1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاند کے تاریک حصے میں اترنے کا چینی مشن، سیٹلائٹ روانہ

21 مئی 2018

چین نے آج پیر کے روز ایک سیٹلائٹ خلاء میں روانہ کیا ہے جو اُس روبوٹک گاڑی اور زمین کے درمیان رابطہ کاری کو ممکن بنائے گا جسے رواں برس کے آخر میں چاند کے تاریک حصے میں اتارا جانا ہے۔ یہ پہلا ایسا مشن ہو گا۔

China startet Satelliten für Landung auf Rückseite des Mondes
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Cai Yang

کوئےچیاؤ Queqiao نامی اس سیٹلائٹ کو چین کے جنوب مغرب میں واقع شی چینگ لائچ سینٹر سے آج پیر 21 مئی کو علی الصبح خلاء میں بھیجا گیا۔ چین کے خلائی تحقیقی ادارے ’’چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن‘‘ CNSA کے مطابق اس سیٹلائٹ کو  لانگ مارچ- فور سی راکٹ کے ذریعے خلاء میں پہنچایا گیا اور پرواز کے 25 منٹ بعد یہ سیٹلائٹ راکٹ سے الگ ہوا۔ جس کے بعد اس کے سولر پینل اور رابطے کے انٹینیا کھلے اور یہ چاند کی جانب اپنے سفر پر آگے بڑھ گیا۔

شَین ژُو گیارہ: خلا میں چین کے طویل ترین انسانی مشن کا آغاز

چین: دوسری خلائی لیبارٹری خلا میں جانے کو تیار

CNSA کے مطابق چاند کے تاریک حصے تک ایک روبوٹک گاڑی کو اتارنے کے اولین مشن کے سلسلے میں آج بھیجا جانے والا سیٹلائٹ ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ سیٹلائٹ زمینی کنٹرولرز اور چاند کے تاریک حصے میں رواں برس کے آخر میں اتاری جانے والی روبوٹک گاڑی ’’چانگ اے فور‘‘ کے درمیان رابطے کو ممکن بنائے گا۔ چاند کا تاریک حصہ آج تک کبھی زمین سے دیکھا نہیں گیا، تاہم اس کی تصاویر ضرور اتاری گئی ہیں اور اس حصے کی سب سے پہلی تصور 1959ء میں اتاری گئی تھی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

چین اس سے قبل ’یوٹو‘ نامی روور مشن 2013ء میں چاند پر اتار چکا ہے۔ چاند کی سطح کے بارے میں یہ روبوٹک گاڑی 31 ماہ تک زمینی اسٹیشن کو معلومات روانہ کرتی رہی۔ یہ دورانیہ اُس سے کہیں زیادہ طویل تھا جس کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

چین بعد ازاں ’’چانگ اے فائیو‘‘ مشن بھی چاند پر اتارنے کا ارادہ رکھتا ہے جو وہاں کی سطح سے نمونے لے کر واپس زمین پر آئے گا۔ چین اپنے خلائی پروگرام پر اربوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے جس کا مقصد 2022ء تک ایک خلائی اسٹیشن کا قیام اور مستقبل قریب میں ایک انسان بردار مشن چاند پر اتارنا بھی شامل ہیں۔

چین نے سیٹلائٹ خلا میں بھیجا ہے جو ماحولیاتی نگرانی کرے گا

01:16

This browser does not support the video element.

ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں