1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چند گھنٹوں کی بارش اور لاہور کا ’نظام ٹھپ‘

تنویر شہزاد، لاہور27 اگست 2016

پاکستان کے بہت سے علاقے آج کل مون سون کی بارشوں کی زد میں آئے ہوئے ہیں لیکن ہفتے کی صبح لاہور میں ہونے والی طوفانی بارش نے پاکستان کے دوسرے بڑے شہر میں زندگی کے روزمرہ کے معمولات کو بہت بری طرح متاثر کیا ہے۔

Tote durch Monsunregen in Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

لاہور میں صرف ڈیڑھ گھنٹے کے دوران ایک سو گیارہ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ صبح سویرے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ کئی علاقوں میں بجلی کے فیڈر ٹرپ ہو جانے کی وجہ سے بجلی غائب ہے۔ کئی علاقوں سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سروس معطل ہونے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری اور نشتر ٹاون کا سپورٹس کمپلیکس بھی پانی کی زد میں ہے۔ چلڈرن ہسپتال کے آس پاس دو دو فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ گنگا رام ہسپتال میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے۔ والٹن ائیر پورٹ کے رن وے پر پانی بھر جانے کی وجہ سے تمام تربیتی اور نجی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ ہفتے کی صبح دبئی اور کویت سے آنے والے جہازوں کو موسم کی خرابی کی وجہ سے ملتان بھجوانا پڑا۔ لکشمی، ہربنس پورہ، تاجپورہ، شاہ جمال، شادباغ، سمن آباد اور کئی دیگر نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو جانے سے لوگوں کا سامان اور قیمتی فرنیچر تباہ ہو گیا ہے۔

شہر کی جدید بستیاں گلبرگ، شادمان، جوہر ٹاون، کیولری گراونڈ اور لاہور کینٹ میں بھی سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور جگہ جگہ گاڑیان بند ہو جانے کی وجہ سے ٹریفک جام ہے اور لوگوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔

تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

لاہور کے ایک شہری عبدالحفیظ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے اس بارش کے نتیجے میں لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔ سب کو ایک ہفتہ پہلے پتہ تھا کہ ان دنوں میں شدید بارشیں ہوں گی لیکن وزیر اعلیٰ اور پنجاب کی اہم حکومتی شخصیات ملک یا لاہور سے باہر ہیں اور حد یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کا ماڈل ٹاون والا سیکریٹیریٹ بھی بارش کے پانی کی زَد سے محفوظ نہیں رہ سکا۔

محمد حنیف نامی ایک اور شخص نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لاہور شہر کا سیوریج سسٹم چار ملین لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ابتدائی طور پر بنایا گیا تھا لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر برسات میں نکاسی آب کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے۔ ان کے بقول پنجاب حکومت کو چاہیے کہ انفراسٹرکچر کے بڑے بڑے منصوبوں کی بجائے اَربن پلاننگ کو بہتر بنائے۔

تصویر: DW/T.Shahzad

شہریوں کے بقول حالیہ بارشوں نے واسا، لیسکو، لاہور ویسٹ مینیجمنٹ اتھارٹی اور دیگر حکومتی اداروں کی کارکردگی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس وقت بھی لاہور کے کئی انڈر پاسز میں پانی کھڑا ہے۔ بعض شہریوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اس موسم میں ڈینگی کا روایتی خطرہ بھی شدت کے ساتھ سر اُٹھا سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات پنجاب کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہفتے کے روز لاہور کے علاوہ اسلام آباد، مالم جبہ، ملتان، منڈی بہاوالدین، بشام، بہاولپور، بہاول نگر، کالام اور مٹھی کے علاوہ ملک کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی بارشیں ہوئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز لاہور میں ہونے والی بارش اس مون سون سیزن کی غیر معمولی بارشوں میں سے تھی۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ طوفانی بارشوں کا سلسلہ اگلے دو دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

تصویر: DW/T.Shahzad

محمد ریاض کے مطابق اگلے تین دنوں میں پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ اور کشمیر کے علاوہ گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا امکان ہے۔ لیکن بعض علاقوں (خصوصاﹰ لاہور اور اس کے گرد و نواح ) میں بارشوں کی شدت غیر معمولی طور پر زیادہ ہو سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ان بارشوں کے نتیجے میں اگرچہ کسی سیلابی کیفیت کا امکان نہیں ہے لیکن برساتی ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ محمد ریاض نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بارشوں کا یہ سلسلہ پندرہ ستمبر کو ختم ہونے والے مون سون سیزن کے بعد تک جاری رہنے کا امکان ہے اور ان بارشوں کی وجہ سے پاکستان کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں