1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چک ہیگل پاکستان میں: طالبان، ڈرون حملے ایجنڈے پر

مقبول ملک9 دسمبر 2013

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل ایک روزہ دورہء پاکستان پر آج پیر کو کابل سے اسلام آباد پہنچ گئے، جہاں وہ وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ ملکی فوج کے نئے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

تصویر: Reuters

یہ دورہ گزشتہ قریب چار برس کے دوران کسی امریکی وزیر دفاع کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ اس دوران ہیگل کی پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں بات چیت کے اہم موضوعات متنازعہ امریکی ڈرون حملوں کے باعث دونوں ملکوں کے مابین موجودہ کشیدگی اور افغانستان میں پاکستان کا کردار بتائے جا رہے ہیں۔

خبر ایجنسی روئٹرز نے کابل سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ جن دو اہم ترین موضوعات نے ماضی قریب میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، ان میں سے ایک تو پاکستانی قبائلی علاقوں میں کیے جانے والے امریکی ڈرون حملے ہیں اور دوسری افغان طالبان کی وہ پناہ گاہیں جو انہوں نے پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقوں میں قائم کر رکھی ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریفتصویر: Reuters

واشنگٹن میں امریکی محکمہء دفاع کے ترجمان کارل وُوگ نے چک ہیگل کے پاکستان کے دورے کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسی سال پاکستانی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جب نواز شریف نے امریکا کا دورہ کیا تھا تو ان کی ملاقات وزیر دفاع چک ہیگل سے بھی ہوئی تھی۔ ترجمان کے مطابق ہیگل کو امید ہے کہ ان کی نواز شریف کے ساتھ بات چیت دونوں کے مابین واشنگٹن میں ہونے والی گفتگو کی طرح تعمیری رہے گی۔

چک ہیگل اپنے دو روزہ دورہء افغانستان کے اختتام پر پاکستان پہنچ رہے ہیں اور ان کے اس مختصر دورے کا اعلان ایسے وقت پر کیا گیا جب چک ہیگل کے نائبین کی طرف سے یہ بھی کہہ دیا گیا کہ افغانستان سے واپس مغربی ملکوں کو بھیجے جانے والے نیٹو کے ساز و سامان کی پاکستان کے راستے زمینی نقل و حمل اس وقت بحال ہو گی جب پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف کیے جانے والے مظاہرے ختم ہو جائیں گے۔

روئٹرز کے مطابق پاکستان کے اپنے مختصر لیکن مصروف دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع متوقع طور پر جنرل راحیل شریف سے بھی ملیں گے، جنہیں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے جانشین کے طور پر نواز شریف نے ابھی حال ہی میں پاکستانی فوج کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔

پاکستانی فوج کے سربراہ راحیل شریفتصویر: picture-alliance/dpa

خبر ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان میں فوج کے سربراہ کا عہدہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور امریکی حکام کی خواہش ہے کہ وہ اس شخصیت کے ساتھ بہتر مکالمت کے آغاز کی کوشش کریں، جو حساس سکیورٹی معاملات میں اسلام آباد میں فیصلہ سازی کے عمل میں کلیدی حیثیت کی حامل ہے۔

چک ہیگل کے ترجمان کے الفاظ میں امریکی وزیر دفاع پاکستان میں اپنے مذاکراتی ساتھیوں سے ’مستحکم افغانستان میں پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات‘ سے متعلق تبادلہ خیال کی امید کرتے ہیں۔

امریکی وزیر آج ہی پاکستان سے سعودی عرب اور پھر قطر کے لیے روانہ ہو جائیں گے، جہاں متوقع طور پر وہ خلیج کی عرب ریاستوں کو ایک بار پھر واشنگٹن کی طرف سے یکجہتی کا یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ امریکا ان عرب ملکوں کے ساتھ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں