1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چار ہزار یورو دیجیے اور تیس منٹ میں یورپ‘

26 اپریل 2018

ہسپانوی حکام نے مراکش میں ایک ایسے گروہ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے، جو انتہائی تیز رفتار کشتیوں کی مدد سے فی کس چار ہزار یورو لے کر غیر قانونی تارکین وطن کو آدھ گھنٹے میں اسپین میں داخل کرا دیتا تھا۔

Norwegen Oslo Zukunft Arm Reich Öl Hafen Jet Ski
تصویر: DW/L.Bevanger

ہسپانوی پولیس کے مطابق یہ گروپ اپنی اس چھوٹی سی مگر انتہائی تیز رفتار کشتی پر ایک تا تین تارکین وطن کو بٹھاتا اور مراکش اور آبنائے جبل الطارق میں صرف پندرہ کلومیٹر کی سمندری پٹی آدھ گھنٹے میں عبور کر کے ان تارکین وطن کو اسپین پہنچا دیتا۔ پولیس کے مطابق اس راستے سے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد تو نہایت قلیل ہے، تاہم اس انداز کی کشتیوں کے ذریعے اس طرح دراندازی کی کارروائی میں تیزی کا رجحان ہے۔

 دریائے ایرو، مہاجرین کے لیے یورپ کی بجائے موت کا نیا راستہ

مہاجرين يورپ پہنچنے کے ليے کون سا راستہ استعمال کر رہے ہيں؟

نوجوان مہاجر لڑکیوں کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی؟

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ اسی طریقے سے منشیات بھی اسپین پہنچاتا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن یا تو اسپین میں ہیں یا پھر فرانس یا اٹلی منتقل ہو چکے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ سن 2015ء میں یورپ نے دوسری عالمی جنگ کے بعد مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کیا تھا، جس دوران ایک ملین سے زائد تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہوئے تھے۔ ان تارکین وطن کی ایک بہت بڑی تعداد ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے راستے یونان پہنچی تھی اور پھر بلقان کے خطے سے ہوتی ہوئی مغربی اور شمالی یورپی ممالک میں منتقل ہو گئی تھی۔

ان مہاجرین میں سے زیادہ تر نے جرمنی کا رخ کیا تھا۔ تاہم مارچ 2016ء میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والی ایک ڈیل کے تحت انقرہ حکومت کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ تارکین وطن کو اپنے ہاں سے بحیرہ ایجیئن عبور کرنے سے روکے۔ اس معاہدے کے بعد اس راستے سے تارکین وطن کی یورپی یونین آمد میں تو نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم شمالی افریقی ممالک خصوصاﹰ لیبیا سے بحیرہء روم عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس راستے کی بندش کے حوالے سے بھی اٹلی سمیت یورپی یونین کے متعدد ممالک اور لیبیا کے درمیان اتفاق رائے ہے اور اسی تناظر میں تارکین وطن غیرقانونی ذریعے سے یورپی یونین پہنچنے کے لیے دیگر راستے تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔

یورپی حکام کے مطابق اسی صورت حال کے سبب شمالی افریقہ سے اسپین کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں ماضی کے مقابلے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

 

ع ت / م م

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں