1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چين اور سوئٹزرلينڈ کے مابین آزاد تجارت، نئے باب کا آغاز

عاصم سليم8 جولائی 2014

دنيا کی دوسری سب سے بڑی معيشت کے ساتھ آزاد تجارت کے معاملے ميں سوئٹزرلينڈ نے يورپی يونين کو پيچھے چھوڑ ديا ہے۔ چين اور سوئٹزرلينڈ کے مابين آزاد تجارتی معاہدہ منگل يکم جولائی سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔

تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images

سوئٹزرلينڈ کے وزير اقتصاديات يوہان شنائیڈر امّان نے اس دوطرفہ معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے موقع پر شہر بازل ميں کہا کہ ان کا ملک چين کی وسيع تر منڈی کی طرف ديکھ رہا ہے جبکہ چين کو اس معاہدے کے ذريعے ٹیکنالوجی اور جدت کے لحاظ سے اعلیٰ درجے کے پارٹنر مليں گے۔ يورپی رياست سوئٹزرلينڈ کے سياستدان اور کاروباری شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اس فری ٹریڈ معاہدے کو دنيا کی دوسری سب سے بڑی معيشت کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنانے کے ليے اہم قرار دے رہے ہيں۔

چين اور سوئٹزرلينڈ کے درميان آزاد تجارتی معاہدہ قريب دو سالہ مذاکرات کے بعد 2013ء ميں طے پايا تھا۔ معاہدے کے تحت چين کے ليے سوئٹزرلينڈ کی صنعتی اور زرعی برآمدات پر ٹيکس اب ختم ہو چکا ہے اور سوئس برآمد کنندگان کے ليے 1.4 بلين کی آبادی والی چينی منڈی کے دروازے کھل گئے ہيں۔ چين سوئٹزرلينڈ سے زیادہ تر کيميکلز، ادويات، مشينری اور گھڑياں درآمد کرتا ہے اور آزاد تجارتی معاہدے سے چھوٹی اور درميانے درجے کی سوئس کمپنيوں کو فائدہ پہنچے گا۔ دوسری جانب چينی کاروباری اداروں کے ليے بھی اب سوئس مارکیٹ کے دروازے کھل چکے ہيں۔

گزشتہ برس چين کے ليے يورپی يونين کی برآمدات کا حجم 192 بلين ڈالر رہاتصویر: picture-alliance/dpa

سوئس کسٹمز سروس کے سربراہ روڈولف ڈيٹرش کا کہنا ہے، ’’کسٹمز ڈيوٹی پر بچت ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری حريفوں پر فيصلہ کن برتری دلوا سکتی ہے، جن کا چين کے ساتھ کوئی آزاد تجارتی معاہدہ نہيں ہے۔‘‘ ماہرين کا کہنا ہے کہ يہ ڈيل مستقبل ميں سوئٹزرلينڈ کو يورپ ميں چينی کمپنيوں کا گڑھ بھی بنا سکتی ہے۔

سوئس بزنس فيڈريشن ’اکانومی سوئس‘ کے سربراہ يان آٹسلانڈر نے اس بارے ميں کہا، ’’ماضی کے تجربات يہ بتاتے ہيں کہ آزاد تجارتی معاہدوں سے تجارت کو فروغ ملتا ہے۔‘‘ ان کے بقول يہ معاہدہ اس ليے بھی اہم ہے کہ اس سے اپنی منڈيوں کو کھولنے يا ان تک رسائی دينے کے چينی عزم کی نشاندہی ہوتی ہے، جو عالمی تجارت کے ليے ايک مثبت پيغام کی حيثيت رکھتا ہے۔

سوئٹزرلينڈ يورپی يونين کا رکن ملک نہيں ہے۔ اس سے قبل چين ايک اور يورپی ملک آئس لينڈ کے ساتھ بھی اپريل 2013ء ميں اسی طرز کا معاہدہ طے کر چکا ہے۔ آئس لينڈ بھی اٹھائيس رکنی يورپی بلاک کا حصہ نہيں ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ يورپی يونين اور بيجنگ کے درميان اسی طرز کے معاہدے کو حتمی شکل ديے جانے کے سلسلے ميں مشاورتی عمل جاری ہے تاہم يورپی يونين کے رکن ممالک اس حوالے سے منقسم ہيں۔ برطانيہ چين کے ساتھ آزاد تجارت کے حق ميں ہے جبکہ فرانس اور اٹلی جيسے ملک اس کے خلاف ہيں۔ ان ملکوں کو خدشہ ہے کہ آزاد تجارت کے ايسے کسی ممکنہ معاہدے کے نتيجے ميں ان کی ملکی منڈياں چينی مصنوعات سے بھر جائيں گی۔ گزشتہ برس چين کے ليے يورپی يونين کی برآمدات کا حجم 192 بلين ڈالر رہا تھا جبکہ یونین میں چینی درآمدات کی ماليت 382 بلين ڈالر رہی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں