چوری کا مقدمہ درج کرانے والا سیاح پناہ کی درخواست دے بیٹھا
8 اگست 2016جرمنی کے چھوٹے سے شہر ڈُؤلمَین (Duelmen) سے پیر آٹھ اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اپنے یورپ کے سیاحتی سفر کے دوران جرمنی آنے والے ایک چینی سیاح کو ملک میں پناہ کے متلاشی لاکھوں غیر ملکیوں کی وجہ سے ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ چاہتا تو یہ تھا کہ پولیس کے پاس چوری کی ایک رپورٹ درج کرائے لیکن وہ غلطی سے سیاسی پناہ کی ایک ایسی درخواست دے بیٹھا، جس کے نتیجے میں اسے تقریباﹰ دو ہفتے تک مہاجرین کے ایک شیلٹر ہاؤس میں قیام کرنا پڑ گیا۔
ڈُؤلمَین سے شائع ہونے والے ایک اخبار کی آج کی اشاعت کے مطابق جرمنی میں میونسٹر لینڈ کے علاقے میں جرمن ریڈ کراس کی تنظیم کے مقامی سربراہ کرسٹوف شلیُوٹرمان نے بتایا، ’’اس چینی سیاح نے غلطی سے چوری کی رپورٹ کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بجائے سیاسی پناہ کی درخواست پر دستخط کردیے تھے۔ پھر ایسی سرکاری کارروائی شروع ہوئی، جس سے یہ چینی سیاح قطعاﹰ بے خبر تھا اور جس سے فوری طور پر نکلنا اس کے بس کی بات نہ رہی تھی۔‘‘
کرسٹوف شلیُوٹرمان نے، جن کا ادارہ دُؤلمَین میں پناہ کے متلاشی مہاجرین اور تارکین وطن کی ایک رہائش گاہ کا منتظم بھی ہے، بتایا کہ یہ سیاح جنوبی جرمن شہر شٹٹ گارٹ پہنچنے کے بعد اپنا بٹوہ کھو بیٹھا تھا۔ پھر سیدھا کسی مقامی پولیس اسٹیشن جانے کے بجائے یہ غیر ملکی سیاح مہاجرین کے ایک ہجوم کے ساتھ کسی طرح جرمن شہر ہائیڈل برگ پہنچ گیا، جہاں اس نے ایک سرکاری دفتر میں جس درخواست پر دستخط کیے، وہ چوری کی کوئی رپورٹ نہیں بلکہ سیاسی پناہ کی درخواست تھی۔
یہ بات جرمن ریڈ کراس کو کافی دیر بعد پتہ چلی کہ یہ سیاح جس جگہ کو پولیس اسٹیشن سمجھ بیٹھا تھا، وہ مہاجرین کی رجسٹریشن کا ایک مرکز تھا۔ ہائیڈل برگ سے اس چینی سیاح کو ’سیاسی پناہ کی درخواست دینے کے بعد‘ ڈورٹمنڈ پہنچا دیا گیا، جہاں حکام نے اس سے اس کا وہ پاسپورٹ بھی لے لیا، جس پر یورپی یونین کے شینگن زون کا سیاحتی ویزا لگا ہوا تھا۔
جرمن ریڈ کراس کے مطابق یہ غیر ملکی یورپ کی سیاحت پر نکلا ہوا ایک چینی شہری تھا نہ کہ سیاسی پناہ کا متلاشی کوئی تارک وطن، یہ بات Duelmen کے شہر میں اس تنظیم کے کارکنوں کو اس وقت پتہ چلی جب اس ’غط مہاجر‘ نے ایک مقامی کارکن سے اس کا سمارٹ فون لے کر اس پر انسٹال کی گئی ایک ٹرانسلیشن ایپلیکیشن کے ذریعے اسے یہ بتایا کہ وہ قریب دو ہفتوں سے ایسی جگہوں پر ہے، جہاں اسے بالکل نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ڈی پی اے کے مطابق جب تک جرمن ریڈ کراس نے اس چینی سیاح کی بیان کردہ کہانی کی کڑیاں ملائیں اور اس کے کارکن اصل حقائق تک پہنچے، تب تک اس چینی باشندے کو جرمنی کے مختلف شہروں کا ’غیر سیاحتی سفر‘ کرتے قریب بارہ روز گزر چکے تھے۔
کرسٹوف شلیُوٹرمان کے مطابق، ’’اب لیکن اپنی سفری دستاویزات کی واپسی کے بعد یہ چینی سیاح فرانس کے راستے اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے اٹلی کے لیے روانہ ہو چکا ہے۔‘‘