1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چانسلر کے طور پر ميرکل کی جانشينی کے ليے دوڑ تيز ہو گئی

22 مئی 2020

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے جانشین کی دوڑ میں تيزی آتی جا رہی ہے۔ باويريا کے وزير اعلیٰ مارکوس زوئڈر، نارتھ رائن ویسٹ فيلیا کے وزیر اعلیٰ ارمین لاشیٹ، کاروباری شخصیت فریڈرش میرس اور ناربیرٹ رؤٹگن اس دوڑ ميں نمایاں ہیں۔

Deutschland München | Coronavirus | Markus Söder, Ministerpräsident
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

جنوبی جرمن صوبے باویریا میں حکمران سیاسی جماعت کرسچین سوشل یونین (CSU) کی پارٹی کانفرنس جمعہ بائیس مئی سے شروع ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس میں باویریا کے طاقت ور خیال کیے جانے والے وزیرِ اعلیٰ مارکوس زوئڈر پر کافی توجہ ہے کیونکہ انہیں اس وقت بہت سارے سیاسی حلقے انگیلا میرکل کے بعد چانسلرشپ کے منصب کا سب سے مضبوط امیدوار تصور کرتے ہیں۔ ميرکل آئندہ برس اس منصب سے دستبردار ہونے والی ہیں۔ سن 2021 جرمنی میں پارلیمانی انختابات کا سال ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ باویریا ميں کئی برسوں سے حکمران جماعت کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو، انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی حلیف يا 'سسٹر‘ پارٹی ہے۔ مارکوس زوئڈر وفاقی جرمن ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ اسی کونسل نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے نفاذ میں عملی کردار ادا کیا تھا۔ وہ وبا کے دوران چانسلر میرکل کے ہمراہ سبھی اجلاسوں میں باقاعدگی سے شریک ہونے والے چند ہی افراد میں سے ايک ہیں۔

تصویر: Reuters/K. Nietfeld

مارکوس زوئڈر نے باویریا کے وزیر اعلیٰ کا منصب اپریل سن 2018 میں سنبھالا تھا۔ وہ اپنی ریاست کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے حامی ہیں۔ وہ سن 2003 سے 2007ء تک کرسچین سوشل یونین کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ سن 2007 کے بعد انہيں مختلف وزارتوں کے قلمدان سنبھالنے کا موقع بھی ملا۔ زوئڈر وزارت اعلیٰ کی ذمہ دارياں پر وقار انداز میں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کی قيادت سے متعلق صلاحیت کا تمام حلقے اعتراف کرتے آئے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ زوئڈر اب جس سیاسی مقام پر ہیں، اس کے لیے انہیں خاصی جد و جہد کرنی پڑی ہے۔ انہیں سیاسی آل راؤنڈر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ماضی کے صحافی زوئڈر بہت ہی اچھے مقرر ہیں اور لوگوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے الفاظ کے استعمال کے فن سے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔ انہیں جدید اور قدیم سیاسی روایت کا امین بھی خیال کیا جاتا ہے۔

مارکوس زوئڈر نے منصب وزارتِ اعلیٰ اپریل سن 2018 میں سنبھالا تھا لیکن اسی برس اکتوبر میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کرسچین سوشل یونین (CSU) کی کارکردگی انتہائی کمزور دکھائی دی اور وہ محض سینتیس فیصد کے قریب ووٹ حاصل کر سکی۔ انہیں اپنے قدامت پسند حریفوں کے تعاون سے حکومت تشکیل کرنی پڑی۔

ناربیرٹ رؤٹگن تصویر: Reuters/M. Tantussi

وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وہ چانسلر انگیلا میرکل کے ایک مضبوط حلیف اور ساتھی کے طور پر جرمن سیاسی منظر پر ابھرے۔ انہوں نے اُس تاثر کو زائل کر دیا جو ان سے قبل کے وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے چانسلر کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کی مخالفت کرنے سے قائم کیا تھا۔ کورونا وائرس کی مہلک وبا کے دوران مارکوس زوئڈر سارے جرمنی میں ایک مقبول رہنما کے طور پر ابھرے۔ باویریا میں وبا کے پھیلنے پر انہوں نے فوری طور پر اسکول بند کرنے کے علاوہ دیگر سرگرمیوں کے ساتھ فٹ بال کے میچوں کو بھی رکوا دیا۔ اس دوران دیگر جرمن ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ ابھی سوچنے پر ہی مجبور تھے۔ ان میں نارتھ رائن ویسٹ فيلیا کے وزیر اعلیٰ ارمین لاشیٹ شامل ہیں، جو بھی میرکل کے جانشین بننے کی دوڑ میں شامل ییں۔ اسی طرح جب لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا وقت آیا تو وہ ایک مرتبہ پھر زوئڈر بازی لے گئے اور سب سے پہلے اپنی ریاست میں نرمی کے اقدامات متعارف کرائے۔

میرکل کے جانشین بننے کی دوڑ میں مارکوس زوئڈر کو سینئر سیاست دانوں کا سامنا ہے۔ ان میں نارتھ رائن ویسٹ فيلیا کے وزیر اعلیٰ ارمین لاشیٹ کے علاوہ کاروباری شخصیت فریڈرش میرس اور ناربیرٹ رؤٹگن خاص طور پر نمایاں ہیں۔

ع ح، ع س (کرسٹوف اسٹارک)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں