چاند کا ماحولیاتی جائزہ لینے کے ليے ناسا کا خلائی جہاز روانہ
7 ستمبر 2013'لُونر ايٹمسفيئر اينڈ ڈسٹ انوائرمنٹ ايکسپلورر‘ یا LADEE نامی يہ خلائی جہاز امريکا ميں ورجينيا کے ويلپس آئی لينڈ سے جمعے کی رات اور بقیہ دنیا میں ہفتے کے دن امریکی وقت کے مطابق رات گيارہ بج کر ستائيس منٹ پر روانہ ہو گیا ہے۔ اس خصوصی خلائی جہاز کو ايک ميزائل کی مدد سے خلا ميں بھيجا گیا ہے۔ میزائل کو امریکی فضائیہ سے حاصل کر کے اس میں بعض ضروری تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ لاڈی نامی جہاز پر کوئی خلائی سائنسدان سوار نہيں ہے۔ ناسا کے مطابق اس مشن کے مقاصد ميں چاند کے ماحول کے بارے ميں مزيد معلومات حاصل کرنا اور وہاں موجود دھول مٹی کا معائنہ کرنا شامل ہيں۔ اس مقصد سے يہ خلائی جہاز چند مہينوں تک چاند کے گرد چکر لگاتا رہے گا۔
جان لوگس ڈون نامی ايک ماہر کے بقول جب قريب چار دہائيوں قبل انسان نے چاند پر پہلی مرتبہ قدم رکھا تھا، تو اسے يہ معلوم ہوا تھا کہ وہاں کے ماحول ميں شامل دھول خلائی تحقيق کے ليے درکار نازک آلات حتی کہ اسپيس کرافٹ کے ليے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ جارج واشنگٹن يونيورسٹی کے اسپيس پاليسی انسٹيٹيوٹ کے سابق ڈائريکٹر اور ناسا کے ليے ايک مشير کے طور پر کام کرنے والے لوگس ڈون کا کہنا ہے، ’’اگر ہم وہاں لوگوں کے ساتھ اور طويل دورانيے کے ليے جائيں تو دھول مٹی ہر شے ميں گھس جائے گی۔‘‘ ان کے بقول چاند پر جانے والے خلائی جہاز اپالو کے پورے کے پورے عملے نے وہاں موجود دھول کا ذکر کيا تھا۔
چاند کے ماحول کا جائزہ لينے کی غرض سے جس اسپيس کرافٹ کو چاند کے مدار ميں بھيجا گیا ہے وہ ايک چھوٹی سی کار کے برابر ہے۔ LADEE نامی اس جہاز پر مجموعی طور پر قريب 280 ملين ڈالر لاگت آئی ہے۔ اس کی لمبائی 2.4 ميٹر اور چوڑائی 1.8 ميٹر ہے۔
جب يہ اسپيس کرافٹ چاند کے مدار ميں داخل ہوگا تو يہ چاند کی سطح سے قريب ڈھائی سو کلوميٹر کے فاصلے پر چاليس دن تک گردش کرتا رہے گا۔ بعد ازاں LADEE چاند کی سطح سے محض بيس کلوميٹر قريب تک بھی جائے گا۔ ناسا کے مطابق اس خلائی جہاز ميں جديد ترين آلات نصب کيے گئے ہيں جن کی مدد سے حاصل کی جانے والی معلومات سے سائنسدان چاند کے ماحول کے حوالے سے زیر بحث کسی معاملات کے بارے میں جاننے کی کوشش کريں گے۔
واضح رہے کہ امريکی خلائی سائنسدانوں نے سب سے پہلے سن 1969 ميں چاند پر قدم رکھا تھا۔
خلائی تحقيق سے متعلق امريکی ادارہ ناسا سن 2030 تک انسانوں کو مريخ پر بھيجنے کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے۔