چلی کے عوام سے بان کی مون کا اظہار یک جہتی
7 مارچ 2010اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون ہفتہ کو کونسیپسیون پہنچے۔ وہاں انہیں اس پندرہ مزلہ عمارت کے مقام پر لے جایا گیا، جس کی تباہی سے کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے۔
بان کی مون نے ہیٹی کے زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چلی کے عوام نے ہیٹی کے شہریوں کی ضرورت میں ان کی مدد کی، تاہم اب موقع ہے کہ عالمی برادری چلی کے شہریوں کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تباہیوں سے بچاؤ کے لئے محفوظ تعمیراتی ڈھانچوں کا فروغ اقوام متحدہ کی ترجیح ہے۔
کونسیپسیون کے دورے کے بعد بان کی مون دارالحکومت سانتیاگو لوٹے، جہاں انہوں نے بتایا کہ چلی کو فیلڈ ہسپتال، عارضی پل، اور دیگر ضروری عالمی امداد فراہم کی جائے گی۔
دوسری جانب چلی کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹانے کا کام ابھی تک جاری ہے جبکہ ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ملبے کے زیادہ دیر پڑے رہنے سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث دستوں کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔
چلی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ زلزلہ زدہ علاقوں میں کسی وباء کے پھیلنے کا خدشہ نہیں جبکہ تشنج اور ہیپاٹائٹس کی دواؤں کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔
تازہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں 452 افراد ہلاک ہوئے۔ سانتیاگو حکام نے ہلاکتوں کی حتمی تعداد 802 بھی بتائی تھی، جسے بعد ازاں تین سو سے کم کر دیا گیا۔ دوسری جانب سینکڑوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
چلی میں گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت 8.8 تھی۔ اس اعتبار سے اسے تاریخ کے بدترین زلزوں میں شمار کیا جا رہا ہے، جو کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔ چلی کو اب بھی زلزلے کے مسلسل جھٹکوں کا سامنا ہے۔ ہفتے کی صبح بھی وہاں چھ جھٹکے ریکارڈ کئے گئے، جن میں سے ایک کی شدت 5.1 تھی۔
رپورٹ: ندیم گل / خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین