی تھے، سختی کرنے کی بجائے انہیں سننا چاہیے تھا۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے بیرسٹر سیف نے بتایا، ''تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے وزیر اعلی کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ذمہ داری دی ہے اور مجھے یقین ہے کہ وزیر اعلیٰ ان مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔‘‘

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں