ناسا آٹھ راکٹوں کے ذریعے چاند کے مدار میں ایک چھوٹا اسپیس اسٹیشن قائم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے، جو 2024 تک چاند تک پہنچا دیا جائے گا۔ اس بار چاند کی سطح پر پہلی خاتون خلانورد پیر رکھے گی۔
اشتہار
آرٹیمس اوریون انسان بردار خلائی مشن ہے، جس کے تجربات امریکی ریاست فلوریڈا میں کیپ کینیورل میں جاری ہیں۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے منتظم جم براڈنسٹئن نے اعلان کیا ہے کہ اوریون کیپسول آرٹیمیس سوئم کے ذریعے خلانورد سن 2024 تک چاند پر پہنچ جائیں گے اور ان میں ایک خاتون خلانورد بھی ہو گی۔
آرٹیمس کا نام یونانی دیوی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ پانچ دہائیاں قبل ناسا نے آخری بار انسان کو چاند پہنچایا تھا۔
برائڈن اسٹائن نے بتایا کہ اس راکٹ کے پاور اینڈ پروپلشن عنصر کے لیے ایک نجی ادارے ماکسر ٹیکنالوجی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح چاند کے مدار میں ’گیٹ وے‘ نامی یہ منی اسپیس اسٹیشن قائم کیا جائے گا، جس میں توانائی کے لیے بہت بڑے سولر پینل نصب ہوں گے۔
انہوں نے تاہم کہا کہ اب تک اس بابت فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ چاند کی سطح پر اتارنے اور دوبارہ ’گیٹ وے‘ تک واپس پہنچنے والی چاند گاڑی کون تیار کرے گا۔ ’’ہم ہارڈ ویئر کے مالک نہیں۔ ہم یہ خدمات خرید رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے تاہم یہ بھی کہا کہ 2024 تک چاند تک دوبارہ پہنچنے کے لیے وقت مختصر ہے اور ناسا کا اصل ہدف مریخ تک پہنچنا ہے۔
چاند گاڑی بنانے کے لیے ممکنہ کمپنیاں لوک ہید مارٹن، بوئنگ، بلو اوریجن وغیرہ ہو سکتی ہیں۔
ناسا کی ساٹھویں سالگرہ، تاریخی کامیابیوں پر ایک نظر
امریکی خلائی ادارہ ناسا اپنے قیام کی ساٹھویں سالگرہ منا رہا ہے۔ ان چھ عشروں میں اس مشہور خلائی ادارے کے توسط سے دنیا نے کچھ ایسے بھی لمحات دیکھے جو یاد گار ٹھہرے۔ ڈی ڈبلیو نے ایسے ہی کچھ تاریخی لمحات پر ایک نظر ڈالی ہے۔
سوویت یونین نے اپنا سپوتنک سیٹلائٹ سن 1957 میں خلا میں روانہ کیا تھا۔ یوں سوویت یونین خلائی مشن بھیجنے میں امریکا سے بازی لے گیا اور امریکا کو یہ خدشہ لاحق ہو گیا کہ خلا میں سویت یونین کا غلبہ قائم ہو جائے گا۔ تب ہی امریکی فوج نے انتیس جولائی کو ایکسلپورر وَن نامی سیٹلائٹ خلا میں بھیجا اور پھر اسی سال اکتوبر میں ناسا کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech
جب انسان چاند پر پہنچا
اپنے قیام کے صرف گیارہ سال بعد ہی ناسا پہلی بار چاند پر انسانوں کو اتارنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اس تصویر میں خلا نورد نیل آرمسٹرانگ اور ایروِن ایلڈرن چاند کی سطح پر امریکی پرچم نصب کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
چودہ اپریل سن انیس سو ستر کے روز خلائی جہاز ’اپالو تیرہ‘ کا آکسیجن ٹینک پھٹ گیا تھا۔ جہاز میں موجود خلا نورد جیمز لوول کو ٹیکساس میں قائم ناسا کے مرکزی دفتر میں اس پیغام کے ساتھ رپورٹ کرنا پڑا تھا، ’’ہیوسٹن ، ہمیں مسئلہ پیش آ گیا تھا۔‘‘ خلانورد خرابی ٹھیک کرنے کے بعد بحفاظت زمین پر لوٹ آئے تھے۔
اٹھائیس جنوری سن 1986 کو خلا میں بھیجے جانے والی ’دی چیلنجر‘ سپیس شٹل اپالو تیرہ کی طرح خوش قسمت ثابت نہیں ہوئی۔ یہ خلا کی جانب روانہ ہونے کے چند منٹ بعد ہی دھماکے سے تباہ ہو گئی تھی اور اس میں موجود تمام سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تحقیق کرنے پر پتہ چلا کہ دھماکے کا سبب ’سیل بند‘ کرنے کے لیے استعمال کی گئی ربر کی مہر تھی جو غیر معمولی سرد درجہ حرارت کو برداشت نہیں کر سکی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/B. Weaver
دیرینہ مسابقت ختم ہو گئی
امریکی اور روسی سائنسدانوں کے درمیان خلا میں بھی جاری سرد جنگ بالآخر چودہ دسمبر سن انیس سو اٹھانوے کو اس وقت ختم ہو گئی جب امریکا کا ’یونیٹی‘ روس کے ’زاریا‘ اسٹیشنز آپس میں ملا دیے گئے۔ انہی دونوں کو ملا کر ’بین الاقوامی خلائی اسٹیشن‘ کی بنیاد ڈالی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NASA
ناسا کا اگلا مشن: مریخ پر انسان
مریخ سیارہ ناسا کے تجسس کا اگلا پڑاؤ تھا۔ چھ اگست سن 2012 کو ناسا کی بھیجی گئی موبائل لیبارٹری نے مریخ پر لینڈ کیا اور یہ موبائل لیبارٹری آج بھی مریخ سے سائنسی دریافتیں، سیلفیاں، تصاویر حتی کہ ٹویٹ پیغامات بھیجنے میں مصروف ہے۔ ناسا کا اگلا منصوبہ سن 2030 تک مریخ پر انسانوں کی لینڈنگ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NASA/JPL-Caltech/MSSS
6 تصاویر1 | 6
’گیٹ وے‘ کی تعمیر کے لیے بوئنگ کے اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) راکٹ کا استعمال کیا جائے گا اور یہ راکٹ اس وقت بنائے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دسمبر 1972 میں اپالو 17 وہ آخری انسان بردار مشن تھا، جو چاند پر اتارا گیا تھا۔ چاند تک دوبارہ پہنچنے کے اس منصوبے میں آرٹیمس ون کو سن 2020 میں چاند تک پہنچایا جائے گا اور یہ انسان کے بغیر ہو گا۔ آرٹیمیس ٹو سن 2022 تک چاند کے مدار تک پہنچایا جائے گا، جب کہ آرٹیمس تھری کے ذریعے سن 2024 میں چاند پر اترنے والے خلانورد، چاند پر اترنے کے بعد، چاند کے مدار میں گھومتے گیٹ وے نامی منی خلائی اسٹیشن تک پہنچیں گے۔