چار اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر خوشی، ’274 فلسطینی ہلاک‘
9 جون 2024غزہ پٹی سے آج اتوار نو جون کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی دفاعی افواج نے کل ہفتے کے روز اس جنگ زدہ فلسطینی علاقے کے وسطی حصے میں نصیرات کے گنجان آباد مہاجر کیمپ میں دن کے وقت ایک بڑی مسلح کارروائی کر کے حماس کے زیر قبضہ جن چار اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرا لیا تھا، ان کی زندہ اسرائیل واپسی پر خوشی منائی جا رہی ہے۔
لیکن دوسری طرف فلسطینی اس فوجی کارروائی کے دوران ہونے والے جانی نقصان کی گنتی کر رہے ہیں اور مقامی کارکنوں، عینی شاہدین اور حماس کے حکام کے مطابق نصیرات میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران 274 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہو گئے۔
آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ
مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق نصیرات میں کل کے فوجی آپریشن کے دوران اسرائیلی دستوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے مابین شدید فائرنگ کا طویل تبادلہ ہوا اور اس وجہ سے بھی وہاں خاص کر فلسطینیوں کا جانی نقصان بہت زیادہ ہوا۔
اسرائیلی دستوں نے اس آپریشن کے دوران جن چار یرغمالیوں کو رہا کرایا، انہیں بازیاب کرانے کے لیے مسلح کارروائی کا ہدف دو مختلف عمارات تھیں، جہاں حماس کے عسکریت پسندوں نے ان یرغمالیوں کو رکھا ہوا تھا۔ بازیاب کرانے کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے ان چاروں یرغمالیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے وہاں سے نکالا تھا۔
یمن سے خلیج عدن کے قریب دو مال بردار بحری جہازوں پر میزائلوں سے حملے
اسرائیلی فوج نے اس آپریشن کے بارے میں بتایا ہے کہ یرغمالیوں کو رہا کرانے کے لیے بھیجے گئے دستوں پر حماس کے عسکریت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی تھی اور اس دوران بہت سے دستی بم بھی پھینکے گئے تھے، جن کی وجہ سے ایک اسرائیلی پولیس افسر مارا بھی گیا۔
عسکریت پسندوں کے ساتھ ان جھڑپوں میں اسرائیلی فضائیہ نے زمین پر موجود فوجیوں کی مدد کے لیے فضائی حملے بھی کیے۔ ان فضائی حملوں کے نتیجے میں متعدد قریبی عمارات ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں نئی زمینی کارروائی شروع کر دی
پونے تین سو ہلاکتیں اور قریب سات سو افراد زخمی
اس اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کی طرف سے آج اتوار کے روز بتایا گیا کہ نصیرات میں ''قتل عام‘‘ کیا گیا اور مجموعی طور پر 274 افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے قبل غزہ پٹی میں حکومت کے میڈیا آفس کی طرف سے 210 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی تھی۔
جرمن عوام کی اکثریت غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف
فلسطینی ذرائع کے مطابق ان پونے تین سو کے قریب ہلاک شدگان میں بہت سی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ نصیرات آپریشن میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 698 افراد زخمی بھی ہوئے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے یہ ا عداد و شمار رپورٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ تعداد غزہ میں وزارت صحت نے بتائی ہے اور اس کی غیر جانب دار ذرائع سے آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
ایک تہائی سے زائد یرغمالی مارے جا چکے ہیں، اسرائیلی حکومت
اسرائیل میں خوشی کے آنسو
جن چار اسرائیلی یرغمالیوں کو گزشتہ روز نصیرات میں فوجی کارروائی کے دوران رہا کرا لیا گیا، ان کے واپس زندہ اسرائیل پہنچنے پر خوشی منائی گئی اور بہت سے اسرائیلی شہری اپنے خوشی کے آنسو نہ روک سکے۔ ان چاروں افراد کی صحت اچھی بتائی گئی ہے اور ان کی عمریں 22، 26، 27 اور 41 برس ہیں۔
ان چاروں اسرائیلی شہریوں کو حماس کے جنگجوؤں نے گزشتہ برس سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے دوران اس نووا میوزک فیسٹیول کے دوران اغوا کیا تھا، جس میں وہ دیگر بہت سے شہریوں کے ساتھ مل کر حصہ لے رہے تھے۔
’اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا،‘ اسرائیلی وزیر اعظم
بازیاب کرائے گئے ان یرغمالیوں میں سے 26 سالہ نوآ آرگامانی وہ ہیں، جن کی سات اکتوبر کے حملے کے دوران بنائی گئی ویڈیو فوٹیج دنیا بھر میں پھیل گئی تھی۔ اس فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ حماس کے مسلح جنگجو انہیں ایک موٹر سائیکل پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کر رہے تھے اور وہ انتہائی خوف کی حالت میں روتے ہوئے کہہ رہی تھیں، ''مجھے جان سے نہ مارو۔‘‘
ان چاروں بازیاب یرغمالیوں کی بعد ازاں اسرائیلی فوج نے ایسی فوٹیج بھی جاری کی، جس میں وہ اپنے اہل خانہ سے مل رہے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی حکومت کے پریس آفس نے بھی بعد میں ایسی فوٹیج جاری کی، جس میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ہسپتال جا کر ان چاروں سابقہ یرغمالیوں سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے۔
بازیابی پر بین الاقوامی ردعمل
ان یرغمالیوں کی رہائی پر اسرائیل کے علاوہ بیرون ملک بھی خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکہ کے صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور جرمنی کے چانسلر اولاف شولس نے بھی ان کی بازیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ غزہ کی جنگ میں فوراﹰ فائر بندی ہونا چاہیے۔
صدر بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کر دیا
یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران عہدیدار یوزیپ بوریل نے بھی ان یرغمالیوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے ان رپورٹوں کو بیزار کن بھی قرار دیا کہ غزہ پٹی میں اس کارروائی کے دوران ''عام شہریوں کا ایک اور قتل عام‘‘ ہوا ہے۔ یوزیپ بوریل کے الفاظ میں، ''اس طرح خون بہایا جانا فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔‘‘
غزہ کی جنگ میں فلسطینی ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد
غزہ پٹی میں وزارت صحت نے اتوار کے روز بتایا کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری غزہ کی جنگ میں فلسطینیوں کی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب کم از کم بھی 37,084 ہو گئی ہے۔ ان ہلاکتوں میں نصیرات میں کل مارے جانے والے کم از کم 274 فلسطینی بھی شامل ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق غزہ کی جنگ میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں بہت بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ اس جنگ میں اب تک 84,494 انسان زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے پاس غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے صرف ’برے آپشنز‘
اسرائیل میں حماس کے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں قریب 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ واپس غزہ جاتے ہوئے یہ عسکریت پسند تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
ان یرغمالیوں میں سے اب تک بہت سے ہلاک ہو چکے ہیں، بہت سے فلسطینی قیدیوں کی جیلوں سے رہائی کے بدلے آزاد کیے جا چکے ہیں جبکہ ان کی کافی بڑی تعداد اب بھی حماس کی حراست میں ہے۔
م م / ش ر، ع ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)