1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاویز کی موت: لاطینی امریکا میں ’قیادت کا خلاء‘

7 مارچ 2013

وینزویلا کے صدر اوگو چاویز کی موت کو لاطینی امریکا میں بائیں بازو کی قیادت میں پیدا ہونے والا خلاء قرار دیا جا رہا ہے۔ اب کاراکس حکومت کی ’تیل سے آمدنی پر چلنے پر ڈپلومیسی‘ کے مستقبل پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

تصویر: REUTERS

یہ وینزویلا کی تیل کی دولت ہی تھی، جس نے خطے میں بائیں بازو کی جانب مائل حکومتوں کے امریکا مخالف اتحاد کے حقیقی سربراہ کے طور پر کیوبا کے رہنما فیڈل کاسترو کی جگہ لینے میں اوگو چاویز کی مدد کی تھی۔

منگل کو چاویز کی موت کی خبر عام ہونے کے کچھ ہی دیر بعد برازیل کی صدر دِلما روسیف نے کہا تھا: ’’چاویز دِلوں میں، تاریخ میں اور لاطینی امریکا کی جدوجہد میں ایک خلاء چھوڑ گئے ہیں۔‘‘

خطے کے بعض رہنما چاویز کی موت کا سن کر فوری طور پر کاراکس پہنچ گئے۔ بولیویا کے صدر ایوو مورالیس تو بدھ کو چاویز کے تابوت کو ملٹری اکیڈمی لے جانے والے قافلے کے ساتھ چھ گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک چلتے رہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جو حکومتیں چاویز کی مغرب مخالف بیان بازی کی حامی نہیں تھیں، وہ بھی ان کے قائدانہ کردار کو تسلیم کرتی رہی ہیں۔ اب ان کی رحلت نے تجزیہ کاروں کو خطے کے سیاسی نقشے کے بارے میں کشمکش میں مبتلا کر دیا ہے۔

واشنگٹن کے ایک تھِنک ٹینک انٹر امریکن ڈائیلاگ کے صدر مائیکل شفٹر کہتے ہیں: ’’ان کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔ کسی کے پاس اتنے وسائل اور ایسا جذبہ نہیں ہے ... اگرچہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ خطے میں بائیں بازو کی قوتوں کی موت ہو گئی ہے۔‘‘

اوگو چاویزتصویر: picture-alliance/dpa

تاہم ریو ڈی جینیرو میں کینڈیڈو مینڈیس یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے ماہر پاؤلو ویلاسکو کہتے ہیں کہ چاویز ’سامراج مخالف‘ رجحان کی قیادت کے لیے اپنے پیچھے متعدد وارث چھوڑ گئے ہیں، جن میں مورالیس، ایکواڈور کے رافائل کورئیا اور ارجنٹائن کی کرسٹینا کرشنر شامل ہیں۔

واشنگٹن میں جان ہوپکنز یونیورسٹی میں لاطینی امریکی امور کے ماہر ریورڈین روئیٹ کا کہنا ہے: ’’تیل چاویز کی کامیابی تھا اور اگرچہ کورئیا کے پاس بھی کسی حد تک تیل ہے، مورالیس کے پاس نہیں ہے۔ لہٰذا حقیقی طور پر ان کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔‘‘

ساؤ پاؤلو یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر روبینس فیگیریےدو کہتے ہیں کہ کورئیا کی شخصیت چاویز جیسی قدآور نہیں اور ایکواڈور ایک چھوٹا ملک ہے جبکہ وینزویلا تیل کے ذخائر سے مالا مال ہے۔

ارجنٹائن کے ماہر سیاسیات روسیندو فراگا کا ماننا ہے کہ کرسٹینا کرشنر علاقائی قیادت کی ذمہ داری سنبھالنے کی خواہش کا اظہار کر سکتی ہیں۔

چاویز کی موت کے بعد یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ آیا وینزویلا اب اپنے ہمسایہ ملکوں کو مارکیٹ سے کم قیمتوں پر تیل کی فراہمی جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے ویلاسکو کہتے ہیں: ’’میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی ان کی جگہ (صدارتی عہدے پر) لے گا، اس عمل کو جاری رکھے گا تاکہ چاویز نے جو سیاسی اتحاد بنایا، اسے برقرار رکھا جا سکے۔‘‘

روئیٹ کو اس پر کچھ تحفظات ہیں جبکہ شفٹر کا کہنا ہے: ’’کچھ عرصہ پیٹرو ڈپلومیسی برقرار رکھی جائے گی، اسے روکنے سے غلط اشارہ ملے گا۔‘‘

ng/mm (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں