چار بری عادات زندگی کے بارہ سال کم کرنے کا باعث
4 مئی 2010ریسرچرز نے تاہم کہا ہے کہ اس قسم کے لائف اسٹائل میں تبدیلی کے سبب صحت کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ ہو سکتا ہے- امیرکن میڈیکل ایسو سی ایشن کی طرف سے شایع ہونے والے جریدے Archives of Internal Medicine. کی ایک تازہ ترین رپوٹ کے مطابق تمباکو نوشی، غیر صحت مند غذا کا استعمال، شراب نوشی اور جسمانی حرکت نہ کرنے والے انسانوں کے اندر کینسر یا سرطان اور امراض قلب میں مبتلا ہو کر مرنے کی شرح ایسے انسانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے جو ان چار بری عادات سے بچے رہتے ہیں- ماہرین نے 1984 سے 1985 کے دوران 18 سال سے اوپر کی عمر کے4,886 انسانوں کے لائف اسٹائل کا تحقیقی جائزہ لیا جس سے یہ پتا چلا کہ تمباکو نوشی، غیر متوازن غذا کا استعمال، شراب نوشی اور جسمانی حرکت یا ورزش کی کمی جیسے عادات زندگی میں مبتلا افراد کی زندگی ایسے انسانوں کے مقابلے میں اوسطا کئی گنا کم ہوتی ہے جو ان عادات سے محفوظ رہتے ہیں-
تواتر سے کئے جانے والے اوسطا 20 سال پر محیط طبی جائزوں کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ مذکورہ چار بری عادات کے سبب ایک ہزار اسی افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے- ان میں سے چار سو اکتیس کا انتقال امراض قلب، جبکہ 318 کا کینسر کے سبب ہوا- ماہرین کے مطابق 331 افراد دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو کر لقمہ اجل بنے- ناروے کے دارلحکومت اۥسلو کی یونیورسٹی کی ماہر طب Elisabeth Kvaavik اس نئی تحقیقی رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ہیں- ان کا ماننا ہے کہ تمباکو نوشی، غیر متوازن غذا کا استعمال، شراب نوشی اور جسمانی حرکت یا ورزش کی کمی جیسی بری عادات کے عوامی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات کا مکمل جائزہ لینے کے لئے ضروری یہ امر ہے کہ ان چاروں عادات کے مشترکہ اورانفرادی دونوں نفصانات کا اندازہ لگایا جائے-
ماہرین نے ان چار بری عادات کی وضاحت یوں کی ہے: تمباکو نوشی روزانہ تین سے کم بار پھلوں اور سبزیوں کا استعمال ہفتے میں 2 سے کم گھنٹے جسمانی ورزش کرنا اور خواتین کی ایک ہفتے میں 4.2 ounces (0.12 liter) شراب نوشی اور مردوں کی سات دنوں میں 6.3 ounces کی مقدار میں شراب نوشی : ان عادات میں گرفتار انسانوں کی زندگی میں اوسطا 12 سال کی کمی واقع ہو جاتی ہے جبکہ اس لائف اسٹائل پر کنٹرول کرتے ہوئے اس میں مثبت تبدیلی لانے والے افراد اپنی حیات میں چند سال کا اضافہ کر سکتے ہیں- ماہرین کا کہنا ہے کہ زندگی کے اصولوں اور صحت سے متعلق عادات میں میانہ روی اختیار کرنے سے انفرادی اور اجتماعی دونوں اعتبار سے معاشرے کی آبادی پر واضح مثبت اثرات مرتب ہوں گے- امیرکن میڈیکل ایسو سی ایشن سے منسلک طبی ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی سطح پر صحت مند غذا کے استعمال اور لائف اسٹائل کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے عمل کو پبلک ہیلتھ پالیسی کی اہم ترجیحات میں شامل کیا جائے-
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت عدنان اسحاق