چمپئینز ٹرافی: ’پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں‘
22 فروری 2025
چیمپئنز ٹرافی کے بلاک بسٹر میچ میں اتوار کو پاکستان کا مقابلہ روایتی حریف بھارت سے ہوگا۔ اس موقع پر پاکستان کے پاس کسی قسم کی غلطی کی گنجائش نہیں ہو گی کیونکہ شکست کی صورت میں وہ اپنے ٹائٹل کے دفاع کی صلاحیت عملی طور پر کھو دے گا۔ یہ دونوں پڑوسی ممالک صرف سیاسی کشیدگی کی وجہ سے کثیر القومی مقابلوں میں ہی ایک دوسرے کے خلا ف کھیلتے ہیں اور یہ میچ دبئی میں ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب بھارت نے ٹورنامنٹ کے میزبان ملک پاکستان کا سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
25,000 تماشائیوں کی گنجائش والا دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کھچا کھچ بھرا ہونے کے ساتھ ساتھ مزید کروڑوں لوگ اپنے ٹیلی ویژن سے چپکے ہوئے، اس میچ کو دیکھ رہے ہوں گے۔محمد رضوان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم کو کراچی میں ون ڈے مقابلے کے افتتاحی کھیل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 60 رنز سے شکست ہوئی تھی اور آٹھ ملکی ٹورنامنٹ میں سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے اسے فیورٹ بھارت کو ہرانے کی ضرورت ہے۔
گروپ اے میں نیوزی لینڈ سرفہرست جبکہ دوسرے نمبر پر بھارت ہے۔ پاکستان گروپ میں چوتھے نمبر پر اور سب سے نیچے ہے۔ قواعد کے مطابق دونوں گروپس میں سرفہرست دو ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بناتی ہیں۔ پاکستان کے بلے باز سلمان علی آغا نے کہا کہ اگر ہم دنیا کی عظیم ٹیموں کے خلاف جیتنا چاہتے ہیں اور دنیا کی عظیم ٹیموں میں سے ایک بننا چاہتے ہیں تو ہمیں مستقل مزاجی لانا ہو گی۔ انہوں نے کہا، ''ہم ایک کھیل میں اچھا اور دوسرے میں برا نہیں کھیل سکتے۔‘‘
پاکستان نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر سہ ملکی ٹورنامنٹ میں گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ کے خلاف ریکارڈ 353 رنز کا تعاقب کیا لیکن فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ساری ٹیم 242 پر ہونے کے بعد شکست کا شکار ہوئی۔ پاکستانی ٹیم کو بدھ کے روز اس وقت بڑا دھچکا لگا، جب اس کے پریمیئر بلے باز فخر زمان پٹھوں کی انجری کا شکار ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔
امام الحق کو متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، جنھوں نے2017 میں پچھلی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو شکست دی تھی۔ یہ ایک ون ڈے میچ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی آخری شکست تھی۔ اس کے بعد روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے اپنے سب سے بڑے حریف پاکستان کے خلاف کھیلے گئے آخری چھ میں سے پانچ میچوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ ایک میچ بارش کی نظر ہو گیا۔
دونوں ٹیموں کا ایک روزہ میچوں میں آخری بار سامنا احمد آباد میں 2023 کے ورلڈ کپ میں ہوا تھا، جس میں میزبان بھارت نے سات وکٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔
ایک اور ہار اور میزبان ٹیم کے ٹورنامنٹ سے آؤٹ ہونے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ اس صورت میں اس ایونٹ کی چمک بھی ماند پڑ جائے گی، جو کہ 1996 کے ورلڈ کپ کی بھارت اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ میزبانی کے بعد پاکستان کا پہلا آئی سی سی ایونٹ ہے۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اس دشمنی کی جھلک اکثر کرکٹ کے میدانوں میں بھی نظر آتی ہے۔ ان دونوں کے مابین کشیدہ سیاسی تعلقات کی وجہ سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے دو طرفہکرکٹ سیریز نہیں کھیلی جا سکی ہے۔ بھارت نے آخری بار ایشیا کپ کے لیے 2008 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
ش ر⁄ ک م (اے ایف پی)