چار ممالک میں قحط لاکھوں بچوں کی جان لے سکتا ہے، یونیسیف
21 فروری 2017اقوام متحدہ کے اس ادارے کی جانب سے پیر 20 فروری کو بتایا گیا ہے کہ یمن میں چار لاکھ باسٹھ ہزار بچے خوراک کی شدید کمی سے دوچار ہیں، جب کہ شمال مشرقی نائجیریا میں بھی قریب ساڑھے چار لاکھ بچے بھوک سے متاثرہ ہیں۔
قحط سے متعلق تنبیہ کے نظام Fews کے مطابق نائجیریا کی ریاست بورنو میں گزشتہ برس سے قحط جاری ہے، جب کہ امدادی اداروں کی ان متاثرہ بچوں تک عدم رسائی سے صورت حال مزید گمبھیر ہو سکتی ہے۔
یونیسف کے ڈائریکٹر انتھونی لیک نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کریں، تاکہ ’بہت سی زندگیوں کو بچایا جا سکے‘۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں خشک سالی کی وجہ سے ایک لاکھ پچاسی ہزار بچے قحط کے دہلیز پر ہیں، اگر صورت حال تبدیل نہ ہوئی تو اگلے چند ماہ میں یہ تعداد دو لاکھ ستر ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ صومالیہ میں امدادی سرگرمیوں کو وسعت دی جا رہی ہے، کیوں کہ اس ملک میں چھ اعشاریہ دو ملین یعنی مجموعی آبادی کا قریب نصف فوری امداد کا منتظر ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی سوڈان میں قریب ایک لاکھ افراد بھوک سے ہلاک ہو سکتے ہیں۔ جنوبی سوڈان کے متعدد علاقوں میں قحط کی صورت حال کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام WFP کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی سوڈان میں بھوک کی صورت حال تباہ کن رنگ اختیار کرتی جا رہی ہے، جہاں گزشتہ تین برس سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ عالمی ادارے کے مطابق جنوبی سوڈان میں جاری لڑائی کی وجہ سے امدادی ادارے مختلف مقامات تک رسائی میں ناکام ہیں اور اس تناظر میں لاکھوں افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان میں اس صورت حال کی وجہ قدرتی نہیں بلکہ خودساختہ ہے، جہاں قریب پانچ ملین افراد فوری امداد کے متقاضی ہیں۔ جنوبی سوڈان میں قبائلی بنیادوں پر جاری لڑائی کی وجہ سے ملک میں خوراک کا پورا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔