1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چانسلر دفتر، خفیہ ایجنسیاں اور اُن کے رابطہ کار

Arne Lichtenberg25 جولائی 2013

جرمنی میں تین مرکزی خفیہ ایجنسیاں ہیں، جو تین مختلف محکموں کے تابع ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

چانسلر دفتر کو پارلیمان کے سامنے شفافیت کو یقینی بنانا ہوتا ہے تاہم اراکین پارلیمان خود کو اکثر نظر انداز ہوتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔

ایڈورڈ سنوڈن نے واضح طور پر اس راز کو فاش کر دیا ہے کہ امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیاں جرمنی میں بُری طرح تاک جھانک کرتی ہیں۔ دیگر چیزوں کے علاوہ امریکی خفیہ ایجنسی NSA کئی ملین بار الیکٹرانک مواصلاتی کوائف کی جاسوسی کر چُکی ہے۔ جب سے یہ انکشافات ہوئے ہیں، تب سے جرمن حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ اُسے ایک عرصے سے جاری ان سرگرمیوں کا کوئی علم نہیں تھا۔ یہ امر کہیں سے قابل یقین نہیں ہے۔ بہر حال، اس بارے میں کروائے جانے والے سروے کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے کئی ہفتوں سے اس بارے میں لاعلمی کے اظہار کو اکثریتی جرمن باشندے شکوک و شبہات کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

پارلیمان کی کنٹرول کمیٹی برائے خفیہ ایجنسیوں کا خصوصی اجلاستصویر: picture-alliance/dpa

وہ سوال کرتے ہیں کہ اگر میرکل کو نہیں تو پھر اور کسے اس بات کا علم ہو سکتا ہے؟ میرکل کی جماعت کرسچین ڈیمو کریٹک یونین سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے رونالڈ پروفالا بھی اس معاملے سے بے خبر نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ چانسلر دفتر کے وزیر ہونے کے ساتھ ساتھ جرمن خفیہ ایجنسیوں کے لیے حکومتی نگران بھی ہیں اور اس حیثیت سے یہ تینوں وفاقی خفیہ ایجنسیوں اور دیگر محکموں کے اشتراک عمل کو مربوط اور جامع تر بنانے کی اہم ذمہ داری بھی ادا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ممالک کے لیے جرمن انٹیلیجنس سروس BND کے چیف بھی چانسلر دفتر کے وزیر پروفالا کے تابع ہیں۔ اس کے برعکس اندرون ملک خفیہ ایجنسی BfV وزارت داخلہ، جبکہ ملٹری کاؤنٹر انٹیلیجنس سروس MAD وزارت دفاع کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔

میرکل کہہ چُکی ہیں کہ انہیں امریکی جاسوسی پروگرام کا علم نہیں تھاتصویر: picture-alliance/dpa

اطلاعات کی لازمی فراہمی کی حدود

میرکل کے معتمد رولانڈ پروفالا مختلف کردار اور ذمہ داریوں کے حامل ہیں اسی لیے یہ تینوں خفیہ ایجنسیوں کے رابطہ کار بھی ہیں۔ اس حیثیت میں ان پر لازم ہے کہ یہ تینوں خفیہ ایجنسیوں کی عمومی سرگرمیوں کے بارے میں پارلیمان کی کنٹرول کمیٹی برائے خفیہ ایجنسیوں کو معلومات فراہم کریں۔ اس کمیٹی میں وفاقی پارلیمان کے تمام پانچ دھڑوں سے تعلق رکھنے والے گیارہ اراکین شامل ہوتے ہیں۔ امریکی جاسوسی پروگرام ’پرزم‘ اور دیگر مغربی خفیہ ایجنسیوں کے پروگراموں کے بارے میں ہونے والے انکشافات کے بعد اس پارلمیانی کمیٹی میں مزید معلومات اور اس سلسلے میں مزید بات چیت کی شدید ضرورت پیدا ہو چکی ہے۔ اس ضمن میں آج جمعرات، 25 جولائی کو اس کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس ہو رہا ہے۔

جاسوسی پروگراموں سے متعلق تازہ ترین اسکینڈلز کے سامنے آنے سے پہلے بھی وفاقی جرمن پارلیمان کی کنٹرول کمیٹی وفاقی جرمن حکومت کی اطلاعات فراہم کرنے سے متعلق پالیسی سے سخت غیر مطمئن رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں