ترکی کے راستے یورپی یونین میں غیر قانونی داخلہ، ایک روٹ بند
12 نومبر 2021
غیر قانونی ہجرت کے مسئلے پر یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین حالات قدرے کشیدہ ہیں۔ اس تناظر میں انقرہ حکام نے ترکی سے منسک جانے والی پروازوں پر مشرق وسطی کے چند ممالک کے شہریوں کے سوار ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اشتہار
ترکی سے اب شامی، یمنی اور عراقی شہری بیلاروس کے دارالحکومت منسک یا کسی اور شہر کی پروازوں پر سوار نہیں ہو سکیں گے۔ اس طرح ترکی نے ایک ایسا فضائی راستہ بند کر دیا ہے، جسے ممکنہ طور پر ان ممالک کے شہری غیر قانونی طریقے سے یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
ترک سول ایوی ایشن کا بیان
ترک محکمہ شہری ہوابازی کے مطابق حکومتی فیصلے کے بعد ترکی سے بیلا روس جانے والی کسی بھی پرواز پر شام، عراق اور یمن کا کوئی شہری سوار نہیں ہو سکے گا اور نہ ہی انہیں ٹکٹ فروخت کیے جائیں گے۔ دوسری جانب بیلاروس کی فضائی کمپنی بیلاویا نے کہا ہے کہ وہ اس ترک حکومتی فیصلے کی پابندی کر ے گی۔
یورپی یونین کا دباؤ
یورپی یونین کا موقف ہے کہ منسک حکومت اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہی بلکہ بیلاروس اس طرح یورپی یونین کی سرحدوں پر انسانی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیلاروس نے یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران کو شدید تر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مہاجرین سرحد پر
یورپی یونین میں شامل ممالک پولینڈ اور لیتھوانیا کی بیلا روس سے ملنے والی سرحدوں پر آج کل ہزاروں مہاجرین اکھٹے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرق وسطی کے ممالک سے ہے۔ پولینڈ اور لیتھوانیا کے حکام ان افراد کو اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دے رہے اور سرحدوں پر خار دار تار بچھا دیے گئے ہیں۔ منجمد کر دینے والی سردی کی وجہ سے ان افراد کو انتہائی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے امدادی تنظیموں کے لیے بھی اپنا کام جاری رکھنے میں شدید مسائل درپیش آ رہے ہیں۔
ترکی کا ایرانی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا منصوبہ
ترک حکومت ایران سے متصل مشرقی صوبے وان کی سرحد پر 63 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس کنکریٹ کی دیوار کا مقصد غیر قانونی مہاجرت اور اسمگلنگ کی روک تھام سمیت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
کنکریٹ کی 63 کلومیٹر طویل دیوار
ترک حکومت ایران سے جڑی سرحد کے ساتھ مشرقی صوبے وان میں تریسٹھ کلومیٹر طویل کنکریٹ کی سرحدی دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس دیوار کے تین کلومیٹر حصے کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
تین میٹر اونچی بارڈر وال
اس دیوار کی اونچائی تین میٹر اور چوڑائی دو عشاریہ اسّی میٹر ہے۔ سات ٹن وزنی کنکریٹ کے بلاکس تیار کرنے کے بعد بھاری مشینوں کے ذریعے نصب کیے جارہے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
نگرانی کے لیے ’اسمارٹ واچ ٹاورز‘
ترک حکومت کے مطابق صوبہ وان کے سرحدی علاقوں میں نگہداشت کے لیے اب تک 76 ٹاورز نصب کیے گئے ہیں اور گہری کھائی بھی کھودی گئی ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
بارڈر سکیورٹی میں اضافہ
انقرہ حکومت کے مطابق کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر کا مقصد دہشت گردی، سامان کی اسمگلنگ اور غیر قانونی مہاجرت کے خلاف سکیورٹی سخت کرنا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘
اس دیوار کی تعمیر کا ایک مقصد دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ایک ہزار سے زیادہ کارکن ایران کی سرحد پر کیمپوں میں سرگرم ہیں۔ اس دیوار کے ذریعے اس گروپ کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
غیر قانونی مہاجرت کی روک تھام
یورپ پہنچنے کے لیے ہزاروں تارکین وطن ایران کے راستے سے غیر قانونی طریقے سے ترکی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ اس دیوار کی تعمیر کا مقصد افغانستان، پاکستان اور ایران سے ہونے والی انسانی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کم از کم پانچ سو افغان مہاجرین ترکی میں داخل ہوئے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
منشیات اور سامان کی اسمگلنگ
اس سرحدی دیوار کی تعمیر کے ذریعے ترک حکومت منشیات اور سامان کی اسمگلنگ کو بھی روکنا چاہتی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے ترکی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دیوار کی تعمیر سے اسمگلنگ کو روکا جاسکے گا۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
سرحدی علاقے میں جنگلی حیات
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سرحدی دیوار کی تعمیر سے علاقے میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی۔ اس وجہ سے ماحولیاتی نظام پر طویل مدتی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
محفوظ سرحدیں
ترک حکام امید کر رہے ہیں کہ اس دیوار کی تکمیل کے ساتھ ہی ترک ایران سرحد کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ اُن کو خدشہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد افغان مہاجرین بڑی تعداد میں ایران کے راستے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
ترکی اور سرحدی دیواریں
یو این ایچ سی آر کے مطابق ترکی میں دنیا بھر میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔ اس وقت ملک میں تقریبا تین عشاریہ چھ ملین رجسٹرڈ شامی پناہ گزین اور قریب تین لاکھ بیس ہزار دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد موجود ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
ترک حکام کی وضاحت
ترک حکام کے بیان میں کہا گیا،''یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے مسئلے کے تناظر میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔‘‘ ترکی نے تاہم یہ بات زور دے کر کہی کہ اس کا پیدا شدہ مہاجرین کے معاملے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ تاہم منسک ہوائی اڈے کی ویب سائٹ کے مطابق صرف جمعے کے دن استنبول سے چھ پروازیں منسک پہنچ رہی ہیں۔ یہ سابقہ سوویت یونین کے باہر کسی بھی شہر سے سب سے زیادہ فلائٹس ہیں۔
ویزا اور اخراجات
رپورٹس کے مطابق انسانی اسمگلر بیلاروس کا ویزا لگوانے اور پولستانی سرحد تک پہنچانے کے لیے بارہ ہزار یورو سے پندرہ ہزار یورو تک وصول کرتے ہیں۔ اس میں ویزا فیس، فضائی ٹکٹ اور یورپی یونین کے کسی ایک ملک تک پہنچانا شامل ہوتا ہے۔ کردستان میں قائم بیلاروس کا قونصل خانہ ہی ویزا جاری کر رہا ہے۔ بغداد کے ایک ٹریول ایجنٹ نے اپنا نام اور ایجنسی کا حوالہ مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ بیلا روس کے سفارت خانے نے کئی ٹریول کمپنیوں کو ویزا درخواستیں جمع کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔