چودہ سالہ جرمن لڑکی کے ساتھ اجتماعی زيادتی، ملزمان پناہ گزين
9 جولائی 2020
پچھلے سال ہيلووين کی رات ايک چودہ سالہ جرمن لڑکی کو افغانستان، ايران و عراق سے تعلق رکھنے والے پناہ گزينوں نے مبينہ طور پر نشہ آور ادويات دے کر اجتماعی زيادتی کا نشانہ بنايا۔ اب ان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔
اشتہار
جرمن شہر الُم کی ايک عدالت ميں پانچ افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی جمعرات نو جولائی سے شروع ہوئی۔ ابتدائی سماعت مختصر رہی اور ملزمان نے کوئی بيان نہيں ديا۔ پانچوں ملزمان کی عمريں پندرہ سے ستائيس سال کے درميان ہيں۔ ان پر ايک چودہ سالہ لڑکی کو نشہ آور ادويات دينے اور پھر اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زيادتی کرنے کے الزمات ہيں۔
يہ واقعہ الم ميں اکتيس اکتوبر سن 2019 کی رات پيش آيا تھا۔ کيس ميں بيان کردہ حقائق کے مطابق ملزمان کی مذکورہ نابالغ لڑکی سے ملاقات الم شہر کے مرکز ميں ہيلووين کے تہوار کے موقع پر ہوئی تھی۔ انہوں نے مبينہ طور پر لڑکی پر زور ديا کہ وہ ان کے ساتھ قريبی واقع مقام الرکرشن برگ چلے، جہاں ان کا مہاجر کيمپ قائم تھا۔ وہاں لے جا کر انہوں نے اسے نشہ آور ادويات ديں۔ بعد ازاں چار ملزمان نے اس لڑکی کے ساتھ نو مرتبہ جنسی زيادتی کی۔
لڑکی نے بعد ازاں اپنے والدين کو اس واقعے کے بارے ميں آگاہ کر ديا تھا۔ پانچ ميں سے ايک ملزم اپنے جرم کا اعتراف کر چکا ہے۔ بقيہ ملزمان اپنے خلاف ان الزامات کو مسترد کرتے ہيں۔ عدالت کی آئندہ سماعت بيس جولائی کو متوقع ہے۔ عدالت نے اس کيس کے ليے تيرہ سماعتوں کا کہہ رکھا ہے اور نومبر تک حتمی فيصلہ سامنے آئے گا۔
بتايا گيا ہے کہ پانچوں ملزمان پناہ گزين ہيں اور ان کا تعلق افغانستان، ايران اور عراق سے ہے۔ جرمنی ميں اس سے قبل بھی پناہ کے متلاشی افراد کے ہاتھوں مقامی لڑکيوں کے ساتھ جنسی زيادتی اور قتل کے واقعات پيش آتے رہے ہيں، جس سے مجموعمی طور پر پناہ گزين اور مہاجرين معاشرے کے چند طبقوں کی جانب سے کافی تنقيد کی زد ميں رہے۔
جرمنی: جرائم کے مرتکب زیادہ تارکین وطن کا تعلق کن ممالک سے؟
جرمنی میں جرائم سے متعلق تحقیقات کے وفاقی ادارے نے ملک میں جرائم کے مرتکب مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں کے بارے میں اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اس گیلری میں دیکھیے ایسے مہاجرین کی اکثریت کا تعلق کن ممالک سے تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
1۔ شامی مہاجرین
جرمنی میں مقیم مہاجرین کی اکثریت کا تعلق شام سے ہے جو کل تارکین وطن کا قریب پینتیس فیصد بنتے ہیں۔ تاہم کُل جرائم میں شامی مہاجرین کا حصہ بیس فیصد ہے۔ سن 2017 میں تینتیس ہزار سے زائد شامی مہاجرین مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
2۔ افغان مہاجرین
گزشتہ برس اٹھارہ ہزار چھ سو سے زائد افغان مہاجرین جرمنی میں مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے اور مہاجرین کے مجموعی جرائم ميں افغانوں کا حصہ گیارہ فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: DW/R.Shirmohammadil
3۔ عراقی مہاجرین
عراق سے تعلق رکھنے والے مہاجرین جرمنی میں مہاجرین کی مجموعی تعداد کا 7.7 فیصد بنتے ہیں لیکن مہاجرین کے جرائم میں ان کا حصہ 11.8 فیصد رہا۔ گزشتہ برس تیرہ ہزار کے قریب عراقی مہاجرین جرمنی میں مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
4۔ مراکشی تارکین وطن
مراکش سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد مجموعی تعداد کا صرف ایک فیصد بنتے ہیں لیکن جرائم میں ان کا حصہ چار فیصد کے لگ بھگ رہا۔ بی کے اے کے مطابق ایسے مراکشی پناہ گزینوں میں سے اکثر ایک سے زائد مرتبہ مختلف جرائم میں ملوث رہے۔
تصویر: Box Out
5۔ الجزائر سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین
مراکش کے پڑوسی ملک الجزائر سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں میں بھی جرائم کی شرح کافی نمایاں رہی۔ گزشتہ برس چھ ہزار سے زائد مراکشی مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
6۔ ایرانی تارکین وطن
جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کرنے میں ایرانی تارکین وطن چھٹے نمبر پر رہے۔ گزشتہ برس قریب چھ ہزار ایرانیوں کو مختلف جرائم میں ملوث پایا گیا جو ایسے مجموعی جرائم کا ساڑھے تین فیصد بنتا ہے۔
تصویر: DW/S. Kljajic
7۔ البانیا کے پناہ گزین
مشرقی یورپ کے ملک البانیا سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد بھی جرمنی میں جرائم کے ارتکاب میں ساتویں نمبر پر رہے۔ گزشتہ برس البانیا کے ستاون سو باشندے جرمنی میں مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے جب کہ اس سے گزشتہ برس سن 2016 میں یہ تعداد دس ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
8۔ سربین مہاجرین
آٹھویں نمبر پر بھی مشرقی یورپ ہی کے ملک سربیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین رہے۔ گزشتہ برس 5158 سربین شہری جرمنی میں مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے جب کہ اس سے گزشتہ برس ایسے سربین مہاجرین کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زیادہ تھی۔
تصویر: DW/S. Kljajic
9۔ اریٹرین مہاجرین
گزشتہ برس مہاجرین کی جانب سے کیے گئے کل جرائم میں سے تین فیصد حصہ اریٹریا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کا تھا جن میں سے پانچ ہزار پناہ گزین گزشتہ برس مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache
10۔ صومالیہ کے تارکین وطن
اس ضمن میں دسویں نمبر پر صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین اور تارکین وطن رہے۔ گزشتہ برس 4844 صومالین باشندوں نے جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
11۔ نائجیرین تارکین وطن
گیارہویں نمبر پر بھی ایک اور افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن رہے۔ سن 2017 میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے 4755 پناہ گزین مختلف نوعیت کے جرائم کے مرتکب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
12۔ پاکستانی تارکین وطن
وفاقی ادارے کی اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس اڑتیس سو پاکستانی شہری بھی جرمنی میں مختلف جرائم میں ملوث رہے جب کہ 2016ء میں تینتالیس سو سے زائد پاکستانیوں نے مختلف جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ مہاجرین کے جرائم کی مجموعی تعداد میں پاکستانی شہریوں کے کیے گئے جرائم کی شرح 2.3 فیصد رہی۔ جرمنی میں پاکستانی تارکین وطن بھی مجموعی تعداد کا 2.3 فیصد ہی بنتے ہیں۔