جرمن صوبے باویریا کی پولیس ایک ایسے ملزم کی تلاش میں ہے، جس نے بچوں کے استعمال میں آنے والی ایک سائیکل کے بدلے کھانے کے لیے ایک ٹرکش ڈونر کباب خریدنے کی کوشش کی۔ ملزم بھوکا تھا مگر چائلڈ بائیک چوری شدہ تھی۔
جرمنی میں ٹرکش ڈونر کباب بہت سے جرمنوں اور غیر ملکیوں کی مرغوب غذا ہے تصویر: Schöning/imago images
اشتہار
جنوبی جرمنی کے شہر اور باویریا کے ریاستی دارالحکومت میونخ سے جمعرات 26 جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ باویریا کے ایک چھوٹے سے قصبے 'مارکٹ ریڈ وِٹس‘ (Marktredwitz) میں پیش آیا۔
پولیس نے بتایا کہ اس واقعے میں ایک شخص جو بظاہر بھوکا تھا، ایک مقامی ریستوراں کے کاؤنٹر پر گیا اور وہاں اس نے کھانے کے لیے ایک ڈونر کباب خریدنے کی کوشش کی۔
ساتھ ہی اس شخص نے ریستوراں کے مالک کو بتا دیا کہ اس کے پاس ڈونر کباب خریدنے کے لیے کوئی رقم نہیں ہے لیکن اگر ریستوراں کا مالک چاہے، تو وہ ڈونر کباب کے بدلے وہ چائلڈ بائیک لے سکتا ہے، جو اس شخص کے پاس تھی۔
ریستوراں کے مالک کو یہ پیشکش بہت عجیب لگی اور اسے شبہ ہوا کہ کہیں وہ سائیکل چوری شدہ نہ ہو۔ ویسے بھی تقریباﹰ پانچ یورو کے ڈونر کباب کے بدلے بظاہر ایک مہنگی چائلڈ بائیک کون سا اصلی مالک کسی دوسرے شخص کو دے دے گا؟
ریستوراں کے مالک نے پولیس کو فون کر دیا۔ اسی دوران اپنی پیشکش کا کوئی واضح جواب نہ پا کر اور کچھ کچھ خطرہ سونگھتے ہوئے ملزم چائلڈ بائیک وہیں چھوڑ کر وہاں سے فرار ہو گیا۔
کچھ ہی دیر بعد پولیس موقع پر پہنچی تو فوراﹰ ہی تصدیق ہو گئی کہ وہ چائلڈ بائیک مسروقہ تھی، جو اسی چھوٹے سے قصبے میں ایک گھر کے باہر سے ایک دن پہلے چوری ہو گئی تھی اور جس کی رپورٹ متعلقہ خاندان نے پولیس کو بھی کر دی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ چوری شدہ سائیکل تو برآمد ہو گئی ہے، تاہم ملزم کی تلاش جاری ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بظاہر تھوڑے عرصے تک استعمال ہوئی ہوئی یہ چائلڈ بائیک اچھی حالت میں ہے اور پولیس رپورٹ میں اس کی موجودہ قیمت تقریباﹰ 100 یورو (117 ڈالر کے برابر) لکھوائی گئی۔
ادارت: شکور رحیم
ہالينڈ ميں مجرم کم پڑ گئے، جیلیں مہاجرين کا ٹھکانہ
يورپی ملک ہالينڈ ميں جرائم اس قدر کم ہو گئے ہيں کہ متعدد قيد خانے اکثر خالی پڑے رہتے ہيں۔ اب حکومت نے معمولی رد و بدل کے ساتھ جيلوں کو مہاجر کيمپوں ميں تبديل کر ديا ہے جہاں کئی پناہ گزين گھرانے زندگی بسر کر رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
جيل ميں گزر بسر مگر قيدی نہيں
مہاجرين کے بحران کے عروج پر 2015ء ميں 59 ہزار پناہ گزينوں نے ہالينڈ کا رخ کيا تھا۔ پچھلے سال سياسی پناہ کے ليے ہالينڈ پہنچنے والوں کی تعداد البتہ قريب ساڑھے اکتيس ہزار رہی۔ اس تصوير ميں ايمسٹرڈيم کے نواحی علاقے Bijlmerbajes ميں قائم ايک سابقہ قيد خانہ ديکھا جا سکتا ہے، جسے اب ايک مہاجر کيمپ ميں تبديل کر ديا گيا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
عبادت گاہ بھی يہی، گھر بھی يہی
اريتريا سے تعلق رکھنے والی انتيس سالہ تارک وطن ميزا نگاڈٹو ايمسٹرڈيم کے نواح ميں واقع Bijlmerbajes کی ايک جيل ميں اپنے کمرے ميں عبادت کرتے ہوئے ديکھی جا سکتی ہيں۔ قيديوں کی کمی کے نتيجے ميں ڈچ حکام نے ملک کے کئی قيد خانوں کو مہاجرين کے ليے عارضی رہائش گاہوں ميں تبديل کر ديا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
ايک ہی چھت تلے نئے رشتے بنتے ہوئے
رواں سال تين جولائی کو لی گئی اس تصوير ميں افريقی رياست برونڈی سے تعلق رکھنے والا سينتيس سالہ ايمابلے نسبمانا اپنے ہم عمر ساتھی اور کانگو کے شہری پارسپر بسيکا کو سائيکل چلانا سکھا رہا ہے۔ يہ دونوں بھی ايمسٹرڈيم کے مضافاتی علاقے ميں قائم ايک سابقہ جيل ميں رہائش پذير ہيں اور بظاہر وہاں موجود سہوليات سے کافی مطمئن نظر آتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
گھر کی ياد تو پھر بھی آتی ہی ہے
افريقی ملک ايتھوپيا سے تعلق رکھنے والی چاليس سالہ پناہ گزين ماکو ہوسیٰ مہاجر کيمپ کی ايک کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے۔ معروف ڈچ شہر ايمسٹرڈيم کے نواح ميں واقع اس سابقہ جيل کو ايشيا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افريقہ سے آنے والے تارکين وطن کے ليے کيمپ ميں تبدیل کر ديا گيا ہے۔ در اصل وہاں موجود سہوليات اور عمارت کا ڈھانچہ مطلوبہ مقصد کے ليے کارآمد ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
ننے مہاجر بھی موجود
اس سال تيس جون کو لی گئی اس تصوير ميں پانچ سالہ ساندی يزجی اپنے ہاتھ ميں ايک موبائل ٹيلی فون ليے ہوئے ہے۔ شام ميں الحسکہ سے تعلق رکھنے والی يہ بچی شايد کسی سے رابطے کی کوشش ميں ہے۔ يزجی بھی ديگر مہاجرين کی طرح Bijlmerbajes کے مقام پر واقع اس سابقہ جيل ميں رہائش پذير ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
بچوں کے ليے تفريح کا انتظام
انتظاميہ نے صرف بالغوں کی ہی نہيں بلکہ بچوں کی ضروريات پوری کرنے کے ليے بھی انتظامات کر رکھے ہيں۔ اس تصوير ميں شام سے تعلق رکھنے والے دو بھائی عزالين مصطفیٰ اور عبدالرحمان بائيں طرف کھڑے ہوئے احمد اور عامر کے خلاف ٹیبل فٹ بال کھيل رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
’وہ جنہيں ہم پيچھے چھوڑ آئے‘
اريتريا کی تيئس سالہ سانٹ گوئيٹوم اپنے اہل خانہ اور ساتھيوں کی تصاوير دکھا رہی ہیں۔ وہ يہ تصويريں اپنے ساتھ لے کر آئی ہیں۔ کيمپ ميں زندگی اکثر خالی اور بے مقصد لگتی ہے اور ايسے ميں اپنے بہت ياد آتے ہيں۔