1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چوکیداروں کا بیٹا ’وقار‘

17 ستمبر 2020

چوکیدار اور چوہدری کی کہانی تو آپ کو یاد ہی ہو گی۔ اب وہ کہانی ایک دلچسپ موڑ پر آن پہنچی ہے۔ اس بار چوکیدار مکمل پلاننگ کے ساتھ، ہر دیکھتی آنکھ، ہر سنتے کان پر پردہ ڈال کر اسے عملی جامہ بھی پہنانے کی تیاری میں ہیں۔

Sumaira Rajput
تصویر: Privat

قصہ کچھ یوں ہے کہ چوکیداروں کی علاقے میں بدنامی ہونے لگی تھی۔ چوکیدار جو کہ یہ سوچتے تھے کہ طاقت کے زور پر چوہدریوں اور علاقہ مکینوں کو ساری زندگی دبا کر رکھیں گے، ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ علاقہ مکین چوکیداروں کی چودھراہٹ سے تنگ آنے لگے تھے۔ کہیں ان کے کارناموں کا کچا چٹھا کھل رہا تھا تو کہیں ان کے وسیع و عریض کاروبار کی بازگشت ہونے لگی تھی۔ لوگوں نے تو بِلو کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی آواز اٹھانی شروع کر دی تھی۔

چوہدری، جو کہ ظاہری طور پر آزاد علاقے میں رہ رہے تھے لیکن چوکیدار سات دہائیوں سے ان کے گلوں میں مصلحت کا طوق ڈال کر انہیں غلام بنائے ہوئے تھے، اب وہ طوق بھی ڈھیلا پڑنے لگا تھا۔ مصلحت کے زندانوں سے رہائی کے لیے آوازیں اٹھ اٹھ کر فضاؤں میں گونجنے لگی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے:

سات دہائیوں سے چودھری اپنے چوکیدار پال رہا ہے!

نہ بِلو میں خوف باقی رہا تھا نہ سندھو مزید زیادتی برداشت کرنے کو تیار تھا۔ البتہ پنجو اور پی کے پر گرفت نسبتا مضبوط تھی، ان کے تمام انتظامی معاملات پر چوکیدار قابض تھے۔ یہ ساری صورتحال چوکیداروں کے بنے بنائے دبدبے کو دیوار سے لگا رہی تھی اور سب سے زیادہ طیش میں چوکیداروں کا بیٹا وقار آ رہا تھا۔

چنانچہ، ایک دن چوکیداروں کی مرکزی شوری کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اس مسئلے کا بغور جائزہ لیا گیا۔ تجویز یہ تھی کہ یہ جو چند چوہدری ہیں، جنہیں ہم جہل کا نچوڑ سمجھے بیٹھے تھے، یہ تو فہم و فراست کی بات کرنے لگے ہیں۔ ان کی طرح اتنی بڑھ گئی کہ ہم سے رسیدیں مانگنے لگے ہیں۔ وقار کو مذاق بنا لیا ہے لہذا ان سے کچھ ایسا کروایا جائے کہ جو ان تمام اٹھتی آوازوں کو یکسر دبا دے۔ لیکن اس بار راستہ مصلحت کا نہیں 'خوف' کا چنا جائے۔ اٹھائے جانے کا خوف، قید و بند کا خوف، جرمانوں کا خوف۔

لہذا چوکیداروں نے اسی منصوبے پر عمل کرتے ہوئے چوہدریوں سے علاقے میں اعلان کروا دیا کہ کوئی بھی اب چوکیداروں کا ناجائز یا جائز مذاق نہ اڑائے، اور وقار کو کوئی تنگ نہ کرے، وہ جو بھی کر رہا ہے، اسے دھڑلے سے نہ کرنے دیا جائے، جسے اعتراض ہوا یا جس نے چوکیداروں کے لاڈلے وقار کو کچھ بھی کہا یا اس کی طرف انگلی بھی کی تو اسے دو سال کے لیے زندان میں ڈال دیا جائے گا۔

 علاقے میں اب تشویش کی لہر ڈور گئی ہے۔ لوگ آپس میں چہ مگوئیاں کرتے سنائی دے رہے ہیں کہ سات دہائیوں پہلے والی غلامی زیادہ بہتر تھی یا ان سات دہائیوں کی، جو اب ایک نئی شکل اختیار کر گئی ہے۔  جس میں  چوکیداروں کا بیٹا وقار بھی توہین وقار کا پرچہ دے کر جب چاہے علاقہ مکینوں سے کردہ یا ناکردہ گستاخی کی سزا دلوایا کرے گا۔

علاقہ مکینوں کی حیرانی کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ایسا کرنے میں وقار کی مدد چوہدری ہی کر رہے ہیں، جو ابھی تو صرف چند ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح سب ہی شامل ہونے کے امکانات بھی موجود ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں