چاڈ کی فوج کے ہاتھوں بوکوحرام کے سینکڑوں جنگجو ہلاک
4 فروری 2015چاڈ کی فوج کے چیف آف اسٹاف نے ُبدھ کو ایک بیان میں کہا کہ بوکو حرام کے جنگجو شمال مشرقی نائجیریا میں فوج کے ساتھ ہونے والے تصادم میں مارے گئے۔
اس لڑائی میں چاڈ کے نو فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مزید 21 زخمی ہوئے۔ یہ مسلح جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب بوکو حرام کے باغیوں نے چاڈ میں تعینات ایک کثیر القومی جوائنٹ ٹاسک فورس کے اڈے پر حملہ کر دیا۔ اس ٹاسک فورس میں چاڈ، نائجر اور نائجیریا کے فوجی شامل ہیں اور اس کی تشکیل بوکوحرام کے جنگجوؤں سے جنگ کرنے کی غرض سے کی گئی تھی۔
بوکوحرام نے یہ حملہ جوائنٹ ٹاسک فورس کے جس اڈے پر کیا وہ نائجیریا کے پڑوسی ملک کیمرون کے ساتھ ملی ہوئی سرحد پر واقع ہے۔ چاڈ کے فوجیوں نے بوکوحرام کے جنگجوؤں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں نائجیریا کی سرحدوں کے اندر تک دھکیل دیا اور وہاں داخل ہو کر ریاست بورنو کے شہر گمبورو اور نگالا میں قائم اس شدت پسند گروپ کے اڈوں تک انکا تعاقب کیا۔
چاڈ کے ملٹری جنرل نے ملکی ویب سائٹ الوحدہ پر اپنا ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا، " ہمارے فوجیوں نے بوکو حرام کی بھاری ہتیھاروں سے لیس درجنوں گاڑیاں اور 100 کے قریب موٹر بائیکس تباہ کر دیں۔ اس کے علاوہ فوجیوں نے ایک توپ بھی قبضے میں لے لی ہے"۔
اُدھر کیمرون کے ایک سرحدی شہر فوتوکول کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ بُدھ کو بوکو حرام نے اس علاقے پر حملہ کرتے ہوئے شہریوں کے گلے کاٹ دیے اور ایک مسجد کو نذر آتش کر دیا۔ اس حملے کا دفاع مقامی فورسز کر رہی تھیں۔ سکیورٹی فورسز سے قریبی رابطہ رکھنے والے ایک ذریعے کے بقول، " انہوں نے گھروں کو آگ لگائی اور شہریوں اور فوجیوں کو ہلاک کیا۔ متعدد شہریوں کے مطابق بوکو حرام کے جنگجوؤں نے اس علاقے کے باشندوں کے گلے کاٹ دیے اور نائجیریا کی سرحد سے ملے ہوئے اس شہر کی ایک مسجد کو بھی نذر آتش کر دیا"۔
بوکو حرام 2009 ء سے اب تک نائجیریا کے شمالی علاقوں میں عسکری کارروائیاں اور غارت گری جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ گروپ علاقے میں اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس آڑ میں بوکو حرام کے جنگجوؤں نے اب تک محض نائجیریا کے شمالی حصے میں کم از کم 13,000 افراد کو اپنے ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔
حال ہی میں عالمی سطح پر سرگرم انسانی حقوق کی تنظیموں نے نائجیریا کے اُن دو شہروں میں ہونے والی تباہی کی تصاویر جاری کی تھیں، جِن پر گزشتہ دنوں شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے حملے کیے تھے۔ یہ تصاویر سیٹیلائٹ سے حاصل کی گئی تھیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کی جانے والی یہ تصاویر مختلف ذرائع سے حاصل ہوئیں۔ ایمنسٹی کے مطابق خدشہ ہے کہ بوکو حرام نے اس دوران کئی سو افراد کو قتل کیا ہے اور عام شہریوں کے علاوہ ملکی فوج کے ساتھ تعاون کرنے والے افراد کو بھی چن چن کر نشانہ بنایا ہے۔ باگا اور اور دورون باگا شمالی نائجیریا میں دریائے چاڈ پر ریاست بورنو میں واقع ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دہشت گردوں نے دوران زچگی ایک خاتون کو بھی قتل کیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ مقامی فوج اکثر اس طرح کے حملوں میں ہلاک ہونے کی اصل تعداد پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہے۔