بس پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ، دو فوجیوں سمیت نو افراد ہلاک
3 دسمبر 2023
پاکستانی ریجن گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں ایک مسافر بس پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں نو افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے پر یہ حملہ ہفتے کی رات کیا گیا اور مرنے والوں میں دو فوجی بھی شامل ہیں۔
اشتہار
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے اتوار تین دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مقامی پولیس نے بتایا کہ مسلح عسکریت پسندوں نے جس مسافر بس پر حملہ کیا، وہ شمالی پاکستان میں گلگت سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی جا رہی تھی۔
پولیس افسر عظمت شاہ نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ چلاس میں جب اس بس پر حملہ کیا گیا، تو ڈرائیور فوری طور پر اس پر قابو نہ رکھ سکا اور یہ بس سامنے سے آنے والے ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔ اس تصادم کے نتیجے میں ٹرک کو آگ لگ گئی۔ بس اور ٹرک دونوں کے ڈرائیور موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
طبی ذرائع کے مطابق اس حملے میں بس میں سوار جو افراد ہلاک ہوئے، ان میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کم از کم 26 افراد زخمی بھی ہو گئے، جنہیں علاج کے لیے مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
گلگت بلتستان میں اسکولوں پر حملے
گلگت بلتستان میں اسکولوں پر حملے
تصویر: DW/A. Sattar
یہ واقعات جمعرات کی رات گلگت بلتستان کے ڈسٹرکٹ دیامر کی تحصیلوں دارل اور تنگر میں رونما ہوئے۔
تصویر: DW/A. Sattar
شرپسندوں نے کم از کم گیارہ اسکولوں پر حملہ کر کے انہیں جلا دیا۔
تصویر: DW/A. Sattar
ان واقعات کے بعد علاقے کے عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
تصویر: DW/A. Sattar
اس خدشے کو بھی ہوا مل رہی ہے کہ عسکریت پسند ایک بار پھر اس حساس علاقے میں سر اٹھا رہے ہیں۔
تصویر: DW/A. Sattar
تباہ ہونے والے اسکولوں میں سے چھ لڑکیوں اور پانچ لڑکوں کے لیے مختص کردہ اسکول شامل ہیں۔
تصویر: DW/A. Sattar
سماجی تنظیموں اور سیاست دانوں نے اسکولوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔
تصویر: DW/A. Sattar
6 تصاویر1 | 6
یہ حملہ دہشت گردانہ کارروائی ہے، صوبائی وزیر داخلہ
گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس لون نے اس واقعے کے فوری بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ خونریز حملہ ایک ''دہشت گردانہ کارروائی‘‘ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد پولیس نے سڑک کا متاثرہ حصہ بند کر دیا اور پولیس کی مدد سے اس علاقے سے عام ٹریفک کو صرف کارواں کی صورت میں آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی۔
مقامی پولیس کے ایک سینیئر افسر سردار شہریار کے مطابق نو ہلاک شدگان میں ایک مقامی عالم دین مفتی شیر زمان بھی شامل ہیں۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ گلبار خان نے عسکریت پسندوں کے اس حملے کی فوری چھان بین کے لیے ایک تفتیشی ٹیم مقرر کر دی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت اس حملے کے مرتکب دہشت گردوں کو گرفتار کر کے انہیں سزائیں دلوانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔
پاکستانی نوجوانوں میں کھیلوں کی ترویج کے لیے کوشاں تنظیم ’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ نے گلگت بلتستان کی وادی شمشال کے قریب 4100 میٹر کی بلندی پر ایک وسیع و عریض میدان میں کھیلوں کی مختلف سہولیات اور مقابلوں کا اہتمام کیا ہے۔
تصویر: Mirza Tours
انتہائی بلندی پر کھیل
اس تنظیم کے شریک بانی مرزا علی بیگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ پاکستان میں کھلاڑیوں میں میدانی علاقوں کی نسبت بلند مقامات پر کھیلوں کو متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ سطح سمندر سے بہت زیادہ بلندی پرکھیلوں کے لیے جسمانی اور ذہنی تندرستی انتہائی اہم ہوتی ہے۔ زرتھگوربن نامی اس مقام پرکھیلوں کے اس میدان تک شمشال گاؤں سے ڈھائی گھنٹے پیدل چلنے کے بعد پہنچا جا سکتا ہے۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد
پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ نے حال ہی میں یہاں ایک فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا۔ فٹ بال کے میچوں کو دیکھنے کے لیے شمشال گاؤں کے ڈھائی سو افراد وہاں موجود تھے۔ اس تصویر میں ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
خصوصی تربیت
ایک کھلاڑی کلیم اللہ کی رائے میں اتنی اونچائی پر کھیلنے کے لیے جسمانی طور پر فٹ ہونا ضروری ہے، اس کے لیے کافی ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ کلیم اللہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اور دیگر کھلاڑیوں نے اس مقابلے کے لیے کافی دن پریکٹس کی تھی کیوں کہ کم آکسیجن کے باعث کھلاڑیوں کا سانس پھول جانا عام ہے۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
کھیلوں کے بہترین مواقع
اس میدان میں موجود تماشائیوں کی رائے میں اس بلند و بالا مقام پر قائم یہ ’اسپورٹس ارینا‘ اس علاقے کے نوجوانوں کے لیے کھیل کے میدان میں بہترین مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق یہ میدان اس علاقے کے کھلاڑیوں کو ملکی سطح پر آگے آنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس علاقے کی خواتین بھی فٹ بال ٹورنامنٹ کے میچوں کو دیکھنے کے لیے وہاں شوق سے پہنچیں۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
کرکٹ اور دیگر کھیل بھی
اس ’اسپورٹس ارینا‘ میں فٹ بال گراؤنڈ کے علاوہ کرکٹ گراؤنڈ بھی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں والی بال، راک کلائمبنگ اور کوہ پیمائی کے تربیتی مواقع بھی موجود ہیں۔ مرزا علی بیگ کے مطابق یہ میدان شمشال اور اس سے ملحقہ دیہات کے لیے مفت سہولت ہے تاکہ علاقے کے نوجوانوں میں کھیلوں کے لیے دلچسپی پیدا کی جا سکے۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
ثمینہ بیگ
شمشال گاؤں اس وقت دنیا کی نظروں میں آیا، جب مرزا علی بیگ کی بہن ثمنیہ بیگ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ ثمینہ پاکستان کی وہ پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے نہ صرف ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا بلکہ اپنے بھائی مرزا علی کے ہم راہ دنیا کے سات براعظموں میں موجود سات بلند ترین پہاڑوں کو بھی سر کیا ہے۔
تصویر: Mirza Ali Baig
کھیلوں سے معاشرتی اور اقتصادی تبدیلی
مرزا علی بیگ اور ثمینہ بیگ نوجوانوں، خصوصی طور پر لڑکیوں کی کھیلوں میں شمولیت کو بڑھانا چاہتے تھے اور اسی لیے انہوں نے’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ کو قائم کیا گیا ہے۔ ان کے بقول معاشرتی اور اقتصادی تبدیلیوں کے لیے تعمیری سوچ اور صحت مند خیالات لازمی ہوتے ہیں جن کے حصول میں کھیل بہت مدگار ثابت ہوسکتا ہے۔
تصویر: Mirza Tours
7 تصاویر1 | 7
پاکستانی طالبان کی طرف سے تردید
آخری خبریں آنے تک اس حملے کی ذمے داری کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے قبول نہیں کی۔ اسی دوران پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ نہ تو ٹی ٹی پی نے کیا ہے اور نہ ہی پاکستانی طالبان کا اس حملے سے کوئی تعلق ہے۔
اس مسافر بس پر حملہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد اور چین کے دارالحکومت بیجنگ کو ملانے والی اس شاہراہ پر کیا گیا، جو قراقرم ہائی وے کہلاتی ہے۔
نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ چلاس کے علاقے میں یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب پاکستان میں عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملوں میں گزشتہ کئی مہینوں سے قدرے تیزی آ چکی ہے۔
ایسے حملے زیادہ تر شمالی اور شمال مغربی پاکستان میں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کہلانے والے صوبوں میں کیے گئے ہیں، جن کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں۔
م م / ع ب (اے پی، ڈی پی اے)
پاکستان میں دنیا کے بلند ترین پولوگراونڈ شندورسے پولو فیسٹیول کا احوال