چينی بچوں کے ليے جرمن دودھ
23 جنوری 2013ما لی اپنی اہليہ کے ساتھ بيجنگ ميں رہتے ہيں۔ ان کی ايک پانچ ماہ کی بچی بھی ہے۔ وہ اپنی بچی کو جو دودھ پلاتے ہيں۔ وہ جرمنی سے آئے ہوئے دودھ کے پاؤڈر سے بنايا جاتا ہے۔ ہر ماہ انہيں اپنی بچی کے ليے دودھ کے ڈيڑھ سے دو ڈبے درکار ہوتے ہيں۔ ہر ڈبے ميں 800 گرام خشک دودھ ہوتا ہے۔
اگر اس نوجوان جوڑے کو يہ دودھ کسی چينی سپر مارکيٹ سے خريدنا پڑے تو اسے تقريباً 700 يو آن يا 117 امريکی ڈالر ادا کرنا پڑتے ہيں۔ اگرچہ لی کی تنخواہ چينی اوسط تنخواہوں سے زيادہ ہے ليکن اس کے ليے بھی يہ رقم بہت زيادہ ہے۔ جرمنی ميں اسی کی قيمت صرف ايک چوتھائی ہے۔ لی نے کہا: ’’اسی ليے ميں دودھ کا يہ پاؤڈر باہر سے منگواتا ہوں۔ وہ سستا بھی پڑتا ہے اور اس کی کوالٹی بھی يہاں تيار ہونے والے دودھ سے اچھی ہوتی ہے۔‘‘
بہت سے چينی والدين ملک کے اندر بننے والی چيزيں نہيں خريدتے حالانکہ وہ سستی ہوتی ہيں۔ والدين کو اپنے بچوں کی صحت کے بارے ميں فکر ہے۔ اشيائے خوردونوش کے مسلسل اسکينڈل چينی صارفين کو مشکوک بنا چکے ہيں۔ 2008 ميں ملامين نامی مادے کی ملاوٹ والے دودھ کی وجہ سے چھھ چينی بچے ہلاک اور تقريباً تين لاکھ بيمار پڑ گئے تھے۔ اسی ليے لی احتياطاً جرمنی سے آنے والا دودھ اپنی بچی کہ پلاتے ہيں۔
لی کو جرمنی سے دودھ جرمنی ميں مقيم ايک چينی طالبعلم بھيجتا ہے۔ ڈاک کے اخراجات کے باوجود يہ دودھ چين ميں ملنے والے دودھ سے زيادہ سستا پڑتا ہے۔ چينی طالبعلم ہان فی صرف ما لی کی بچی ہی کے ليے جرمنی سے دودھ چين روانہ نہيں کرتا بلکہ وہ باقاعدہ پانچ بچوں کے ليے دودھ بھيجتا ہے۔ جب وہ کسی دکان سے دودھ خريدتا ہے تو وہاں دودھ کے پاؤڈر کے ڈبوں کی الماری خالی ہو جاتی ہے۔
ايک جرمن ماں نے بتايا کہ اسے اکثر خشک دودھ نہيں مل پاتا کيونکہ دکانيں اس دودھ سے خالی پڑی ہوتی ہيں۔ سپر مارکٹوں کے عملے کو بھی يہ احساس ہو چکا ہے کہ پاؤڈر کے دودھ کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔ بعض دکانوں نے اس دودھ کی فروخت کو محدود کر ديا ہے۔ اس کا تجربہ چينی طالبعلم ہان فی کو بھی ہو چکا ہے۔
جرمنی کی سب سے بڑی خشک دودھ تيار کرنے والی فرم ميلوپا نے اپنی دودھ کی پيداوار ميں اضافہ کرديا ہے۔
M.Cui,sas/H.Spross,aab