1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چلی میں زلزلے کے بعد لوٹ مار کے واقعات

1 مارچ 2010

چلی میں گزشتہ ہفتے کو 8.8 کی شدت سے آنے والے زلزے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 711 پہنچ گئی ہے، جب کہ چلی کی صدر میشیل بشالیٹ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

لوٹ مار کے واقعات کے بعد پولیس نے آنسو گیس کو گولے بھی برسائے، خواتین ان سے بچتے ہوئےتصویر: AP

اس تباہ کن زلزے کے بعد چلی کے شہر Concepcion اوردارالحکومت سینٹیاگو کے کچھ علاقوں میں لوٹ مار کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے اور حکام نے صورت حال سے نمٹنے کے لئے فوج کوطلب کر لیا ہے۔

متاثرہ علاقوں میں دس ہزار فوجیوں کو متعین کردیا گیا ہے اورConcepcion شہر کے علاقے Maule میں لوٹ مار کو روکنے کے لئے رات کا کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ پولیس نے کئی افراد کولوٹ مار اور کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار بھی کیا ہے۔

زلزے کی وجہ سے کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں جب کہ شہری ڈھانچے اور سڑکو ں کی تباہی کی وجہ سے ہزاروں لوگ ملک کے دوسرے حصوں سے ابھی تک کٹے ہوئے ہیں۔

امدادی کارروائیوں میں سست روی کی وجہ سے لوگوں میں اشتعال بڑھتا جارہا ہے اور کئی علاقوں میں متاثرین سٹرکوں کے کنارے کیمپ لگاکر اُن میں رہنے پر مجبور ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ پانی سمیت کئی دیگر اشیا کی شدید قلت ہے اور یہ کہ حکومت موثر انداز میں ان کی مدد نہیں کررہی۔

یورپی یونین نے زلزہ متاثرین کے لئے چار ملین ڈالر، جاپان نے تین ملین، چین نے ایک ملین جبکہ تائیوان نے دولاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

اس قدرتی تباہی سے جنوبی امریکہ کی اس سب سے خوشحال ریاست کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چلی کو اس زلزے میں ہونے والی تباہی کی وجہ سی 30 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 15 فیصد بنتا ہے۔

ابھی تک کئی لوگ امداد کے منتظر ہیںتصویر: picture alliance / dpa

دنیا کے سب سے بڑا کاپربرآمد کرنے والے چلی میں زلزے کی وجہ سے اس دھات کی قیمتیں دنیا بھر میں آسمان سے بات کرنے لگی ہیں اور لندن اسٹاک ایکسچینج میں اس کی قیمت 7600 ڈالر فی ٹن پہ پہنچ گئی تھی، تاہم بعد میں یہ 7, 428 فی ٹن پر آگئی۔

دوسری طرف مغربی یورپ میں بھی ایک ہری کین کی طرز کے طوفان سے 56 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں فرانس میں ہوئی جہاں حکام کے مطابق 47 افراد اس طوفان کا شکار ہوئے جب کہ چھ افراد جرمنی میں اس قدرتی آفت کی وجہ سے جاں بحق ہوئے۔

مغربی جرمنی کے کئی علاقوں میں طوفانی رفتار کی ہواؤں کی وجہ سے کئی درخت کرگئے ہیں اور شاہراہوں پر سفر کرنا نا ممکن ہوگیا ہے جب کہ ریل سروس بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

فرانس میں 160کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی ان تیز ہواؤں نے دس لاکھ سے زیادہ گھروں کو بجلی کی فراہمی میں خلل پیدا کردیا ہے۔ آٹھ میٹر اونچی پانی کی لہروں نے فرانس کے ساحلی علاقوں کو بری طرح متاثر کیا۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں