1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتبرطانیہ

چکن تکہ مسالا کا موجد فوت

22 دسمبر 2022

گلاسکو کے باورچی اور چکن تکہ مسالے کی ایجاد کے دعوے دار احمد اسلم علی ستتر برس کی عمر میں فوت ہو گئے ہیں۔ بدھ کے روز ان کے اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی۔

Bildergalerie | Indien
تصویر: Olena Yeromenko/Zoonar/picture alliance

چکن تکہ مسالے کی ایجاد کے دعوے دار گلاسکو سے تعلق رکھنے والے باورچی 77 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ احمد اسلم علی کے انتقال کی خبر ان کے اہل خانہ نے دی۔ احمد اسلم علی کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے ٹِن ٹماٹر سوس میں کچھ تبدیلی پیدا کر کے سن 1970 میں اپنے شیش محل نامی ریستوران میں چکن تکہ مسالہ متعارف کروایا تھا۔ پیر کے روز ان کے بھتیجے عندلیب احمد نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ روزانہ دوپہر کا کھانا اپنے ریستوران ہی میں کھایا کرتے تھے۔

بھارت: 'بریانی مصالحے مردانہ جنسی خواہش کم کر رہے ہیں'

آئیے کچھ دیر کے لیے سری لنکا کا چشمہ لگائیں!

ان کا کہنا تھا، 'یہ ریستوران ان کی زندگی تھا۔ باورچی ان کے لیے کھانا پکاتے تھے۔ مجھے یہ نہیں پتا کہ وہ کتنے تواتر کے ساتھ چکن تکہ مسالہ کھاتے تھے۔‘‘

احمد کا کہنا تھا کہ ان کے انکل انتہائی 'پرفیکشنسٹ‘ تھے اور بہتر سے بہترین کے متلاشی رہتے تھے۔ ''گزشتہ برس ان کی طبیعت ناساز تھی اور میں کرسمس کے روز انہیں دیکھنے ہسپتال گیا تھا۔‘‘

احمد کہتے ہیں، ''ان کا سر ایک جانب کو ڈھلکا ہوا تھا۔ میں وہاں کوئی دس منٹ بیٹھا رہا، جب جانے لگا تو انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور کہا کہ تمہیں تو اس وقت کام پر ہونا چاہیے تھا۔‘‘

ایک انوکھا کیفے، جسے صرف گونگے بہرے افراد چلاتے ہیں

01:38

This browser does not support the video element.

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے سن 2009 میں ایک انٹرویو میں احمد اسلم علی نے بتایا تھا کہ انہوں نے چکن تکہ مسالہ کی ترکیب اس وقت ایجاد کی جب ایک صارف نے یہ شکایت کی کہ ان کا چکن تکہ بہت خشک ہے۔ ''چکن تکہ مسالہ اس ریستوران میں ایجاد کیا گیا تھا۔ ہم چکن تکہ پکایا کرتے تھے پھر ایک روز ایک صارف آیا اور کہا کہ یہ بہت خشک ہے مجھے اس کے ساتھ کچھ سوس دیجیے۔ ہم نے سوچا کہ بہتر ہو گا کہ ہم چکن کو کچھ سوس میں پکائیں۔ یہیں سے ہم نے چکن تکہ میں دہی، کریم اور مسالے شامل کر کے یہ ڈش تیار کی۔‘‘

یہ ڈش بعد میں برطانوی ریستورانوں میں مشہور ترین کھانوں میں شمار ہونے لگی۔ اے ایف پی کے مطابق اس ڈش کے اصل منبع کی تصدیق تو مشکل کام ہے، تاہم سمجھا یہی جاتا ہے کہ یہ کھانا مغربی ذائقے کو سامنے رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔

ع ت، ک م (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں