چمگادڑوں سے پھیلنے والے وائرس سے بھارت میں تیرہ افراد ہلاک
27 مئی 2018![Bildergalerie Nipah-Virus](https://static.dw.com/image/43873721_800.webp)
بھارت کی جنوب مغربی ریاست کیرالا میں حکام کا کہنا ہے کہ نیپا نامی وائرس سے ہونے والی ایک انوکھی بیماری سے مزید ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے جس کے بعد رواں ماہ اب تک اس ریاست میں اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تیرہ ہو گئی ہے۔ علاوہ ازیں کیرالا میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ دو مزید افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
نیپا وائرس پھلوں کے رس پر پلنے والی چمگادڑوں سے پھیلتا ہے اور اب تک اس کی ویکسین دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ افراد میں بخار، فلو اور دماغ اور اس کی جھلیوں کے ورم کی کیفیات نمودار ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے ایبولا اور زکا وائرس کے ساتھ ساتھ نیپا وائرس سے ہونے والی بیماری کو بھی آٹھ ترجیحی ممکنہ وبائی امراض کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
اس وائرس کا نام ملائیشیا کے ایک گاؤں نیپا پر رکھا گیا ہے کیونکہ پہلی مرتبہ یہ وہیں ظاہر ہوا تھا۔ ملائیشیا سے یہ بیماری سنگا پور تک پھیلی جس کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اُسوقت اس وائرس کے کیریئر سؤر تھے لیکن یہی مانا جاتا ہے کہ سؤر چمگادڑوں کے کاٹنے کے بعد اس وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔
بھارت میں یہ بیماری پہلی مرتبہ سن 2001 میں پھوٹی تھی اور پھر چھ سال بعد سن 2008 میں۔ دونوں مرتبہ کُل پچاس افراد اس وائرس سے متاثر ہو کر ہلاک ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش میں بھی اب تک اس بیماری سے ایک سو کے قریب افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
کیرالا میں نیپا وائرس کی حالیہ وبا ایک خاندان کے چار افراد سے پھیلی تھی جن کے گھر کے کنویں سے مری ہوئی چمگادڑیں ملی تھیں۔
ص ح/ اے ایف پی