1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاند پر برف کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی

23 اگست 2018

سن 2017ء کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چاند کی سطح سے نیچے پانی مرتکز حالت میں موجود ہو سکتا ہے، اب ناسا کے ایک تحقیقی مشن سے حاصل ہونے والے ڈیٹا نے اس خیال کی تصدیق کر دی ہے۔

USA Weltraum Saturn Mond Enceladus mit Wasser
تصویر: picture-alliance/AP

مستقبل میں چاند پر جانے والے مشنز کے لیے اسے ایک نہایت اچھی خبر قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل چاند کے لیے بھارتی مشن ’چندریان ون‘ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک مطالعاتی رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ چاند کے سطح کے نیچے پانی موجود ہو سکتا ہے۔ اب ناسا کے ایک تحقیقاتی مشن سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ چاند کی سطح کے نیچے ’مینٹل‘ کہلانے والے حصے میں تین ایسے کیمیائی مادوں کی شناخت ہوئی ہے، جو واضح طور پر بتا رہے ہیں کہ وہاں پانی جمی ہوئی حالت میں یعنی برف کی صورت میں موجود ہے۔

مریخ کے لیے بھارت کا تحقیقاتی مشن

چاند اور شہابیوں کے سونے اور معدنیات کا مالک کون ہوگا؟

اس رپورٹ کے مطابق چاند کے مینٹل میں پانی کا ارتکاز قریب اسی طرح ہے، جس طرح زمین پر ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ زمین کے سطح جسے قشتر کہتے ہیں، کے نتیچے پانی کی مجموعی مقدار اتنی ہے، جتنی تمام سمندروں کے پانی کی۔

جولائی سن 2017ء میں سائنسی جریدے نیچر ارضیاتی سائنس میں رالف میلکین اور شاؤئی لی کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاند کو ایک طویل عرصے تک ایک خشک ذیلی سیارہ سمجھا جاتا رہا ہے، تاہم حقیقت اسے سے جدا ہے۔ اس مطالعاتی رپورٹ میں چاند کی تخلیق سے متعلق اس مفروضے پر بحث کی گئی تھی، جس کے تحت کہا جاتا رہا ہے کہ چاند کی تخلیق ممکنہ طور پر مریخ جتنے ایک دوسرے سیارے کے اس وقت کی ابتدائی زمین سے ٹکرانے سے ہوئی تھی۔ ان محققین کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں پیدا ہونے والی حرارت کی وجہ سے پانی اس سیارے سے غائب ہو جاتا جب کہ ایسا ہے نہیں۔ ان سائنس دانوں نے چاند کے مختلف حصوں سے حاصل کردہ نمونوں کی بنیاد پر کہا تھا کہ اس ذیلی سیارے پر پانی موجود ہو سکتا ہے۔

اس مطالعاتی رپورٹ کت مطابق اپالو مشن میں چاند کی سطح سے حاصل کردہ نمونوں میں پانی کی موجودگی کی بنیاد پر کہا گیا تھا کہ اگر پانی وہاں موجود ہو سکتا ہے، تو یقینی طور پر چاند کی سطح کے نیچے زندگی کے لیے اس بنیادی طرز کے مائع کے بڑے ذخائر بھی موجود ہو سکتے ہیں۔

فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکتا ہے کہ چاند پر پانی کس طرح وجود میں آیا یا کہاں سے آیا جب کہ اس بابت میں سوال اٹھائے جا رہے ہی کہ چاند پر جس انداز سے شہابیے گرتے رہے ہیں، ایسی صورت میں پانی کس طرح اپنی موجودگی برقرار رکھ پایا۔ تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں چاند کی جانب جانے والے خلانوردوں کو کم از کم زمین سے پانی اپنے ہم راہ لے جانے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیوں کہ پانی چاند ہی سے حاصل کیا جا سکے گا۔

ژوناس شؤنفیلڈر، ع ت، الف الف (ایف ایس، ڈی پی اے، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں