بھارتی کے شمال مغرب میں واقع ایک بینک میں چوہے ایک کیش مشین میں گھس کر ایک ملین روپے سے زائد کی نقد رقم کھا گئے۔ پولیس کے مطابق یہ رقم قریب بارہ لاکھ روپے یا اٹھارہ ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعرات اکیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اس واقعے میں بظاہر بہت سے چوہے ایک مقامی بینک کی کیش مشین یا اے ٹی ایم میں داخل ہو گئے اور انہوں نے وہاں عام صارفین کے لیے رکھی گئی نقدی کو کھانا شروع کر دیا۔
پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ ریاست آسام کے ضلع تینسوکیا میں پیش آیا اور اس کا بینک کے عملے کو علم اس وقت ہوا جب کئی مقامی باشندوں نے یہ شکایت کی کہ یہ کیش مشین کسی وجہ سے کام نہیں کر رہی تھی اور کوئی بھی صارف وہاں سے نقدی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا۔
اس پر بینک کے ملازمین میں سے ایک نے جب بینک کی عمارت کے اندر سے اس کیش مشین کو کھول کر دیکھا تو وہاں ایک مرے ہوئے چوہے کے علاوہ بہت سی کرنسی اس طرح ٹکڑے ٹکڑے پڑی ہوئی ملی تھی کہ اسے چوہوں نے جگہ جگہ سے کتر کر کھایا ہوا تھا۔
تینسوکیا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ دیو مہانتا نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم نے اس کیش مشین کا معائنہ کیا ہے اور ایسے کوئی آثار نہیں کہ اس واقعے میں کوئی انسان ملوث تھا۔ بظاہر اس اے ٹی ایم میں چوہے داخل ہو گئے تھے، جنہوں نے اندر جانے کے لیے اس مشین کو آن لائن رکھنے والی بجلی کی تاروں کے لیے بنائے گئے ایک سوراخ کو استعمال کیا اور پھر مشین میں رکھی گئی کرنسی کو کھانا شروع کر دیا۔‘‘
مقامی میڈیا کے مطابق 1.2 ملین بھارتی روپے یا 18 ہزار امریکی ڈالر کے برابر اس کرنسی کو کھا جانے والے چوہوں نے اپنا پیٹ بھرنے کے لیے 500 اور 2000 روپے کے نوٹ استعمال کیے، جن کے کٹے پھٹے اور ادھ کھائے ٹکڑوں سے بینک کے عملے کو یہ مشین تقریباﹰ بھری ہوئی ملی۔
م م / ش ح / اے ایف پی
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔